نیشنل بینک نے من پسند ملازمین پر کروڑوں روپے اڑا دیے
شیئر کریں
نیشنل بینک میں سینکڑوں ریٹائرڈ من پسند ملازمین کو دوبارہ کنٹریکٹ پر تعینات کرکے کروڑوں روپے اڑا دیے ، انتظامیہ تحقیقات اور ذمہ داران کا تعین کرنے میں ناکام ہوگئی۔ جرأت رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت کی منظوری اور مخصوص حالات کے علاوہ ریٹائرڈ ملازم کو دوبارہ تعینات نہیں کیا جاسکتا، کیبنٹ سیکریٹریٹ کی ہدایات کے تحت وزیراعظم کی ہدایات کے علاوہ ریٹائرڈ ملازم کی دوبارہ تعیناتی نہیں کی جاسکتی لیکن نیشنل بینک انتظامیہ نے تمام قواعد و ضوابط کی شدید خلاف ورزی کرتے ہوئے 21 افسران کو ریٹائرمنٹ کے بعد دوبارہ تعینات کردیا۔ تعیناتی کے لئے وزیراعظم/ وفاقی حکومت سے منظوری بھی نہیں لی گئی ، تعینات کئے گئے افسران میں محمد معاذ صبیح، کلیم الدین، سعید الظفر، نثار احمد، محمد اسلم، اقبال قاسم، مسرور اختر، محمد خالد، محمد صحیب فاروقی، ساجد عباس زیدی، شہریار قیصرانی، شاہجہاں خان، اقبال حق بھٹی، زبیر احمد، محمد فواد، محمد حسن خاصخیلی،غلام شبیر چانگ،علی مردان کیریو،حسن علی میمن،ایم ابراہیم سومرو،سید پرویز علی،مصطفی میاں قادری، این بی سومرو،غلام مصطفی میمن،سکندر علی بنگھوار،عزیر اے سومرو،امام بخش بلوچ،محمد ا قبال قادر جسکانی، بشیر احمد پٹھان، خالدمحمود، سلیمان شمس الدین، انور خان، فاروق انوار خواجہ، محمد ایاز خان، نور الدین احمد، خان نواز، اسد علی، وحید احمد، طاہر ارمان خٹک، ساجد مسعود وڑائچ، محمد زاہد اکرام، طاہر یوسف، اعجاز احمد انصاری، نوشیروان عادل، حامد مسعود، رئیس احمد، محمد رمضان بلوچ، سید جہانگیر، حسن مصطفی نقوی،اعجاز احمد صدیقی، خاور سعید، محمد سلیم، محمد اسلم، انصار رضا، جعفر شاہ، عزیز الرحمان، خالد محمود اعوان اور دیگر شامل ہیں، ریٹائر ملازمین کو دوبارہ تعینات کرتے ہوئے 61کروڑ 10 لاکھ روپے تنخواہوں اور دیگر مالی مراعات کی مد میں ادا کیے گئے۔ نیشنل بینک کے افسران کا کہنا ہے کہ من پسند ملازمین کو نوازنے کے لیے دوبارہ بھاری تنخواہوں پر تعینات کیا گیا، ریٹائرڈ ملازمین کے بجائے نوجوانوں کو تعینات کیا جاتا تو قومی ادارے کو فائدہ ہوتا اور نوجوانوں کی تنخواہ بھی کم ہوتی جس سے قومی ادارے پر مالی بوجھ نہ ہوتا لیکن این بی پی انتظامیہ نے چہیتے افسران کو ریٹائرمنٹ کے بعد دوبارہ تعینات کیا جس سے قومی ادارے کا نقصان ہوا۔