سرجانی کی سولہ ایکڑ زمین پر سسٹم مافیا کا قبضہ
شیئر کریں
(نمائندہ جرأت) اعلیٰ ترین سیاسی اور حکومتی سرپرستی میں چلنے والاانور مجید کا طاقت ور مافیا کراچی بھر کی قیمتی زمینوں کو ہڑپ رہا ہے۔ اس ضمن میں یہ مافیا کسی قانون کی کوئی پروا نہیں کررہا۔ سرکاری افسران ان کے ہاتھ کی چھڑی اور جیب کی گھڑی بنے ہوئے ہیں۔ ایسا کراچی میں پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ زمینوں کے جعلی پیپرز اتنے بڑے پیمانے پر بنائے جارہے ہیں۔ کراچی میںزمینوں پر بیٹھے اصل مالکان کو اُن کی زمینوں سے پولیس کی مدد سے کھڈیرا جارہا ہے، اور ان ہی زمینوں کے جعلی کاغذات بنا کر اس پر جعلی خریدو فروخت کا سارا ہنگامہ برپا ہے۔ سندھ حکومت کی کھلی سرپرستی کے باعث اس پورے جعلسازی کے دھندے کو کوئی نہیں روک پا رہا۔ سسٹم مافیا کے اسی کھیل کا نیا مظاہرہ دیہہ سرجانی میں ہوا ہے جہاں سولہ ایکڑ زمین ناکلاس 90 منگھوپیر ویسٹ پر قبضہ کیا جاچکا ہے۔ علی حسن بروہی کی نگرانی میں جاری اس نئے قبضے کے بعد زمین کے جعلی پیپرز تیار کرکے اس پر سروے نمبر ز بھی غلط لگائے جا چکے ہیں۔اس جعلسازی میں سروے سپرنٹنڈنٹ کراچی انور علی پنہور اور غلام محمد ملاح شامل ہیں۔ جرأت کے پاس موجود کاغذات کے مطابق اس جگہ کا تاحال کوئی لے آؤٹ پلان ڈی سی ویسٹ یا ایم ڈی اے سے منظور نہیں کیا گیا۔ لیکن اس کے باوجود سادہ لوح لوگوں کو سولہ ایکڑ زمین کے پلاٹس بنا کر بیچنے کی مکمل تیاری شروع کردی گئی ہے۔ واضح رہے کہ علی حسن بروہی سسٹم مافیا کے تحت زیادہ تر زمینوں پر قبضے اور جعلی فائلوں کے معاملات ضلع ویسٹ میں چلاتا ہے۔ گزشتہ دنوں ڈسٹرکٹ ویسٹ سے متعلق دو بڑی زمینوں کی فائلیں بورڈ آف ریونیو میں کلیئر کرنے کے لیے موصوف نے دی، ریونیو افسران نے کہا کہ ان زمینوں کا کوئی ریکارڈ ہی نہیں ،جس پر علی حسن بروہی نے مذکورہ افسر کا ٹرانسفر کرادیا ۔ یہ سسٹم مافیا کراچی میں انتہائی دیدہ دلیری سے راج کر رہا ہے۔ا ور اپنی راہ میںحائل ہر رکاؤٹ کو روند رہا ہے۔ جبکہ قانون نافذ کرنے والے ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ نیز ان معاملات میں سے کوئی اصل زمین کا مالک عدالت پہنچ بھی جائے تو وہ سالہاسال کے انتظار کے ہاتھوں تھک ہار جاتا ہے۔ کراچی میں یہ یقین اب پختہ ہوتا جارہا ہے کہ یہاں مظلوم کی کوئی داد رسی نہیں ہے اور ظالم کی کوئی باز پرس ناممکن ہے۔