پیش امام نے مقتولین کوبچانے کی کوشش کی ،آئی جی سندھ
شیئر کریں
مچھر کالونی میں مشتعل ہجوم کے تشدد سے ہلاکتوں کے واقعے پر آئی جی سندھ رپورٹ سمیت عدالت میں پیش ہو گئے۔چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس احمد علی شیخ کے نوٹس اور طلبی پر آئی جی سندھ غلام نبی میمن و دیگر افسران نے رپورٹ عدالت میں پیش کردی۔ اس موقع پر ڈی آئی جی ساتھ عرفان بلوچ اور ایس ایس پی کیماڑی بھی عدالت میں پیش ہوئے۔آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے عدالت میں پیش ہونے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ مچھر کالونی واقعے میں نامزد 15 ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے۔ 4 کی شناخت پریڈ ہوچکی ہے، دیگر کی بھی کرائیں گے اور کیس کا چالان پیش کر کے ملزمان کو سزا دلوائیں گے۔انہوں نے کہا کہ پیش امام کے حوالے سے تحقیق کی ہے، ان کا مثبت کردار تھا۔ پیش امام نے مقتولین کو تشدد سے بچانے کی کوشش کی۔ علاقے میں افواہ تھی کہ بچے اغوا ہورہے ہیں مگر شواہد نہیں ملے۔ آئی جی سندھ نے کہا کہ گرفتار ملزمان میں بیشتر کے پاس پاکستانی شناختی کارڈ موجود ہے۔ جن کے پاس شناختی کارڈ نہیں، وہ علیحدہ معاملہ ہے، ان کے خلاف کارروائی ہوگی۔آئی جی سندھ نے کہا کہ احتجاج کا حق سب کو ہے مگر قانون کے دائرے میں رہنا لازمی ہوتا ہے، جو مقدمہ درج کیا گیا ہے اس میں اسٹیٹ کے خلاف بات کی گئی ہے۔ پولیس کا بنیادی کام عوام کے جان و مال کی حفاظت ہے، اس سے بری الذمہ نہیں ہوسکتے۔ پولیس عوام کی مدد کے بغیر کامیاب نہیں ہوسکتی۔ کوئی بھی واقعہ ہو تو 15 کو ضرور اطلاع دیں۔انہوں نے کہا کہ پراسیکیوشن کے ذریعے ملزمان کو سزا دلوانے کے لیے بہت کام ہورہا ہے۔ تفتیش کو بہتر بنانے کے لیے بھی مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔ آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے کہا کہ ایک پولیس افسر بھی کسی تھانے سے اسلام آباد نہیں گیا ہے۔ 2 ہزار اہل کار ٹریننگ سینٹر سے گئے ہیں۔ فیڈریشن کی ڈیمانڈ تھی اور حکومتی پالیسی ہے۔واضح رہے کہ چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے مچھر کالونی میں مشتعل ہجوم کے تشدد سے نجی کمپنی کے 2 ملازمین کی ہلاکت کے واقعے کا نوٹس لیا تھا۔