بنوریہ گروپ کا کراچی یونیورسٹی کے استاد پر قادیانی ہونے کا الزام
شیئر کریں
(نمائندہ جرأت)بنوریہ قبضہ گروپ اپنے مکروہ مقاصد حاصل کرنے کے لیے اکثر الزامات کا سہارا لیتا ہے، جس سے مقابل لوگ گھبرا کر اُن کی مرضی کے مطابق خود کو ڈھالنے پر مجبور ہو جاتے ہیں، زنا سمیت مختلف اخلاقی الزامات کے علاوہ بنوریہ قبضہ گروپ قادیانی کارڈ کا سب سے زیادہ استعمال کرتاہے، یہ الزام ہی کسی بھی مسلمان کے لیے لرزا دینے والا ہوتا ہے۔ بنوریہ قبضہ گروپ روز آخرت کا خوف رکھتا ہے، نہ اس الزام کی سنگینی اور اس کے تقاضوں کی پروا کرتا ہے، کہنے کو یہ ایک دینی درس گاہ ہے، مگرعملاً اس کے منتظمین اپنے ناجائز کاموں کو نکالنے کے لیے قادیانی کارڈ کو ایک حربے کے طور پر استعمال کرتے ہوئے ذرا بھی عار محسوس نہیں کرتے۔ جرأت کی تحقیقات کے مطابق بنوریہ قبضہ گروپ نے قادیانی کارڈ کا مکروہ استعمال کراچی یونیورسٹی کے ایک استاد (نام بوجوہ تحریر نہیں کیا جارہا) کے خلاف بھی کیا ۔
کراچی یونیورسٹی میں تحصیل علم کے دوران مفتی نعیم کے فرزند ارجمند مفتی نعمان نعیم کمرہ امتحان میں نقل کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑے گئے،کمرہ امتحان کا واقعہ بھی خوب دلچسپ ہے، موصوف پوری کتاب کھول کر نقل فرما رہے تھے، ممتحن نے کہا کہ اگرنقل ہی کرنا ہے تو متعلقہ صفحہ پھاڑ لیں، جس پر مفتی نعمان نے کہا کہ صفحہ پھاڑنا شرعاً جائز نہیں۔ اب یہ تو مفتی صاحب ہی جانتے ہیں کہ نقل کرنا کیسے جائز تھا؟ اس دوران میں کمرۂ امتحان میں کراچی یونیورسٹی کے وہ استاد بھی آگئے، اُنہوں نے مفتی نعیم سے کاپی لے کر اُنہیں کمرۂ امتحان سے نکال باہر کیا۔ مفتی نعمان زیرزمین جرائم کی دنیا سے گہرے روابط رکھنے والے اپنے والد مفتی نعیم مرحوم کی خدمت میں مدعا لے کر گئے جس پر مفتی نعیم مرحوم بپھر گئے ۔ اُنہوں نے کراچی یونیورسٹی کے مشہور استاد (نام بوجوہ نہیں لکھا جارہا) کو فون کیا اور کہا کہ یہاں میرے پاس طلباء بیٹھے ہیں، جو کہہ رہے ہیں کہ آپ قادیانی ہیں ، اور وہ آپ کو نشانا بنانے کے لیے آ رہے ہیں مگر میں اُنہیں روک کر بیٹھا ہوں، استاد موصوف نے اُنہیں بہت یقین دلایا کہ وہ اہلسنت والجماعت کے واضح عقائد رکھتے ہیں، وہ مختلف کتابوں کے مصنف ہیں، حافظ قرآن ہیں۔ مگر مفتی نعیم اور مفتی نعمان دونوں ہی اس الزام کے ساتھ اُنہیں خوف زدہ کرتے رہے، یہاں تک کہ مذکورہ استاد جامعہ بنوریہ حاضر ہوئے، اور بچے کو کمرہ امتحان سے نکالنے پر معذرت کی۔ اور یقین دلایا کہ اُسے فیل نہیں ہونے دیا جائے گا۔ مفتی نعیم کو اس پر بھی تسلی نہ ہوئی اور اس معاملے کی شکایت تب کے گورنر سندھ سے کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ اُنہیں کراچی یونیورسٹی سے ہی فارغ کردیا جائے۔ آخر کار کمرہ امتحان سے رنگے ہاتھوں پکڑے جانے والے مفتی نعمان نعیم کو امتحان میں پاس کرنا پڑا۔ واضح رہے کہ مفتی نعمان نعیم اور ان کے والد کا یہ طریقہ واردات مختلف مساجد ، مدارس اور زمینوں پر قبضے کے دوران بھی سامنے آتا رہا، جس کی تفصیلات متعلقہ واقعات کو بے نقاب کرتے ہوئے سامنے لائی جائیں گی۔ مفتی نعمان نعیم اور ان کے خاندان نے ہمیشہ زیادتیوں کا بازار گرم کیے
رکھا۔ کتنے ہی مظلوموں کو المناک انجام سے دوچار کیااور ان کا سامنا کرتے ہوئے اکابر علمائے کرام کا ایک بڑا طبقہ بھی ہچکچاتا رہا۔ مگر مقام شکر ہے کہ اب یہ طبقہ کھل کر ان کی مذمت کرتے ہوئے ان کے تمام کرتوت ، قبضوں کے ثبوت اور مختلف مجرمانہ وارداتوں کے شواہد ادارہ جرأت کے پاس ریکارڈ کروا رہا ہے۔ جسے منظرعام پر لانے کا سلسلہ جاری رہے گا۔