میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
نیشنل بینک کی صرف دو برانچوں میں 47 کروڑ کا غبن

نیشنل بینک کی صرف دو برانچوں میں 47 کروڑ کا غبن

ویب ڈیسک
جمعه, ۲۸ اکتوبر ۲۰۲۲

شیئر کریں

نیشنل بینک کی خانسپور ایوبیا، خیرا گلی برانچز میں 47 کروڑ روپے کے غبن کا انکشاف ہوا ہے، این بی پی انتظامیہ ذمہ دار افسران کا تعین کرنے اور رقم واپس کروانے میں ناکام ہوگئی ہے۔ جرأت کی رپورٹ کے مطابق نیشنل بینک کی خیبرپختونخوا صوبے میں واقع برانچ خانسپور ایوبیا کے سابق منیجر جہانگیر خان نے خیرا گلی برانچ کے منیجر سید نجم الحسن شاہ کے ساتھ مل کر دونوں برانچز میں 454 انٹریز کیں، انٹریز کے ذریعے 47 کروڑ 20 لاکھ جاری کروائے، رقم جنوری 2019 سے 18 فروری 2020تک نکالی گئی ، خانسپور ایوبیا اور خیراگلی برانچ کے دیگر افسران نے بھی غبن اسکینڈل کے مرکزی کرداروں جہانگیر خان اور سید نجم الحسن شاہ کی مدد کی، کروڑوں روپے کے اسکینڈل میں نیشنل بینک کی ایبٹ آباد ریجنل آفس نے مجرمانہ کردار ادا کیا، ابتدائی تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ اسکینڈل میں جہانگیر خان اور نجم الحسن شاہ کے ساتھ کاشف صلاح الدین، سفیر احمد اور شیر افضل، ترنم سرور، محمد شیراز خان اور شعیب اطہر قریشی بھی ملوث ہیں۔ افسران کا کہنا ہے کہ خانسپور ایوبیا اور خیرا گلی برانچز کے افسران کی ملی بھگت ، برانچز کے کمزور اندرونی کنٹرول اور مجرمانہ کردار کے باعث کروڑوں روپے کا غبن ہوگیا، بے ضابطگیاں روکنے کے لیے انتظامیہ اندرونی کنٹرول قائم کرنے میں ناکام ہوگئی، این بی پی ریجنل آفس ایبٹ آباد کے افسران بھی خانسپور اور خیراگلی برانچز میں غیر معمولی سرگرمی اور انٹریز کو نوٹس کرنے میں کامیاب نہیں ہوئے ، نیشنل بینک کے اعلیٰ افسران نے ذمہ دار عملے سے 47 کروڑ روپے وصول کرنے کے لیے کوئی بھی سنجیدہ اقدام نہیں لیاجس کی وجہ سے قومی خزانے کو بھاری نقصان ہوا، غبن کی وجہ سے نیشنل بینک کی ساکھ کو بھی نقصان ہوا ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں