ایس بی سی اے، کثیرالمنزلہ عمارتوں کیلئے نگراں کمیٹیاں ختم کرنے کی وزیر اعلیٰ سے باضابطہ سفارش
شیئر کریں
ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز ( آباد ) کا احتجاج رنگ لے آیا، وزیر اعلیٰ کی ہدایت پر محکمہ بلدیات نے آباد کی درخواست پر نظرثانی کرکے وزیراعلیٰ سندھ سے باضابطہ سفارش کی ہے کہ کثیرالمنزلہ عمارتوں کیلئے کمشنر ، ڈپٹی کمشنرز اور اسسٹنٹ کمشنرز کی قیادت میں بنائی گئی نگراں کمیٹیاں ختم کی جائیں اور ان کی جگہ گورننگ باڈیز کو فعال کیا جائے تاکہ وہ تمام اتھارٹیز کو بہتر طریقے سے چلاسکیں چیئرمین آباد نے وزیراعلیٰ سندھ سے کہا تھا کہ کمشنر ، ڈپٹی کمشنرز اور اسسٹنٹ کمشنرز کی سربراہی میں کثیرالمنزلہ عمارتوں کی چھان بین کیلئے نگراں کمیٹیوں سے آباد کو الگ کردیا تھا اور درخواست کی تھی کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کو فعال بنایا جائے جس سے آباد مکمل تعاون کرے گی چیئرمین آباد کے خط پر وزیر اعلیٰ سندھ نے سیکریٹری بلدیات کو نظرثانی کی ہدایت کی سیکریٹری بلدیات نے آباد کے خط پر غوروخوص کے بعد وزیر اعلیٰ سندھ کو ایک سمری ارسال کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ آباد کا یہ اعتراض جائز ہے کہ کمشنر کی سربراہی میں بنائی گئی نگراں کمیٹی میں مس امبر علی بھائی کو شامل کیا گیا تھا حالانکہ انہوں نے سندھ ہائی کورٹ میںسندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے خلاف پٹیشن دائر کررکھی ہے پھر اس نگراں کمیٹی میں ایک این جی او کو شامل کرکے ایس بی سی اے کی اتھارٹی پر بوجھ ڈالا گیا تھا یہی وجہ ہے کہ آباد نے نگراں کمیٹیوں سے علیحدگی اختیار کرلی تھی سمری میں مزید بتایا گیا ہے کہ نگراں کمیٹیوں کے ارکان کے اپنے مفادات ہیں اور ان کے ایک دوسرے سے اختلافات تھے اور وہ کسی ایک حل پر متفق نہیں ہوئے تھے اس لئے تجویز دی جاتی ہے کہ ان ایس بی سی اے کو ریجنل سطح پر فعال کیا جائے تاکہ عوام کو ان کے دروازے کے قریب سہولت فراہم کی جاسکے اور صوبہ کے بڑے شہروں میں ماسٹر پلان پر عمل کیا جاسکے سمری میں تجویز دی گئی ہے کہ محکمہ بلدیات کے ماتحت جتنی بھی اتھارٹیز کام کررہی ہیں ان کا انتظام بہتر چلانے کے لئے ان کی گورننگ باڈیز کو فعال اور متحرک کیا جائے اور ان کے ممبران ان افراد کو بنایا جائے جو سنجیدہ اور منطقی مؤقف رکھنے والے ہوں تاکہ وہ اتھارٹیز کے معاملات خوش اسلوبی سے حل کرسکیں سمری میں تجویز دی گئی ہے کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول آرڈیننس 1979ء کے سیکشن 4-B میں ترامیم کرکے نگرانی کمیٹیوں کی جگہ گورننگ باڈیز کو فعال کردار دیا جائے جس میں تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز اور تجربہ کار ماہرین کو شامل کیا جائے تاکہ وہ ان اتھارٹیز کے انتظامی ، آئینی ، مالی اور اتھارٹی کے دیگر معاملات کو چلاسکیں سمری کے آخر میں وزیر اعلیٰ سندھ سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ نگراں کمیٹیوں کو ختم کرکے ان کی جگہ گورننگ باڈیز کو مؤثر کردار دے کر فعال کیا جائے اور اس کیلئے ترمیم کی جائے تاکہ وہ اتھارٹیز کا بہتر انداز میں کام چلاسکیں اور اس معاملہ کی سندھ کابینہ کے آئندہ اجلاس میں منظوری دی جاسکے۔