جج دھمکی کیس، عمران خان کی معافی قبول، شوکاز نوٹس خارج
شیئر کریں
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب، جسٹس طارق محمود جہانگیری اور جسٹس بابر ستار پر مشتمل پانچ رکنی لارجر بینچ نے ایڈیشنل سیشن جج زیبا چودھری کو دھمکی دینے کے معاملہ پرپاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان کو جاری توہین عدالت کا نوٹس خارج کر دیا۔ عدالت نے عمران خان کی جانب سے مانگی گئی معافی کو منظور کر لیا۔ سوموار کے عمران خان اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہوئے۔ اس موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔ دوران سماعت عمران خان کے وکیل حامد خان ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ ہم نے عدالتی حکم پر بیان حلفی جمع کروا دیا ہے۔ اس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ ہم نے عمران خان کا بیان حلفی دیکھ لیا ہے، عمران خان نے نیک نیتی ثابت کی اورمعافی مانگنے گئے، ہم توہین عدالت کا نوٹس ڈسچارج کر کے کارروائی ختم کررہے ہیں۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ہم نے عمران خان کا بیان حلفی پڑھا، کچھ اور کہنا چاہتے ہیں، بادی النظر میں یہ توہین عدالت تھی، تاہم عمران خان کے رویے پر توہین عدالت کی کارروائی کو ختم کررہے ہیں۔ جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ یہ لارجر بیچ کا متفقہ فیصلہ ہے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ توہین عدالت کیسز میں ہم بہت احتیاط کرتے ہیں تاہم اب عمران خان کے رویہ پر توہین عدالت کی کارروائی کو ختم کیا جا رہا ہے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہم عمران خان کے کنڈکٹ سے بھی مطمئن ہیں۔ دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان کی جانب سے اعتراض کیا گیا کہ عمران خان نے غیر مشروط معافی نہیں مانگی۔ اس پر چیف جسٹس نے انہیں ہدایت کی وہ اپنی تحریری معروضات آج (منگل) تک جمع کروادیں اور ہم اس کو اپنے فیصلے کا حصہ بھی بنا دیں گے۔