میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
کراچی والوں کے لیے خطرے کی گھنٹی ، ہوٹلوں کی چائے سے متعلق خطرناک انکشاف

کراچی والوں کے لیے خطرے کی گھنٹی ، ہوٹلوں کی چائے سے متعلق خطرناک انکشاف

ویب ڈیسک
جمعه, ۳۰ ستمبر ۲۰۲۲

شیئر کریں

شہر قائد میں ہوٹلوں کی چائے میں مائیکرو پلاسٹک کے ذرات کی موجودگی کا انکشاف سامنے آیا۔تفصیلات کے مطابق کراچی میں ماحولیاتی آلودگی کا مسئلہ خطرناک ہونے لگا ہے، کراچی کے ہوٹلوں میں ملنے والی چائے میں درجنوں مائیکرو پلاسٹک کے ذرات کی موجودگی کا انکشاف ہوا۔ایک عالمی ادارے کی حالیہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ مائیکرو پلاسٹک ایسے پلاسٹک کے ذرات ہوتے ہیں جو ہوا، پانی، سمندری مخلوق، سبزیوں اور پانی سمیت دیگر چیزوں میں موجود ہوتے ہیں اور یہ ذرات عام طور پر انتہائی چھوٹے ہوتے ہیں جو نظر نہیں آتے۔تکنیکی مشیر ڈبلیو ڈبلیو ایف معظم خان نے خصوصی گفتگو میں کہا کہ چائے میں مائیکرو پلاسٹک کے زرات کی موجودگی کے معاملے کا سمندر سے کوئی تعلق نہیں ، اس کا ذکر اس لئے ہوا ہے کیونکہ اس تحقیق کا آغاز سمندر سے کیا گیا تھا۔معظم خان نے بتایا جیسے پلاسٹک کی تھیلیاں اور دیگر اشیا ڈمب کی جاتی ہے تو وہ مائکرو پلاسٹک میں تبدیل ہوجاتی ہے، ساحل سمندر کے قریب موجود ریت کے ایک گرام میں 300 مائکرو پلاسٹک موجود ہوتے ہیں لیکن اس کا براہ راست تعلق چائے کے ساتھ نہیں۔تکنیکی مشیر ڈبلیو ڈبلیو ایف نے کہا کہ چائے کے اندر چونکہ پتی ہوتی وہ خراب کوالٹی کی ہوتی ، ہوا میں اور جو دودھ استعمال ہوتا ، اس میں بھی مائیکرو پلاسٹک ہوتا ہے، اس کے علاوہ چینی میں موجود ہوتا ہے۔انھوں نے کہا کہ مائیکرو پلاسٹک کسی نہ کسی طرح تمام کھانے پینے کی اشیا میں موجود ہے، کئی اشیا میں زیادہ اور کئی اشیا میں اس کی مقدار کم ہوتی ہے لیکن اس بارے میں کوئی تحقیق نہیں کی گئی۔معظم خان نے کہا کہ پہلی بار اس معاملے پر تحقیق کی گئی ہے، جس میں اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ چائے یا ہماری روزمرہ میں پینے والی اشیا میں مائیکرو پلاسٹک موجود ہے۔انھوں نے بتایا کہ اگر ہم ایک کپ چائے پیتے ہیں تو اس کے زریعے تقریبا 1200 یا 1300 کے قریب مائیکرو پلاسٹک ہمارے جسم میں جاتے ہیں۔تکنیکی مشیر ڈبلیو ڈبلیو ایف نے مزید بتایا کہ ایک فائبر پلاسٹک بھی ہوتا ہے ، جو ہمارے کپڑوں سے نکلا ہوا ہوتا ہے کیونکہ آپ کو پتہ عام طور پر اشیا رکھنے کے لئے ، چھان کے لیے اور صفائی کرنے کے لئے کپڑے کا استعمال کیا جاتا ہے۔معظم خان نے اس کا حل بتاتے ہوئے کہا کہ پلاسٹک کے استعمال کو کم کیا جانا چاہیے ، پلاسٹک اتنا نقصان دہ نہیں لیکن جب یہ وہ ماحول یا کسی اشیا کے زریعے ہمارے جسم میں داخل ہوتے ہیں وہ بہت نقصان دہ ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں