ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب نے استعفیٰ دے دیا
شیئر کریں
سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے بجلی کے بلوں میں کے ایم سی ٹیکس کی وصولی روکے جانے پر ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب نے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا۔ کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مرتضیٰ وہاب نے عدالت کے فیصلے پر برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ میں نے دن دیکھا اور نہ رات دیکھا بس کام کیا، جس بلدیہ عظمی کے لیے کہا گیا کہ اس کے پاس اختیارات نہیں اسی نے کام کیا لیکن میری پزیرائی نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ کے ایم سی ٹیکس کے پیسے میری جیب میں نہیں کے ایم سی کے اکاؤنٹس میں آتے ہیں، کے الیکٹرک کے پاس رقم آنے کا چیک اینڈ بیلنس بہت اچھا ہے، 100 روپے بھی ادھر سے ادھر نہیں ہوتے، اسی لیے یہ ٹیکس جمع کرنے کا ٹھیکہ پرائیوٹ کرنے کے بجائے کے الیکٹرک کو دیا اور انہیں بہت مشکل سے راضی کیا۔انہوں نے کہا کہ میں کے ایم سی کی 16 کروڑ روپے کی آمدنی بڑھا کر تین ارب سے زائد کررہا تھا لیکن کچھ لوگ نہیں چاہتے کہ اس شہر کے لوگوں کے پاس پیسے ہوں، اس شہر میں ترقیاتی کام ہو۔ مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ میرے لیے آسان تھا کہ وزیرِ اعظم اور وزیرِ اعلیٰ سے پیسوں کا تقاضہ کرتا، میرا ایمان ہے کہ قانون کے مطابق چلنا ہی حل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر چیز کا حل آئین اور قانون میں موجود ہے، قانون میں ہے کہ ٹیکس لگانے کا حق بلدیہ عظمی کے پاس ہے۔ مرتضی وہاب نے کہا کہ سڑکوں پر پانی ہوتا ہے تو آپ وسیم اختر، یا حافظ نعیم الرحمن سے نہیں پوچھتے، آپ مجھ سے، حکومت سے اور بلدیہ عظمی کراچی سے پوچھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وسیم اختر کے اپنے کاغذات میں 20 فیصد ریکوری تھی، وہ پیسہ کہاں جاتا تھا؟ وسیم اختر نے یہ ٹیکس جمع کرنے کا ٹھیکہ ایک پرائیویٹ کمپنی کو دیا تھا۔ مرتضی وہاب نے کہا کہ 20 کروڑ روپے ٹیکس جمع ہوتا تھا جس میں سے 4 کروڑ روپے اس کمپنی کو دیا گیا، میں نے غلطی یہ کی کہ جیب سے محبت نہیں کی، بلکہ کے ایم سی سے کی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے سوچا کہ اس کمپنی میں خورد برد کے امکانات زیادہ ہیں، بڑی مشکل سے میں نے کے الیکٹرک کو قائل کیا مگر کچھ لوگوں کو یہ پسند نہیں آیا۔ مرتضی وہاب نے کہا کہ وسیم اختر 2 سو سے 5 ہزار روپے ٹیکس جمع کرتے تھے، میں نے پیسے کم کیے اور آمدنی بڑھائی، مگر کچھ لوگ یہ نہیں چاہتے۔ مرتضی وہاب نے کہا کہ کبھی اختیارات کا نہیں کہا، ہمیشہ کوشش کی اپنے شہر کی بلاتفریق خدمت کر سکوں، مگر تلخ حقیقت یہ ہے کہ میرے ایڈمنسٹریٹر لگنے پر منافقین ناخوش تھے۔ مرتضی وہاب نے کہا کہ نیوز کانفرنس کے بعد استعفیٰ وزیراعلیٰ سندھ کو بھیج دوں گا، نیوز کانفرنس میں سیاسی مخالفین کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں عہدوں کا محتاج نہیں ہوں یہ میرا شہر ہے، چاہتا تو وسیم اخترکی طرح کیفے پیالہ پرکھڑا ہو کر چائے پیتا، میں سڑکوں پررات تین تین بجے پانی نکلواتا رہا۔ انہوں نے کہا کہ قانون اجازت دیتا ہے کہ بلدیہ عظمی ٹیکس لگا سکتی ہے، ٹیکس ہوتا ہے تو انفرا اسٹرکچر بہترہوتا ہے، پی ٹی وی کو ہرماہ 100روپے ٹیکس دیتی ہیں کسی سیاسی جماعت نے کبھی نہیں بولا، جب آپ انکم ٹیکس ادا کرتے ہیں تووفاق سے نہیں پوچھتے کہ اس کے عوض کیا دوگے؟ آپ بلدیہ عظمی ،ڈی ایم سی، کے ایم سی سے پوچھتے ہیں پانی کیوں نہیں نکالا؟