حقیقی آزادی کافیصلہ کن معرکہ ہوگا میری کال کاانتظار کریں،عمران خان
شیئر کریں
ملک پرچوروں کاقبضہ ہے ،روزان کیس معاف ہورہے ہیں،مجرموں کو این آر او دوم دیکر ملک کے ساتھ سنگین اور مجرمانہ مذاق کیا گیا، قوم کے لوٹے گئے 11 سو ارب ہضم کرنے کی شرمناک اجازت دی جا رہی ہے
چیئرمین پی ٹی آئی کی پارٹی سینٹرزکو اہم قومی و عوامی معاملات پر سینیٹ اجلاس میںسخت احتجاج کی ہدایت،حکومت سے مذاکرات نہ کرنے،عام انتخابات کے اعلان کیلئے حکومت پر دباؤبڑھانے کی حکمت عملی طے
اسلام آباد (بیورورپورٹ)پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے پارٹی سے تعلق رکھنے والے اراکینِ سینٹ کو اہم قومی و عوامی معاملات کے حوالے سے پیر کو سینیٹ اجلاس میں حکومت کے خلاف سخت احتجاج کی ہدایت کردی ،ملک کی غیریقینی سیاسی صورتحال سے نکلنے کیلئے پی ٹی آئی سینیٹ میں تجاویز پیش کرے گی حکومت سے مذاکرات نہ کرنے اور عام انتخابات کے اعلان کے لئے حکومت پر دباؤبڑھانے سے متعلق حکمت عملی طے کرلی گئی۔اراکینِ سینٹ کا اجلاس جمعہ کو یہاں خیبرپختونخوا ہاؤس میں عمران خان کی صدارت میں ہوا۔ پی ٹی آئی کے اراکینِ سینٹ کی جانب سے ملک میں انسانی حقوق کی بہیمانہ خلاف ورزیوں اور میڈیا پر بے جا پابندیوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سیاسی مخالفین کیخلاف انتقامی کاروائیوں خصوصا سینیٹر سیف اللہ خان نیازی کی رہائشگاہ پر چھاپے کی شدید مذمت کی گئی ہے ۔ ایوانِ بالا کی کمیٹیوں میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، میڈیا پر بندشوں اور انتقامی کارروائیوں سے متعلق زیرِغور معاملات پر بھی خصوصی گفتگو ہوئی۔اجلاس میں ملکی مجموعی سیاسی صورتحال اور معیشت کی تباہی پر بھی تفصیلی تبادل خیال کیا گیا۔اجلاس کے بارے پارٹی سیکرٹریٹ سے جاری بیان کے مطابق پی ٹی آئی کے اراکینِ سینٹ نے قراردیا ہے کہ نیب قانون میں ترمیم کے بعد ملک کے کرپٹ ترین کرداروں کو این آر او اور چوروں کو چھوٹ دی گئی ہے جس پر گہری تشویش ہے۔ ایوانِ بالا میں پاکستان تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی کی آئندہ کی حکمتِ عملی پر بھی مفصل بات چیت ہوئی۔وزیراعظم کی سربراہی میں وزیروں کی غیر ملکی دوروں اور سرکاری اخراجات کے معاملات کا بھی مفصل جائزہ لیا گیا۔حقیقی آزادی کی تحریک کے فیصلہ کن مرحلے کی تیاریوں کے حوالے سے اہم امور پر بھی تفصیلی تبادل خیال کیا گیا۔ پی ٹی آئی کے مطابق سندھ میں سیلاب متاثرین کسمپرسی سے دوچار ہیں اور سندھ حکومت ان کی مدد میں ناکام ہوگئی ہے جس پر شدید تشویش ہے۔بدترین مہنگائی، معاشی تباہی، سیاسی کارکنان کیخلاف خفیہ و اعلانیہ انتقامی کارروائیوں اور میڈیا پر بندشوں کو معاملات پوری قوت سے ایوان میں اٹھانے پر اتفاق کیا گیا ہے ۔اس موقع پر چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ تیزی سے تباہ ہوتی معیشت اور گھمبیر ہوتا سیاسی عدمِ استحکام سمت کی فوری درستگی کا متقاضی ہے۔مجرموں کو این آر او دوم دیکر ملک و قوم کے ساتھ سنگین اور مجرمانہ مذاق کیا گیا۔عمران خان نے کہا کہ قوم کے لوٹے گئے 11 سو ارب ہضم کرنے کی شرمناک اجازت دی جا رہی ہے۔جس مجرم کو نجات دہندہ کہہ رہے ہیں وہ 20 ارب کا خسارہ چھوڑ کر گیا ۔اچھی بھلی مستحکم ہوتی معیشت کو تنبیہ کے باوجود تباہی کے گھڑے میں اتار دیا گیا،غیریقینی کی کیفیت معیشت کیلئے زہرِقاتل ہے، انتخاب کے اعلان سے اس کا تدارک ہوگا۔ملک میں کروڑوں پاکستانی سیلاب جیسی آفت میں گھِرے ہیں، کرائم منسٹر وزیروں سمیت قوم کا پیسہ عیاشیوں میں اڑا رہا ہے۔مجرموں کو کسی طور قبول کرنے کو تیار ہوں نہ ہی قوم کرے گی۔قائدین پوری یکسوئی سے تیاری کریں، کٹھ پتلیوں اور سازش کاروں کو مزید تباہی کی بھینٹ چڑھانے کی اجازت نہیں دیں گے۔جدوجہدفیصلہ کن مرحلے میں داخل ہوچکی ہے، اپنی حقیقی آزادی اورخودمختاری کے تحفظ کیلئے فیصلہ کن کال دوں گا۔ہفتہ کو رحیم یار خان میں اہم خطاب کروں گا۔