میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ڈی جی ایگریکلچر اور ڈیلرز کاگٹھ جوڑ،سندھ میں مصنوعی کھاد کا بحران

ڈی جی ایگریکلچر اور ڈیلرز کاگٹھ جوڑ،سندھ میں مصنوعی کھاد کا بحران

ویب ڈیسک
هفته, ۲۴ ستمبر ۲۰۲۲

شیئر کریں

محرابپور سے تعلق دو ڈیلرز اسلم میمن اور سلیم میمن نے لاکھوں بوریاں خرید کر گوداموں میں رکھ د کر مصنوعی کھاد کا بحران پیدا کیا
غریب کاشتکاروں سے بلیک مارکیٹنگ سے کروڑوں روپے ہتھیا لئے گئے، مذکورہ ڈیلرز سندھ کے سب سے بڑے ڈیلرز ہیں
حیدرآباد (رپورٹ :شاہنواز خاصخیلی) ربیع فصل کے دوران سندھ میں یوریا کھاد کا بحران، محرابپور سے تعلق رکھنے والے دو ڈیلرز اسلم میمن اور سلیم میمن نے لاکھوں بوریاں خرید کر گوداموں میں رکھ دیں، ڈائریکٹر جنرل ایگریکلچر ایکسٹینشن اور ڈیلرز نے ملی بھگت کرکے مصنوعی کھاد کا بحران پیدا کیا، غریب کاشتکاروں سے بلیک مارکیٹنگ کے ذریعے کروڑوں روپے ہتھیا لئے گئے، مذکورہ ڈیلرز سندھ کے سب سے بڑے ڈیلرز سمجھے جاتے ہیں، بلیک مارکیٹنگ کے گھناؤنے کاروبار میں محکمہ زراعت کے افسران بھی شامل، تفصیلات کے مطابق سندھ میں گذشتہ ربیع فصل میں یوریا کھاد کے شدید بحران کے بارے میں اہم انکشافات سامنے آئے ہیں، ملنے والی معلومات کے مطابق گذشتہ ربیع کی فصل میں یوریا کھاد کے مصنوعی بحران پیدا کرکے غریب کاشتکاروں سے کروڑوں روپے اینٹھنے گئے، محرابپور سے تعلق رکھنے والے دو بڑے ڈیلرز اسلم اور سلیم میمن نے یوریا کھاد کی لاکھوں بوریاں خرید کرکے گوداموں میں رکھ کر غائب کردی تھیں جس کے بعد سندھ میں یوریا کھاد کا شدید بحران پیدا ہوگیا تھا، ڈائریکٹر جنرل ایگریکلچر ایکسٹینشن ہدایت اللہ چھجڑو اور ڈیلرز کی گٹھ جوڑ کے بعد یوریا کھاد کی بلیک مارکیٹنگ کی گئی اور فی بوری پر 5 سو سے ایک ہزار روپے اضافے وصول کئے گئے، ذرائع کے مطابق مذکورہ ڈیلرز سندھ میں یوریا کھاد کے سب سے بڑے ڈیلرز ہیں اور سندھ میں یوریا کھاد سمیت دیگر فرٹیلائزر پراڈکٹس کی بلیک مارکیٹنگ سمیت قیمت اوپر نیچے کرنے میں بھی ان کا اہم کردار ہے، ذرائع کے مطابق ڈائریکٹر جنرل ایگریکلچر ایکسٹینشن ہدایت اللہ چھجڑو اور مذکورہ ڈیلرز میں گٹھ جوڑ کی کہانیاں زد عام ہیں، گذشتہ ربیع فصل میں یوریا کھاد کی بلیک مارکیٹنگ کرکے غریب کاشتکاروں سے کروڑوں روپے اینٹھنے کی گھناؤنے منصوبے میں ڈائریکٹوریٹ ایگریکلچر ایکسٹینشن کے اہم افسران بھی شامل ہیں جبکہ سندھ حکومت مذکورہ افسران و ڈیلرز کے خلاف کارروائی کرنے سے گریزاں ہے اور محکمہ زراعت میں موجود مافیا نے سندھ کی زراعت کو تباہ کرنے کیلئے پیسٹائڈ اور فرٹلائیزر کو کھلی چھوٹ دے رکھی ہے، ذرائع کے مطابق مذکورہ ڈیلرز حالیہ بارشوں میں پانی کے نیچے آنے والے یوریا کھاد کی ہزاروں بوریوں کو بھی فروخت کر رہے ہیں جبکہ وہ پانی کے باعث غیرمعیاری بن چکی ہیں، اسے سلسلے میں روزنامہ جرأت کی جانب سے ڈائریکٹر جنرل ایگریکلچر ایکسٹینشن ہدایت اللہ چھجڑو سے موقف لینے کیلئے معتدد بار کالز اور میسجز کئے گئے لیکن انہوں نے کوئی موقف نہیں دیا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں