میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سندھ میں بڑی تباہی آئی ہے متاثرین کی بحالی کیلئے کوشش کررہے ہیں ،وزیراعلیٰ سندھ

سندھ میں بڑی تباہی آئی ہے متاثرین کی بحالی کیلئے کوشش کررہے ہیں ،وزیراعلیٰ سندھ

ویب ڈیسک
جمعرات, ۲۲ ستمبر ۲۰۲۲

شیئر کریں

کیمپوں میں من پسند کوئی نہیں ، متاثرین ہی ہیں ،ان کی تعداد زیادہ ہے ، سب تک خیمے اور راشن فراہم کرنے میں وقت لگ رہا ہے
ہماری کوشش ہے کہ پانی کو نکالنے کے لیے جلد از جلد کوئی پلان بنائیں تاکہ لوگ گندم اُ گا سکیں،مراد علی شاہ کی میڈیا سے گفتگو
جیکب آباد( نامہ نگار ) وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ میں بڑی تباہی آئی ہے متاثرین کی بحالی کے لیے کوشش کررہے ہیں متاثرین کی بحالی میں وقت لگے گا، متاثرین کی فصلیں تباہ ہوئی ہیں ہماری کوشش ہے کہ پانی کو نکالنے کے لیے جلد از جلد کوئی پلان بنائیں تاکہ لوگ گندم اُ گا سکیں، بارشیں اللہ کی طرف سے آزمائش ہے ہر جگہ بارش کے پانی کی نکاسی کا مسئلہ ہے پورا سندھ گھوم رہا ہوں دیکھ رہاہوں کہ پانی کو کیسے راستہ دیا جائے ایک لیفٹ بینک کی ڈرینج اسکیم کے لیے ہمیں 130ارب روپے چاہئے جو ہم نہیں کرپارہے جو ہمیں کرنا چاہیے تھی اس کے لیے ہم نے سپریم کورٹ سے بحریہ کے پیسوں سے پیسے مانگے لیکن سپریم کورٹ نہیں دئیے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جیکب آباد اور ٹھل میں سیلاب متاثرہ علاقوں اور خیمہ بستیوں کے دورے کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے مزید کہا کہ اس وقت سب سے زیادہ نقصان سندھ میں ہوا ہے یہ آزمائش کا وقت ہے قدرتی آفت سے نمٹنے کے لیے سندھ حکومت کام کررہی ہے سیلاب اور بارشوں سے متاثر ہونے والوں کی بحالی اور پانی کی نکاسی کے لیے میں خود پوری سندھ کا دورہ کررہا ہوں اور ہر جگہ خود جاکر صورتحال کا جائزہ لے رہا ہوںتاکہ جتنا جلدی ہوسکے متاثرہ علاقوں سے پانی نکالیں اس لیے صوبائی وزیر آبپاشی جام خان شورو اور دیگر ٹیم میرے ساتھ موجود ہے اور پانی کو نکالنے کے لیے صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سندھ میںاس بار 1100ملی میٹر بارشیں ریکارڈ کی گئی ہے جبکہ ہمارے پاس نارمل بارشیں 120ملی میٹر ہوتی ہیں حالیہ بارشیں دس گنا ہ زیادہ ہوئی ہیں، ایک لاکھ 41ہزار اسکوائر فٹ زمین پر135ملین ایکٹر فٹ پانی ہے جبکہ تربیلہ ڈیم سات ملین ایکڑ فٹ ہے اور یہ بارشیںسندھ میں7تربیلا ڈیم جتنی ہوئی ہیں، سکھر اور گڈو بیراج میں چار لاکھ کیوسک پانی اوریج آتا ہے دس گناہ یعنی چالیس لاکھ کیوسک پانی آئے تو اسے محکمہ آبپاشی کیا کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پورے ملک میں 3کروڑ 30لاکھ سے زائد لوگ متاثر ہوئے ہیں اور ان میں آدھے سے زیادہ سندھ میں متاثر ہوئے ہیں سندھ میں لاکھوں لوگ متاثر ہوئے ہیں اور انفرااسٹریکچر تباہ ہوگیا ہے ، انہوں نے کہا کہ سندھ میں بڑی تعداد میں لوگ متاثر ہوئے ہیں ان کو ہر چیز پہنچانے میں وقت لگ رہا ہے ہم کوشش کررہے ہیں کہ جتنا جلدی ہوسکے متاثرین تک امداد پہنچائیں ،امدادی راشن اور خیمے من پسند پوگوں کے دینے کے سوال پر وزیراعلیٰ نے کہا کہ کیمپوں میں من پسند کوئی نہیں بلکہ متاثرین ہی ہیں متاثرین کی تعداد زیادہ ہے اس لیے سب تک خیمے اور راشن فراہم کرنے میں وقت لگ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پانی کی نکاسی ہوگی تو لوگ کیمپوں سے واپس اپنے گھروں کو جائیں گے اور ہم چاہتے ہیں کہ زرعی زمینوں سے پانی کو نکالیں تاکہ لوگ گندم اُگھائیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں