پولیس چیف کابیان باعث شرم ہے مرادعلی شاہ سے محکمہ داخلہ چل رہاہے نہ سندھ خواجہ اظہار
شیئر کریں
دس دس ہزارروپے کیلئے لوگ مارے جارہے ہیں،پولیس ہونے کے باوجودکراچی لاوار ث ہے،لوگوں کوحفاظت کیلئے اسلحہ کے لائسنس دیے جائیں
آصف زردری اورآئی جی سندھ سے پوچھوں گاکہ بتائیں جرائم کی وارداتوں پرکوئی ایس ایچ معطل کیا،اسٹریٹ کرائم آگے چل کرگینگ واربنے گا
پولیس افسرکوسیاسی بات نہیں کرنی چاہیے ،کے الیکٹرک بل میں میونسپل ٹیکس صرف کراچی سے ہی کیوں سکھر لاڑکانہ سے کیوں نہیں؟ ، پریس کانفرنس
کراچی(اسٹاف رپورٹر)ایم کیو ایم کے رہنما خواجہ اظہار الحسن نے کراچی پولیس چیف کے بیان کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس کی موجودگی کے باوجود شہرقائد لاوارث لگتا ہے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ مجرموں کو لوگوں کو مارنے کا لائسنس دے دیا گیا ہے، کراچی والوں کو اپنی حفاظت کے لیے اسلحہ لائسنس دیے جائیں، کراچی شہر کا کوئی علاقہ محفوظ نہیں۔کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پولیس چیف قابل اور غیر سیاسی افسر ہیں چیمبر گفتگو میں وہ بھول گئے کہ وہ کراچی کے بھی پولیس چیف ہیں انہوں نے جو کہا وہ تکلیف دہ ہے ہم پولیس چیف کے بیان کی سخت مذمت کرتے ہیں۔خواجہ اظہارالحسن نے کہا کہ کراچی پولیس کے ہونے کے باوجود لاوارث ہے پولیس کی قابلیت کااندازہ کرلیں 24 گھنٹے میں 300 سے زائدوارداتیں ہوچکی ہیں سمجھ میں نہیں آتامرادعلی شاہ کومحکمہ داخلہ رکھنے کی کیاخواہش ہے نہ آپ سے داخلہ کامحکمہ چل رہاہے نہ ہی سندھ چل رہاہے سندھ پولیس کی بھرپورناکامی کاثبوت ہے کہ 6ماہ میں800 سے زائد لوگ قتل ہوچکے۔انہوں نے کہاکہ آصف زرداری اورشہبازشریف میں آپ سے مخاطب ہوں کراچی میں ٹارگٹڈآپریشن کاکریڈٹ آپ نے لیاتھا آپ نے دعوی کیاتھاکہ ہم کراچی میں سکون لے آئے ایم کیوایم کے ساتھ جوکرناتھاوہ بھی کردیا۔خواجہ اظہار نے کہا کہ ماضی کے تمام گناہ توایم کیوایم کے کھاتے میں لکھے ہوئے ہیں یہ اسٹریٹ کرائم آگے چل کر گینگ واربنے گا، 10،10 ہزار کیلئے آج لوگوں کو مارا جا رہا ہے کراچی کاکوئی تاجرمحفوظ نہیں ہے اب توکراچی میں کوئی علاقہ محفوظ نہیں ہے۔خواجہ اظہار نے کہا کہ صرف کراچی میں ہی کیوں جرائم ہو رہے ہیں؟ کیا کہیں اور لوگوں کے پاس پیسے موبائل نہیں ہیں، آئی جی سندھ اور آصف زرداری سے پوچھوں گا کوئی ایک ایس ایچ او معطل کیا گیا؟۔خواجہ اظہار نے کہا کہ زمینوں پر کون قبضے کروا رہا ہے؟ ایپکس کمیٹی کا قیام دوبارہ عمل میں لایا جائے، کراچی میں اسٹریٹ کرائم کو ختم کرنے کے لیے مضبوط حکمت عملی بنائی جائے، وزیر اعظم امن کا ذمہ آپ کی جماعت نے لیا تھا یہ آپ کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔خواجہ اظہار نے مزید کہا کہ پولیس چیف نے انتہائی غیر مناسب بات کی، پولیس کے کسی افسر کو سیاسی بات نہیں کرنی چاہیے، 50، 50 لوگ مر رہے تھے قائم علی شاہ اور وزیر داخلہ کہتے تھے کہ واویلا کیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک ہوٹل میں 11 مسلح افراد داخل ہوئے اور سب کو لوٹ کر چلے گئے، مقدمہ بھی درج نہیں ہوا، مقدمہ کون درج کروائے، پھر تھانے کے چکر لگاتا رہے، کراچی کے شہری تو پروٹیکشن منی سمجھ کر موبائل دے دیتے ہیں، آن لائن ایف آئی آر درج کرنے کے سسٹم کا اعلان کیا گیا آج تک سسٹم نہیں بن سکا۔