وزیراعلی سندھ کاسیلاب متاثرہ علاقوں کااچانک دورہ انتظامیہ کی دوڑیں لگ گئیں
شیئر کریں
میں یہاں ضلعی انتظامیہ کو بتائے بغیر آپ سے ملنے آیا ہوں تاکہ میں بتاسکوں کہ آپ کن حالات میں رہ رہے ہیں، مراد علی شاہ
آپ کاموبائل نمبرلے رہاہوں تاکہ معلوم کرسکوں کہ آپ کوکتناامدادی سامان مل رہاہے ،مسائل حل ہوئے یانہیں ،متاثرین سے گفتگو
کراچی (اسٹاف رپورٹر)وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے حیدرآباد ڈویژن کے چار اضلاع کا ذاتی طور پر دورہ کیا جہاں انھوں نے کیمپوں اور سڑکوں پر مقیم سیلاب سے متاثرہ افراد کی صورتحال کا جائزہ لیا اور متاثرہ افراد سے ذاتی طور پر بات چیت کیلئے ہر کیمپ میں سے ایک فرد کا موبائل نمبر لیتے ہوئے متاثرہ لوگوں سے انھوں نے کہا کہ میں یہاں ضلعی انتظامیہ کو بتائے بغیر آپ سے ملنے آیا ہوں تاکہ میں بتاسکوں کہ آپ کن حالات میں رہ رہے ہیں، آپ کو کتنا امدادی سامان مل رہا ہے اور آپ کے مسائل پر کتنی توجہ دی جاتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب میں آپ کا موبائل نمبر لے رہا ہوں تاکہ میں آپ سے ذاتی طور پر بات کر سکوں تاکہ آپ کو انتظامیہ کی طرف سے دیا جانے والا ردعمل معلوم ہو سکے۔انہوں نے اپنے دورے کا آغاز ضلع ٹھٹھہ سے کیا جہاں وہ براہ راست پیر پٹھو کے قریب گیل موری کیمپ کا دورہ کرنے گئے۔ وزیراعلی وہاں رہنے والے متاثرہ افراد ملے جہاں لوگوں نے اسے بتایا کہ انہیں راشن کے تھیلے اور پانی فراہم کیا گیا لیکن ڈاکٹر شروع میں صرف ایک بار آئے تھے۔ وزیراعلی نے ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسر (ڈی ایچ او)سے بات کی اور انہیں ہدایت کی کہ وہ ہفتے میں دو بار کیمپوں کا دورہ یقینی بنائیں۔ مراد علی شاہ نے کیمپ کے ایک رہائشی کا موبئل نمبر لیا اور اسے بتایا کہ وہ کیمپ میں رہنے والے لوگوں کے مسائل جاننے کیلئے ان سے رابطے میں رہیں گے۔ دریائے سندھ کے مونارکی بند کے راستے پر وزیراعلی نے سڑک کے قریب اسکول کے بچوں کو کھیلتے دیکھ کر اپنی گاڑی روکی اور انہیں اپنے اسکول لے جانے کو کہا۔ بچے انھیں اپنے اسکول گورنمنٹ پرائمری سکول گیل موری لے گئے ۔ وزیراعلی نے مختلف کلاس رومز کا دورہ کیا اور بچوں کے ساتھ ان کے (اسکول) بینچ پر بیٹھ کر ان کے ساتھ بات چیت کی اور بچوں نے انھیں نظمیں سنائیں۔ وزیراعلی نے بچوں سے کہا کہ وہ مزید محنت کریں اور اپنی تعلیم کے ذریعے اعلی مقام حاصل کریں۔ بچوں نے وزیراعلی کو بتایا کہ ان کے سکول میں بجلی نہیں ہے جس پر وزیراعلی نے اسکول کو سولرائز کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وہ دوبارہ اسکول کا دورہ کریں گے۔ وزیراعلی اسکول کا دورہ کرنے کے بعد گیل موری بیسک ہیلتھ یونٹ گئے جہاں انھوں دیکھا کہ او پی ڈی چل رہی ہے۔ جب وہ وہاں پہنچے تو 150 کے قریب مریضوں میں سے زیادہ تر سیلاب زدگان کا چیک اپ کیا جارہا تھا۔ ڈیوٹی پر موجود ڈاکٹر نے وزیراعلی کو بتایا کہ زیادہ تر مریض ملیریا اور جلدی امراض میں مبتلا ہیں۔ ٹھٹھہ کے دورے کے آخری مرحلے پر وزیراعلی سندھ دریائے کے پشتے پر گئے جسکو گلیل ایریا کہا جاتا ہے جہاں بند کے ساتھ ایک کیمپ قائم کیا گیا ہے۔ وزیراعلی نے متاثرہ افراد سے ملاقات کی اور ان کے طبی معائنے کے ساتھ ساتھ ان کا بلڈ پریشر بھی چیک کیا۔ ایک متاثرہ شخص نے وزیر اعلی کو بتایا کہ گزشتہ 15 دنوں کے دوران متاثرہ افراد میں سے 5 کی اموات ہو چکی ہے۔ اس پر وزیراعلی نے ڈی ایچ او اور ضلعی انتظامیہ کی جانب سے مناسب دیکھ بھال نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کیا۔ وزیراعلی نے کیمپ کے ایک بزرگ سے ذاتی طور پر رابطہ کرنے کیلئے موبائل نمبر لیا۔ وزیراعلی نے بزرگ شخص سے پوچھا کہ وہ اپنا موبائل فون کیسے چارج کر رہا ہے؟ تو بزرگ نے بتایا کہ وہ سولرائزڈ کی گئی مسجد سے موبائل چارج کر رہا ہے۔