مودی سرکار اقلیتوں کے درپے آسام میں ایک ہفتے کے دوران چوتھامدرسہ شہید
شیئر کریں
چندی گڑھ میں انتہاء پسند
ہندوئوں کی چرچ میں توڑپھوڑ
بھارتی ریاست میں مودی سرکارنے القاعدہ سے روابط رکھنے کاالزام عائدکرکے مدرسہ شہیدکیا،پانچ افرادبھی گرفتار
بھارتی پنجاب میں چرچ پرحملے ،پادری کی گاڑی کوجلانے، مذہبی علاموں پرہتھوڑے برساکرتوڑپھوڑکرنے کی ویڈیومنظرعام پرآگئی
نئی دہلی (فارن ڈیسک) بھارتی ریاست آسام میں مودی سرکار نے القاعدہ سے روابط رکھنے کا بے بنیاد الزام عائد کرکے ایک مدرسے کو شہید کردیاجبکہ شرپسندوں کی جانب سے تین منزلہ چرچ اور مذہبی علامتوں کی توڑ پھوڑ کے بعد بھارتی پنجاب کے ضلع ترن تارن میں کشیدگی پھیل گئی۔بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست آسام مودی سرکار نے القاعدہ سے روابط رکھنے الزام میں گزشتہ ہفتے 3 مدرسوں کو بلڈوز کرنے کے بعد آج مرکز المعارف قرآنیہ نامی مدرسے کو شہید کردیا۔مدرسے کے انہدام سے قبل پولیس نے بنگلا دیش کے ایک شدت پسند گروپ سے تعلق رکھنے کے الزام میں اسی مدرسے سے 5 افراد کو حراست میں لیا تھا۔ خطرہ بھانپتے ہوئے مدرسہ انتظامیہ نے پہلے ہی مدرسے سے سامان منتقل کردیا تھا۔دوسری جانب مقامی پولیس افسر سواپنیل ڈیکا نے مدرسے کے انہدام کی حیران کن وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ مدرسے کو تعمیراتی ڈھانچے کے طور پر کمزور اور رہائش کے لیے غیر محفوظ قرار دے دیا تھا۔ادھرشرپسندوں کی جانب سے تین منزلہ چرچ اور مذہبی علامتوں کی توڑ پھوڑ کے بعد بھارتی پنجاب کے ضلع ترن تارن میں کشیدگی پھیل گئی۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق شرپسندوں نے سیکورٹی گارڈ کو بندوق کی نوک پر یرغمال بنانے کے بعد پادری کی گاڑی کو بھی آگ لگا دی جبکہ ان تمام بہیمانہ کارروائی کے مناظر سی سی ٹی وی میں محفوظ ہو گئے۔سی سی ٹی وی ویڈیو میں ایک شخص کو ہتھوڑے سے مذہبی علاموں پر بار بار ضربیں لگاتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔مسیحی برادری کی جانب سے اس واقعے کے خلاف ٹھکر پورہ گاوں میں احتجاجی دھرنا دیا جارہا ہے جبکہ احتجاجی مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ مجرموں کی گرفتاری اور اقلیتی برادری کو تحفظ فراہم کیا جائے۔اس حوالے سے سیاسی تجزیہ نگاروں نے کہا ہے کہ ہندوتوا کے غنڈے مودی کی زیر قیادت فسطائی بھارتی حکومت کے کہنے پر مذکوہ عمل کر سکتے ہیں تاکہ سکھ برادری کو عیسائی دنیا میں خاص طور پر امریکہ، کینیڈا اور یورپ میں بدنام کیا جا سکے جہاں انہیں خالصتان ریفرنڈم کیلئے اچھی حمایت حاصل ہے۔