میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ملک بھرسے سیلاب متاثرین کراچی پہنچناشروع، فلاحی تنظیموں نے سرگرمیاں تیزکردیں

ملک بھرسے سیلاب متاثرین کراچی پہنچناشروع، فلاحی تنظیموں نے سرگرمیاں تیزکردیں

ویب ڈیسک
اتوار, ۲۸ اگست ۲۰۲۲

شیئر کریں

30 فیصد متاثرین نے رشتے داروں کے گھر پناہ لی,مقامی انتظامیہ اورفلاحی تنظیموں امدادی کارروائیوں کاآغازکردیا
سڑکیں اور شاہراہیں ڈوب جانے کے سبب متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں سرانجام دینا ان اداروں کیلئے بڑا چیلنج بن گیا
کراچی (اسٹاف رپورٹر)کراچی کے مختلف علاقوں میں اب تک سیلاب سے متاثرہ 5 ہزار افراد آچکے ہیں۔حکام کے مطابق، شہر میں آنے والے 30 فیصد متاثرین نے اپنے رشتے داروں کے گھر پناہ لی ہے۔حکام نے بتایا کہ شہر میں پناہ لینے والے متاثرین میں فلاحی اداروں کی جانب سے کھانا تقسیم کیا گیا جبکہ کمشنرکراچی نے سیلاب متاثرین کے قیام کی جگہ کا دورہ بھی کیا۔کمشنر کراچی اقبال میمن نے اس مشکل گھڑی میں شہرِ قائد کے رہائشیوں سے اپیل کی ہے کہ سیلاب زدگان کی مدد کے لیے آگے آئیں۔جبکہ خیراتی اداروں اور فلاحی تنظیموں نے بھی اپنی امدادی سرگرمیاں تیز کر دی ہیں تاہم اہم سڑکیں اور شاہراہیں ڈوب جانے کے سبب متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں سرانجام دینا ان اداروں کے لیے بڑا چیلنج بن گیا ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق کراچی سے مختلف تنظیموں سے وابستہ سیکڑوں رضاکار سندھ اور بلوچستان کے سیلاب زدہ علاقوں کی جانب روانہ ہوچکے ہیں تاہم تباہ شدہ انفرااسٹرکچر کی وجہ سے امدادی سامان کے ٹرکوں کو متاثرہ قصبوں اور دیہاتوں تک پہنچانے میں مشکلات کا سامنا ہے۔امدادی سرگرمیوں میں مصروف عمل فلاحی تنظیمیں اس بات پر متفق ہیں کہ سیلاب کے سب پیدا ہونے والا حالیہ بحران 2010 کے سیلاب کے بعد دیکھے گئے بحران سے کہیں زیادہ شدید ہے۔سربراہ الخدمت ڈیزاسٹر مینجمنٹ سیل سرفراز شیخ نے کہا کہ ان کی تنظیم ملک بھر سے فنڈز اکٹھا کر رہی ہے تاہم وہ بلوچستان اور سندھ کے سیلاب زدہ اضلاع میں امدادی سامان بھیجنے، رضاکاروں کی بھرتی اور وسائل کا بندوبست کرنے کا کام کراچی سے سنبھال رہے ہیں مگر اس وقت سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ حیدرآباد سے آگے پورے صوبے میں موجود سڑک، ہائی وے یا دیگر متبادل راستے سیلاب میں ڈوب چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ لہذا اس صورتحال میں وسائل کا بندوبست کرنا ایک چیلنج ہے جبکہ انہیں صحیح جگہ پر پہنچانا ایک اور چیلنج ہے اور اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے ہم نے اپنی حکمت عملی نئے سرے سے ترتیب دی ہے،انہوں نے بتایا کہ ہم نے سکرنڈ میں ایک بڑا باورچی خانہ قائم کیا ہے اور دوسرا آج سکھر میں کھولا جا رہا ہے جو تینوں بڑے متاثرہ علاقوں (سکھر، شکارپور اور جیکب آباد) میں دن میں 2 وقت پکا ہوا کھانا فراہم کریگا


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں