جامعہ بنوریہ قبضہ گروپ کے خلاف شہر میں مزاحمت کے آثار
شیئر کریں
کھڈا مارکیٹ میں واقع عبدالعزیز مسجدپر قبضے اور رینجرز کی مداخلت کے بعد بنوریہ قبضہ گروپ نے لرزتے کانپتے راہ فرار اختیار کرلی
چندے کی دس لاکھ کی رقم پر مفتی نعیم مرحوم کا اپنے ہی بیٹے سے جھگڑا، بنوریہ قبضہ گروپ کے خلاف مختلف علاقوں میں مزاحمت کے آثار
کراچی (نمائندہ جرأت)جامعہ بنوریہ العالمیہ سائٹ قبضہ گروپ کے خلاف اب مختلف مساجد سے ہونے والی مزاحمت کی خبریں بھی مسلسل آرہی ہیں۔ اطلاعات کے مطابق سائٹ میں جامعہ بنوریہ کے مختلف قبضوں کے حوالے سے کچھ لوگوں نے مزاحمت کرنے اور انتظامیہ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس سے یہ بے نقاب ہو سکے گا کہ جامعہ بنوریہ کن کن مقبوضہ زمینوں سے کیا کیا فائدے اُٹھا رہی ہیں۔اس سے قطع نظر جامعہ بنوریہ کو ماضی میںاس نوع کی ایک مزاحمت کا سامنا کھڈا مارکیٹ میں واقع عبدالعزیز مسجد کے معاملے پر بھی ہوا ہے۔ جس میں مفتی نعیم مرحوم اور اُن کے صاحبزادے کے ایسے ایسے واقعات ریکارڈ کا حصہ بنے کہ سننے اور دیکھنے والوں نے کانوں پر ہاتھ لگا لیے تھے۔ اطلاعات کے مطابق عبدالعزیز مسجد کو ایک سعودی نے تعمیر کیا تھا اور کھڈا مارکیٹ میں واقع ہونے کی وجہ سے یہ شہر کے امیروں کی بستی میں ہونے کے باعث مفتی نعیم کی ہوس چندہ گیری کا نشانا بنی۔ مفتی مرحوم اور اُن کے بیٹے نے اپنے معلوم طریقہ کار کے تحت مسجد میں ایک نیا فریق کھڑا کرکے مختلف تنازعات کو ہوا دیتے ہوئے پہلے وہاں سے امام کو فارغ کرادیا اور ایک نئے امام کا تقرر بھی اُن سے ڈیڑھ لاکھ روپے لے کر وہاں کرادیا۔ مفتی نعیم مرحوم نے یہاں بھاری چندوں اور مسجد سے ملحقہ تقریباً پندرہ کروڑ کے پلاٹ پر اپنی نگاہیں گاڑ رکھی تھی۔یہ مسجد اس قدر اہم تھی کہ یہاں جمعہ پڑھانے کے لیے مفتی نعیم مرحوم نے اپنے ہی بیٹے مفتی نعمان کو مقرر کررکھا تھا۔ اس دوران میں مفتی نعیم اور مفتی نعمان کے درمیان ایک تنازع چندے کی رقم پر ہوا۔ اطلاعات کے مطابق مسجد کے اندر ایک موقع پر دس لاکھ کے چندے کی رقم مفتی نعمان نے اُٹھا لی اور اس کا تذکرہ اپنے والد مفتی نعیم سے نہیںکیا۔ جب اُن کے علم میں یہ بات آئی تو اُن کا اپنے ہی بیٹے سے چندے کی اس رقم پر جھگڑا ہوا اور اُنہوں نے خود اپنے ہی بیٹے مفتی نعمان کا داخلہ اس مسجد میں روک دیا۔اس دوران اہلِ محلہ کو مفتی نعیم اور مفتی نعمان کی ہوس چندہ گیری اور پلاٹ پر قبضہ کرکے فروخت کرنے کے منصوبوں کا علم ہوا تو اہلِ محلہ مفتی نعیم اور مفتی نعمان کے خلاف کھڑے ہو گئے۔بارسوخ لوگوں کے محلوں میں واقع اس مسجد کے حوالے سے باپ بیٹوں کی حرکتوں کا علم رینجرز کو بھی ہوا ، اور اُنہیں مداخلت کرنا پڑی ۔ رینجرز نے مسجد پہنچ کر انہیں اپنے سارا سامان اُٹھانے کے لیے ایک گھنٹے کی مہلت دی جس کے بعد مفتی نعیم اور مفتی نعمان کی انتظامیہ کے تمام لوگ حواس باختہ اور لرزتے کانپتے مسجد سے فرار ہوگئے۔ افسوس ناک طور پر مفتی نعیم کے انتقال کرنے کے باوجود اُن کے بیٹے میں تاحال ندامت کا کوئی احساس پیدا نہیں ہوسکا اور وہ بدستور اس مسجد پر اپنی نگاہیں مرکوز کیے ہوئے ہیں، جس کا علم اہلِ محلہ کو ہوتے ہی وہ ایک بار پھر حرکت میں آگئے ہیں۔ اسی طرح مفتی نعمان کے خلاف سائٹ انڈسٹریل ایریا میں بھی کچھ قبضوں کے حوالے سے اگلے کچھ دنوں میں کارروائی متوقع ہے۔