ارشد ندیم نے گولڈ میڈل جیت کرتاریخ رقم کردی
شیئر کریں
ارشدندیم 90 میٹر کی تھرو کرنیوالے جنوبی ایشیا کے پہلے ایتھلیٹ بن گئے ،انھوں نے پانچویں باری میں 90.18 میٹر کی ریکارڈ تھرو کی
ارشد ندیم سب سے بڑی تھرو کرنے والے جنوبی ایشیا کے پہلے اوردوسرے ایشین بن گئے ہیں،صدر،وزیراعظم ،آرمی چیف سمیت اہم شخصیات کی مبارکباد
بر منگھم (فارن ڈیسک)پاکستانی ایتھلیٹ ارشد ندیم 90 میٹر کی تھرو کرنے والے نہ صرف پاکستان بلکہ جنوبی ایشیا کے پہلے ایتھلیٹ بن گئے،کامن ویلتھ گیمز میں پاکستان کے ارشد ندیم نے جویلین تھرو میں گولڈ میڈل جیتا، انہوں نے پانچویں باری میں 90.18 میٹر کی ریکارڈ تھرو کی، یہ تھرو رواں سال کی تیسری بہترین تھرو ہے۔رواں سال اینڈرسن پیٹرز 93.07 میٹر اور جیکب ویڈلیک 90.88 میٹر کی تھرو کر چکے ہیں، ارشد ندیم سب سے بڑی تھرو کرنے والے جنوبی ایشیا کے پہلے اوردوسرے ایشین بن گئے ہیں، تائیوان کے چاؤ سن چینگ نے 2017 میں 91.36 میٹر کی تھرو کی تھی۔تفصیلات کے مطابق تمام تر مشکلات، اپنے کوچ کے بغیر اور انجری کی وجہ سے کہنی پر ٹیپ لگا کر میدان میں اترنے والے ارشد نے الیگزینڈر اسٹیڈیم میں جیولن تھرو کا فائنل 90.18 میٹر کی تھرو کر کے جیت لیا۔اس فاصلے کو انہوں نے اپنی پانچویں تھرو میں حاصل کیا اور اس مقابلے میں سرفہرست آئے جس میں عالمی چیمپئن اینڈرسن پیٹرز، سابق اولمپک چیمپئن کیشورن والکوٹ اور کامن ویلتھ گیمز کے سابق چیمپئن جولیس یگو شامل تھے۔یہ 1966 کے بعد کھیلوں میں پاکستان کا پہلا ایتھلیٹکس کا تمغہ اور ملک کیلئے جیولن میں پہلا طلائی تمغہ ہے، 1954 میں ہر چار سال بعد ہونے والے ان کھیلوں کے افتتاحی ایڈیشن میں محمد نواز نے چاندی کا تمغہ جیتا تھا اور 1958 میں جلال خان نے دوسری پوزیشن حاصل کی تھی۔یہ برمنگھم میں پاکستان کا دوسرا طلائی تمغہ تھا اور پہلا گولڈ بھی نوح دستگیر بٹ نے 105 کلوگرام ویٹ لفٹنگ مقابلے میں فتح حاصل کر کے جیتا تھا۔کھیلوں میں تمغہ جیتنے کے لیے پاکستان کی نوح کی طرح ارشد سے بھی بڑی امیدیں وابستہ تھیں اور انہوں نے اپنے پہلی تھرو کے ساتھ ہی اپنے خطرناک عزائم ظاہر کر دیے تھے۔اس شام وہ اپنی ذاتی بہترین کارکردگی میں تین بار بہتری لائے اور پہلی کوشش میں 86.61 میٹر کی تھرو کی۔ان کی دوسری کوشش میں فاؤل سے کوئی فرق نہیں پڑا کیونکہ ارشد نے ٹھیک 88 میٹر کی تھرو کے ساتھ اپنی بہترین کارکردگی کو ایک بار پھر بہتر کیا تاہم ہر کوشش کے اختتام پر ارشد کو درد کی شدید ٹیسیں اٹھتیں اور 25 سالہ نوجوان اپنی دائیں کہنی میں شدید درد محسوس کرتے جسے وہ گزشتہ سال کے ٹوکیو اولمپکس کے بعد سے جھیل رہے ہیں جہاں وہ پانچویں نمبر پر رہے تھے، گزشتہ ماہ کی عالمی چیمپیئن شپ میں بھی انہوں نے اسی پوزیشن پر اختتام کیا تھا۔ارشد کی چوتھی تھرو 85 میٹر کے نشان سے تھوڑی زیادہ تھی لیکن دو راؤنڈ اب بھی باقی تھے اور پاکستانی اسٹار کو برتری حاصل تھی۔آخری راؤنڈ سے قبل ارشد کو پیٹرز نے 88.64 کی تھرو کر کے بالآخر پیچھے چھوڑ دیا اور وہ ایسے جشن منانے لگے کہ جیسے یہ تھرو ان کی فتح کے لیے کافی ہوگی لیکن ان کی یہ خوشی زیادہ دیر قائم نہ رہ سکی، یہ سونے کا تمغہ ارشد نے جیتنا تھا اور انہوں نے کھیل کے’’ہولی گریل‘‘نشان کو عبور کرتے ہوئے 90 میٹر کی تھرو کی، ایسا کرتے ہوئے وہ تائیوان کے چاو سون چینگ (91.36 میٹر) کے بعد یہ نشان عبور کرنے والے دوسرے ایشیائی بن گئے، انہوں نے جنوبی افریقہ کے ماریئس کاربیٹ کا 88.75 میٹر کا گیمز ریکارڈ بھی توڑ دیا جو انہوں نے 1998 میں قائم تھا۔اوریگون میں ہونے والی ورلڈ چیمپیئن شپ میں 90 میٹر سے زیادہ کی تھرو کر کے طلائی تمغہ جیتنے والے پیٹرز نے اپنے آخری تھرو سے ارشد کو پیچھے چھوڑنے کی کوشش کی لیکن وہ ایسا کرنے میں ناکام رہے، انہوں نے چاندی کا تمغہ جیتا اور 85.70 میٹر کی تھرو کے ساتھ کینیا کے یگو نے کانسی کا تمغہ اپنے نام کیا۔