میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
حکومتی مدت پوری کریں گے،اتحادی ڈٹ گئے

حکومتی مدت پوری کریں گے،اتحادی ڈٹ گئے

ویب ڈیسک
بدھ, ۲۰ جولائی ۲۰۲۲

شیئر کریں

حکمران اتحاد نے واضح کیا ہے کہ وفاقی حکومت اپنی مدت پوری کرے گی ، اس سلسلہ میں ابہام پھیلانے سے اور شوشے چھوڑنے سے گریز کیا جانا چاہے،ضمنی انتخابات کسی کی مقبولیت اور عدم مقبولیت کا پیمانہ نہیں ،2018ء کے مقابلے میں ہمارے ووٹ بینک میں39فیصد اضافہ ہوا ، پارلیمان کے فیصلوں کا احترام کیا جائے ،قانون سازی ہمارا اختیار او رحق ہے اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے اور اس پر خاموش بھی نہیںرہا جائے گا،یہ نہیں ہو سکتا کہ ملک کے بہتر مفاد میں پارلیمنٹ کوئی کام کرے تو اس کوواپس کر دیا جائے ، ادب کے ساتھ گزارش کرتے ہیں کہ 63اے کی تشریح کے عدالتی فیصلے پر ہمارے تحفظات ہیں ہم سب سمجھتے ہیں یہ فیصلہ آئین کی روح سے متصادم ہے ، سپریم کورٹ بار کی نظر ثانی کی درخوات کئی دنون سے پڑی ہوئی ہے اس نظر ثانی کی درخواست کو فل کورٹ سنے اور جلد از جلد فیصلہ دے ،ایک شخص اداروں کی تذلیل کر رہا ہے ، حکومت اس کو روکے ،متفقہ فیصلہ ہے کہ قانون حرکت میں آئے اور اس کو ضرور روکا جائے ، سب سے بڑا مسئلہ مہنگائی کا ہے ، وزیر اعظم نے یقین دہانی کرائی ہے کہ عوام کو ریلیف دینے کیلئے آخری حد تک جائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما و فاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے اتحادی جماعتوں کے اجلاس کے بعد اکرم درانی، میاں افتخار حسین، اویس نورانی، وسیم اختر، محسن داوڑ اور دیگر کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ خواجہ سعد رفیق نے بتایا کہ حکمران اتحاد کے اجلاس میںتمام سیاسی جماعتوںکے سربراہان اور نمائندگان نے شرکت کی جس میںسیاسی معاشی صورتحال او ردیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔ وفاقی حکومت ،پنجاب حکومت ،سندھ حکومت ،بلوچستان حکومت حتیٰ کہ مخالف سیاسی جماعت کی خیبر پختوانخواہ حکومت ہے ان کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنی مدت پوری کریں ۔ وفاقی حکومت ان شااللہ اپنی مدت پوری کرے گی اور ملک کی بہتری کے لئے تمام اقدامات بروئے کار لائے گی۔ اس سلسلہ میں ابہام پھیلانے سے اور شوشے چھوڑنے سے گریز کیا جانا چاہے۔ انہوںنے کہاکہ ضمنی انتخابات کسی کی مقبولیت اور عدم م مقبولیت کا پیمانہ نہیں ،یہ 20نشستیںوہ ہیں ان میں سے ایک بھی 2018ء کے انتخابات میں مسلم لیگ (ن کو نہیں ملی تھی ، ان پر تحریک انصاف کے یا آزا دامیدوار تھے یا جنہیںسازش کے تحت آزاد بنایا گیا تھا اور وہ سازش عمران خان کے لئے تیار کی گئی تھی جو آج جمہوریت کاچمپئن بنتا ہے ۔ ان انتخابات میں پانچ نشستیں مسلم لیگ (ن)اور ہماری اتحادیوں نے مل کر جیتی ہیں اور یہ فتح ہمیں حاصل ہوئی ہے ،عمومی طو رپر 2018ء کے مقابلے میںہمارے ووٹس میں 39فیصد اضافہ ہوا ، پھر کس بات کے شادیانے بجائے جارہے ہیں، کس چیز کا طوفان ہے جو تھمنے کا نام نہیں لے رہا ،یہ جوطوفان اٹھایا گیا یہ تھمے گا اور اس کے آگے بندھ بھی باندھا جائے گا ،جھوٹ فتنے اور سازش کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے گا، ہمارے ممبر توڑے جائیں انہیںاپنے ترنگے پہنائو تووہ حاجی بن جاتے ہیں اور تمہارے اراکین اگر سیاسی حق کی بنیاد پر ڈنکے کی چوٹ پر تمہیںچھوڑ دیں تو تم ان کو برا کہتے ہو ، جو فعل تمہارے لئے ٹھیک ہے وہ تمہیںسوٹ کرتا ہے وہ ٹھیک ہے تم دودھ کے دھلے ہوئے ہیں ،جو بات تمہاری مرضی کے خلاف ہے وہ غلط ہے ،یہ گمراہ آدمی ہے یہ وہ شخص ہے اس پر شیاطین اترتے ہیں،یہ گمراہ آدمی ہے اس نے گمراہوں کا گروہ تیار کیا ہے جو ہر جگہ موجود ہیں اوربعض لوگ اپنی اصلاح کے لئے تیار نہیں ۔تم جھوٹ سے سازش کرکے بچہ جمہور ا بن کراقتدار میں آئے تھے اور آج ووٹ کو عزت دینے کی بات کرتے ہو ۔ ہماری قیادتوں نے آئین جمہوریت کی سر بلندی کے لئے جانیں دی ہیں جیلیں کاٹی ہیںجلا وطنی میں گئے جانی مالی قربانیاں دی ہیں، تم آوارہ گرد آدمی ہو تمہارا کیا لگا ہے یہ صرف آوارہ گردی کرتا ہے ،یہ سب سے پہلے مشرف کے گھٹنے پر جھکا تھا بوٹ پالش کرنے کے لئے سر سے پائوں تک خوشامد ی ہے ،، تم ہمیشہ امپائر کے ساتھ مل کر کھیلے ہو ، 2011سے اس کے بت کو پینٹ کیا جارہاہے جس کے مطابق جمہوری قوتوں کو کمزور اور اس کو مضبوط کرو ، ابھی کھل کر سامنے نہیںآیا لیکن کچھ سامنے آ بھی گیا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ یہ اس کے چار سال کے کرتوت ہے جس کی وجہ سے پاکستان معاشی دیوالیہ پن کی دہلیز پر کھڑا ہوا ، ہمارے لئے پیچھا ہٹنا آسان تھا ، ہمیںسیاست بچانا خوب آتا ہے لیکن ہم نے یہ نہیں کیا ، پاکستان کے بہترین مفاد میں کانٹوں کا ہار اپنے گلے میں ڈالا ہے ،ہم سب کو معلوم تھاکہ آگے بارودی سرنگیں لگی ہوئی ہیں ،آگے خطرات ہیں ،ہم ملک کو چھوڑ کر بھاگ جاتے بھاگا لیکن بھاگا نہیں جا سکتا۔ میں یا د دلانا چاہتا ہوں عمران کی حکومت میں صحافت کو زنجیریںپہنائی گئیں ،آف ائیر کیا گیا سیاسی کارکنان کواختلاف رائے کی بنیاد پر جیلوں میں ٹھونسا گیا معذرت کے ساتھ کہتا ہوں اس وقت عدالتیں سوئی ہوئی تھیں،نظام عدل سویا ہو اتھا ، ہمارے مقدمات نہیں سنے جاتے تھے ، پھر جب ریٹائر ہو جاتے ہیں تو پرائیویٹ محفلوںمیں معذرت کرتے ہیں، اگر اس کا سوال اٹھائے گا تو پھر نام بھی لیا جائے گا،آپ پہلے ہی گندا دھندا نہ کریں آئین پر شب خون نہ ماریں نظریہ ضرورت کے تحت فیصلے نہیںہونے وچاہئیں ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں