گورنمنٹ پولی ٹیکنک انسٹیٹیوٹ اعظم بستی منشیات کاگڑھ بن گیا
شیئر کریں
رپورٹ:امجد حنیف صوبائی وزیر سعید غنی کے اپنے علاقے چنیسر گوٹھ میں4 سال قبل بنایا جانے والاگورنمنٹ پولی ٹیکنک انسٹیٹیوٹ اعظم بستی جس کا افتتاح بڑے ناموں نے کیا تھا اور اس پرکروڑوں روپے خرچ ہوئے لیکن اس میں پہلے دن سے تعلیم تو شروع نہیں ہو سکی البتہ عمارت کی خوبصورتی کی وجہ سے یہاں جن بھوتوں نے قبضہ کرلیا ہے،جہاںرات کو عجیب عجیب آوازیں آتی ہیں جس کی وجہ سے اس عمارت کے قریب سے بھی کوئی نہیں گذرتا۔علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ یہ بات منشیات فروشوں نے پھیلائی ہوئی ہے تاکہ کوئی بھی شخص اس عمارت کے قریب سے بھی نہ گزرے،کیونکہ رات کو یہاں منشیات فروشوں کا راج ہوتا ہے،کھلے عام منشیات کا دھندا ہوتا ہے۔ منشیات فروخت کرنے والے بھی ہوتے ہیں اور منشیات پینے والوںبھی ہوتے یوں خراب لوگوں کا رش لگا ہوتاہے ،اسی لیئے علاقے کے شریف مکین اس عمارت کے پاس سے بھی نہیں گذرتے،یہی وجہ ہے کہ اب یہ عمارت بھوت بنگلہ کے نام سے مشہور ہو گئی ہے۔اس سلسلے میں ایس ٹیوٹا کراچی کے ریجنل ڈائریکٹر غنی میمن نے نمائندہ جرات سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ یہ عمارت ایس ٹیوٹا کے بڑوں نے زیبسٹ کو دے دی ہے لیکن اب تک انہوں نے اسے ہینڈ اوور نہیں کیا ۔اس عمارت میں انتہائی قیمتی آلات رکھے ہوئے ہیں ،اسی لیئے ہم نے چوکیدار اور کلرک مقامی باشندے رکھے ہوئے ہیں اگر یہ لوگ نہ ہوں تو لوگ قیمتی آلات اور عمارت کے دروازے تک چوری کر سکتے ہیں ۔اسی لیئے موجودہ اسٹاف اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ سامان محفوظ رہے ور نہ وہ ہمارے سامنے جواب دہ ہیں ۔کسی بھی قسم کی چوری کی صورت میں ہم ان سے باز پرس کر سکتے ہیں۔ 2008 میںاس وقت کے ایم پی اے و ایس ٹیوٹا کے چیئرمین شاہد تھہیم اور اس علاقے کے صوبائی اسمبلی کے رکن اور صوبائی وزیر سعید غنی نے اس عمارت کا افتتاح کیا تھا لیکن کروڑوں روپے خرچ کرنے کے باوجود اب تک اس میں کلاسیں شروع نہ ہوسکیں۔علاقے میں یہ واحد پولی ٹیکنک کالج بناہے لیکن اس علاقے کے رکن صوبائی اسمبلی سعید غنی کی عدم دلچسپی کی وجہ سے اتنی خوبصورت عمارت جس پر کروڑوں روپے خرچ کیاگیا ہے وہاںبچوں کے لیئے تعلیم تو شروع نہ ہو سکی البتہ یہ عمارت بھوت بنگلہ ضرور بن گئی۔اب اس عمارت کے بارے میں یہ مصدقہ اطلا ع ہے کہ اسے زیبسٹ جیسی بڑی پرائیویٹ پارٹی کو مفت میں دے دیا گیا ہے۔چنیسر گوٹھ اور اعظم بستی انتہائی غریب آبادی ہے ۔مشرف دور حکومت میں اس وقت کے وزیر عرفان اللہ مروت نے اس علاقے کی ضرورت کے مد نظر ٹیکنیکل کالج کی منظوری لی تھی،لیکن اب یہ سندھ حکومت کی کرپشن کی نظر ہو گئی ہے،حیرت اس بات کی ہے کہ علاقے کے رکن اسمبلی سعید غنی جو خود بھی اس علاقے کے پیدائشی مکین ہیں ان کی خاموشی معنی خیز ہے اور بہت کچھ بتا رہی ہے۔اس سلسلے میں جب ان سے فون پر رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی تو انہوں فون ہی نہیں اٹھایا۔