ڈی جی سیپانعیم مغل کوکام کرنے سے روک دیا
شیئر کریں
سندھ ہائی کورٹ کا بڑا حکم، ڈائریکٹر جنرل سیپا نعیم احمد مغل کو18 جولائی 2022 تک کام کرنے سے روک دیاگیا،ڈی جی سیپا احکامات جاری نہیں کرسکیں گے،عدالت نے نوری آباد کے تمام کارخانوں سے خارج ہونے والے پانی کے سیمپلز بھی طلب کرلئے۔ سندھ ہائی کورٹ میں سورتی انٹرپرائیز (پرائیویٹ ) لمیٹڈ کی جانب سے دائردرخواست کی سماعت جسٹس ذوالفقار احمد خان نے کی، سماعت کے دوران درخواست گذار کے وکیل ایڈووکیٹ خواجہ شمس الحق نے پیش ہوکر دلائل دیئے، عدالت میں سماعت کے دوران ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل اسد افتخار نے ڈی جی سیپا نعیم احمد کی عہدے پر مسلسل تقرری کے حوالے سے آگاہ کرنے کے لئے عدالت سے مہلت طلب کی، ڈی جی سیپا نعیم احمد مغل سپریم کورٹ آف پاکستان کے احکامات کے باوجود عہدے پر تعینات ہیں ، ایڈووکیٹ خواجہ شمس الحق نے عدالت کی توجہ انوائرمنٹ پروٹیکشن ٹربیونل کے چیئرمین جسٹس (ر) نثار احمد شیخ کے ریمارکس پر بھی کروائی کہ سپریم کورٹ آف پاکستان ڈی جی سیپا نعیم احمد مغل کو فارغ کرنے کے احکامات جاری کرچکا ہے، ڈی جی سیپا نعیم مغل سندھ ہائی کورٹ میں گذشتہ سماعت کے دوران پیش ہوئے لیکن 22 جون کو سماعت کے دوران پیش نہیں ہوئے اور بہانہ بنا لیا۔ عدالت نے احکامات جاری کئے کہ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل اسد افتخار یہ بات یقینی بنائیں کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے حکم پر عملدرآمد کرتے ہوئے نعیم احمد مغل ڈائریکٹر جنرل سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن اتھارٹی کے طور پر کوئی بھی حکم نامہ جاری نہ کریں۔ سندھ ہائی کورٹ نے نوری آباد میں قائم تمام فیکٹریوں سے خارج ہونے والے پانی کے سیمپلز بھی طلب کرلئے ہیں اور صنعتی یونٹس کی ای آئی اے رپورٹس بھی تیار کرنے کی ہدایت کردی ہے۔