نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم کے تحت 3ہزار اپارٹمنٹس کی منظوری کی تحقیقات کا فیصلہ
شیئر کریں
رپورٹ شعیب مختار:بحریہ ٹاؤن کی مشکلات میں اضافہ ہو گیا سابق حکومت کی جانب سے نیا پاکستان ہاؤسنگ اینڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے تحت کراچی میں 3ہزار اپارٹمنٹس کے تعمیراتی پراجیکٹ کی منظوری سے متعلق شفاف تحقیقات کروانے کا فیصلہ کر لیا گیا، آ ئندہ چند روز میں انکوائری ایف آ ئی اے کو سونپی جائے گی۔تفصیلات کے مطابق 50 لاکھ گھروں کی تعمیر کے لیے قائم کردہ نیا پاکستان ہاؤسنگ اینڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی جانب سے عوام کو کم قیمتوں میں گھروں کی فراہمی کے لیے 28 مارچ 2021 کو مختلف اخبارات میں اشتہار دیے گئے تھے جس میں تعمیراتی شعبے سے منسلک مختلف کمپنیوں سے تجاویز طلب کی گئیں تھیں، اس ضمن میں بحریہ ٹاؤن کراچی کی جانب حکومت کو گھروں کی تعمیر سے متعلق مسودہ پیش کیا گیا تھا بعد ازاں 26 جنوری کو وزیراعظم آفس کی جانب سے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا جس میں بحریہ گرین کے سامنے 100 کینال زمین پر 3 ہزار اپارٹمنٹس کی تعمیرات کی منظوری دی گئی تھی تمام تر اپارٹمنٹس کی تعمیرات کا ٹھیکہ بحریہ ٹاؤن کراچی کو دیا گیا تھا جہاں تعمیرات زور و شور جاری ہیں۔ حکومت کی جانب مذکورہ پراجیکٹ کی تعمیر ات مکمل کرنے سے متعلق بحریہ ٹاؤن کی انتظامیہ کو 24ماہ کی ڈیڈ لائن دی گئی ہے جن میں سے چار ماہ سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے تعمیر ہونے والے گھروں کی قیمت کم سے کم 26 لاکھ روپے مختص کی گئی ہے جبکہ آسان اقساط پر بھی انہیں دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔سابقہ حکومت کی جانب نیا پاکستان ہاؤسنگ اینڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے تحت سندھ میں غیر سرکاری زمینوں پر 4 پراجیکٹ شروع کیے گئے تھے جس کے تحت 3600 گھروں کی تعمیرات مکمل کرنے کی حکمت عملی تیار کی گئی تھی جن میں ہل ٹاپ ریزیڈنسی انڈس ہائی وے جامشورو پر 100 گھر ،سرجانی ٹاؤن نمبر 11 میں 400 گھر ،بحریہ گرین میں 3 ہزار گھر،سیٹلائٹ ٹاؤن ٹنڈو آدم میں 100 گھروں کی تعمیرات کا فیصلہ کیا گیا تھا تاہم سب سے بڑے پراجیکٹ بحریہ ٹاؤن کے علاوہ ماسوائے کسی بھی پراجیکٹ کا تعمیراتی کام شروع نہیں ہو سکا ہے۔ وفاقی حکومت کی جانب سے برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی کی ضبط کی گئی رقم کی پاکستانی حکام کو حوالگی کے ساتھ ساتھ ملک ریاض اور پی ٹی آئی کے خفیہ گٹھ جوڑ کا پردہ فاش کرنے کے بعد نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم کے تحت بنائے جانے والے اپارٹمنٹس کے ٹھیکوں سے متعلق تحقیقات کروانے پر مشاورت شروع کر دی گئی ہے جس کے تحت سربراہ بحریہ ٹاؤن کی مشکلات بڑھنے کا امکان ہے۔