عامر لیاقت عبداللہ شاہ غازی کے مزار کے احاطے میں سپرد خاک
شیئر کریں
معروف ٹی وی میزبان، مقرر، رکن قومی اسمبلی عامر لیاقت حسین کی تدفین عبداللہ شاہ غازی کے مزار کے احاطے میں آہوں اور سسکیوں میں کردی گئی، نماز جنازہ ان کے صاحبزادے احمد عامر نے پڑھائی۔عامر لیاقت حسین کی نماز جنازہ میں سیاسی، سماجی شخصیات سمیت شہریوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی، نماز جنازہ عبداللہ شاہ غازی مزار کے احاطے میں ادا کی گئی۔عامر لیاقت کی نماز جنازہ میں اہلخانہ،عزیزواقارب،سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل ،ڈاکٹرفاروق ستار، رمضان چھیپا ، پی ٹی آئی رہنما خرم شیر زمان ، اداکار فیصل قریشی سمیت متعدد سماجی، سیاسی، مذہبی رہنمائوں اور شہریوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی ۔اس موقع پر ہر آنکھ اشکبار تھی۔عامر لیاقت حسین جمعرات کو وفات پا گئے تھے اور ان کی تدفین جمعہ کی دوپہر ہونی تھی تاہم پولیس حکام کی جانب سے لاش کے پوسٹ مارٹم پر اصرار کی وجہ سے اس میں تاخیر ہوئی۔پولیس کی جانب سے پوسٹ مارٹم پر اصرار کے بعد عامر لیاقت کے اہلخانہ نے جمعے کو جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی عدالت سے رجوع کیا جہاں مختصر سماعت کے بعد عدالت نے پولیس سرجن کو حکم دیا کہ وہ میت کا جائزہ لے کر رپورٹ پیش کریں جس کے بعد ہی پوسٹ مارٹم کرنے نہ یا کرنے کے بارے میں فیصلہ ہو گا۔پولیس سرجن ڈاکٹر سمیعہ کی جانب سے لاش کے معائنے کے بعد میت عامر لیاقت کے بیٹے احمد کے حوالے کرنے کے فیصلہ کیا گیا۔کراچی پولیس کے ترجمان کے مطابق پولیس سرجن کی جانب سے میت کے ابتدائی معائنے کے بعد رپورٹ دی گئی جس کے بعد جوڈیشل مجسٹریٹ نے مرحوم کے لواحقین کے بیانات لینے کے بعد پوسٹ مارٹم نہ کرانے کی استدعا کی تصدیق کر کے میت کفن دفن کے لیے لواحقین کے حوالے کر دی جسے غسل و کفن کے بعد نمازِ جنازہ کے لیے روانہ کر دیا گیا۔جمعہ کی صبح پولیس حکام نے فلاحی تنظیم چھیپا ویلفیئر کو لکھے گئے خط میں کہا تھا کہ عامر لیاقت کی میت بریگیڈ تھانے کے عملے کے سوا کسی کے حوالے نہ کی جائے،پولیس کی جانب سے کہا گیا ہے کہ عامر لیاقت کی میت بریگیڈ تھانے کا عملہ وصول کرے گا اور اگر لاش کسی اور کے حوالے کی گی تو چھیپا سرد خانے کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔عامر لیاقت حسین 5 جولائی 1972 کو پیدا ہوئے، ان کی عمر 49 برس تھی۔وہ 2018 کے انتخابات میں پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے، اس سے قبل 2002 تا 2007 بھی رکن قومی اسمبلی رہے۔عامر لیاقت پہلی بار ایم کیو ایم کے ٹکٹ پر رکن اسمبلی منتخب ہوئے تھے، وہ وزیر مملکت برائے مذہبی امور کے عہدے پر بھی فائز رہ چکے ہیں۔عامر لیاقت حسین نے 3 شادیاں کیں، ان کی ازدواج میں ڈاکٹر سیدہ بشری اقبال، سیدہ طوبی انور اور دانیہ رہیں۔عامر لیاقت حسین نے سوگواران میں دو بچے دعا عامر اور احمد عامر چھوڑے ہیں۔صدر مملکت عارف علوی، وزیراعظم شہباز شریف، وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری، آصف علی زرداری، مریم نواز، شیخ رشید، امین الحق، صادق سنجرانی، سعید غنی، کیپٹن حلیم صدیقی، اسفند یار ولی خان، شاہی سید، مرتضی وہاب، سینیٹر فیصل جاوید خان، سید غوث علی شاہ، خرم شیر زمان، غفار بلال، رضا ہارون، محمد حسین محنتی، حافظ نعیم الرحمن، ایاز لطیف پلیجو، جلال محمود شاہ، زین شاہ، مفتی ابوذر، علامہ کوکب نورانی اوکاڑوی، حاجی حنیف طیب، علامہ شاہ عبدالحق، غلام نبی میمن، رمضان چھیپا، سردار عبدالرحیم، مفتی ابوبکر محی الدین، قاری محمد عثمان سمیت دیگر اہم شخصیات نے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے مرحوم کی مغفرت اور بلند درجات کی دعا کی ہے۔