ایم کیوایم کی درخواست مسترد،سرکاری ملازمتوں پرحکم امتناع واپس
شیئر کریں
سندھ ہائی کورٹ میں آئی بی اے سکھر میں 21 ہزار تقرریوں خلاف کیس میں ایم کیو ایم کے وکیل نے معزز جج کے خلاف عدالت میں الزامات لگادیئے۔سندھ ہائیکورٹ میں ایم کیو ایم کی صوبے میں 21 ہزار تقرریوں خلاف کیس کی سماعت ہوئی۔ وکیل ایم کیو ایم طارق منصور، ایڈوکیٹ جنرل سندھ و دیگر عدالت میں پیش ہوئے۔ ایم کیو ایم کے وکیل کی جانب سے درخواست پر لارجر بینچ بنانے کی استدعا کردی گئی۔ایم کیو ایم کے وکیل نے کہا کہ انتہائی حساس اور اہمیت کا کیس ہے۔ اس بینچ پر سنجیدہ نوعیت کے تحفظات ہیں۔ بینچ کا ایک جج حکمران جماعت کا وکیل رہا ہے۔ اس بینچ میں مفادات کا ٹکرا آچکا ہے۔ استدعا ہے کہ اس کیس کو چیف جسٹس کے پاس بھیجا جائے۔جسٹس کریم خان نے کہا کہ آپ کیا کہنا چاہتے ہیں؟ ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ جو کچھ اس بینچ کے بارے میں کہا گیا وہ بدقسمتی ہے۔ آئی بی اے سکھر کے وکیل نے لارجر بینچ بنانے کی مخالفت کردی۔سندھ ہائیکورٹ نے ایم کیو ایم رہنماؤں کی درخواست مسترد کردی۔ عدالت نے ایم کیو ایم رہنماں کی جانب سے فل بینچ تشکیل دینے سے متعلق استدعا بھی مسترد کردی۔ درخواست مسترد ہونے پر طارق منصور ایڈووکیٹ اور بینچ میں تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔طارق منصور ایڈووکیٹ نے کہا کہ آپ حکمران جماعت کے پراسیکیوٹر رہ چکے ہیں۔ آپ نے حکمران جماعت کے کرپشن کیسز کا دفاع کیا ہے۔ آپ اسی حکمران جماعت کے بارے میں کیس کیسے سن سکتے ہیں؟ آپ اس کیس کو سن ہی نہیں سکتے۔ آج آپ نے انصاف کا جنازہ نکالا ہے۔ کیا ہمارے کوئی حقوق نہیں ہیں اس معاشرے میں؟