میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
پی ٹی آئی کانیب ترامیم عدالت میں چیلنج کرنے کااعلان

پی ٹی آئی کانیب ترامیم عدالت میں چیلنج کرنے کااعلان

ویب ڈیسک
پیر, ۳۰ مئی ۲۰۲۲

شیئر کریں

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے نیب ترامیم کو عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ نیب کے قوانین اور انتخابی اصلاحات میں تبدیلی ایک خاص طبقے کو فائدہ پہنچانے کیلئے کی گئی ہیںہے ،نیب ترامیم کا مقصد پی پی اور ن لیگ کی قیادت کو بچانا ہے،سیکشن 14 کا فائدہ نواز شریف کو ہوگا ،،سپریم کورٹ کو معاملے پر ازخود نوٹس لینا چاہیے ، ملک ریاض اور آصف زردادی کی آڈیو بے بنیاد ہے، ، عمران خان کسی ٹائیکون سے پیچ اپ کرانے کا نہیں کہہ سکتے،ہم کیوں آڈیو کی تحقیقات کا مطالبہ کریں،ملک میں صاف شفاف انتخابات کیلئے ہماری جستجو جاری رہے گی۔وائس چیئر مین پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہاکہپی ڈی ایم مختلف گروپ پر مشتمل ہے ان کا نصب العین بھی مختلف ہے۔انہوںنے کہاکہ انہوں نے مل کر ملک کی اینٹی کرپشن مہم کو نیب ترامیم میں دفن کردیا ہے، درحقیقت انہوں نے اپنے آپ کو این آر او ٹو دیا ہے، جب ہم ایف اے ٹی ایف کی قانون سازی کر رہے تھے، اس وقت مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے نمائندے بھی وہاں موجود تھے۔انہوںنے کہا کہ انہوں نے قانون سازی کے بجائے ایک مسودہ ہمارے ہاتھ میں تھمایا جس میں نیب قوانین میں ترامیم کی تجویز دی گئی تھی، اس وقت ان کی جانب سے 34،35 ترامیم پیش کی تھی اور شرط عائد کی گئی تھی کہ وہ اس پر پیش رفت کے بعد ایف اے ٹی ایف کی قانون سازی میں تعاون بھی کریں گے اور گفتگو بھی کریں گے۔انہوںنے کہاکہ یہ جو قوانین میں ترامیم انہوں نے اسمبلی اور سینیٹ سے منظور کروائی ہیں اس میں 24 سے زائد ترامیم وہی ہیں جو ہمیں سونپی گئی تھیں، اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ عمران خان سے این آر او نہ ملنے پر یکجاں ہوئے اور ترمیم پیش کیے۔پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ ان ترامیم سے ایک خاص امیر طبقہ مستفید ہوگا جس میں ملک کو لوٹنے والے اور اہم سیاسی شخصیات شامل ہیں، نیب کے قانون میں جو ترامیم کی گئی ہیں وہ کرپشن کے خلاف اقوام متحدہ کے قوانین سے متضاد ہیں اور ایف اے ٹی ایف کے قوانین سے بھی مطابقت نہیں رکھتی ہیں۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ تحریک انصاف کی استدعا ہے کہ سپریم کورٹ اس معاملے پر ازخود نوٹس لینا چاہیے اور یہ ہم اس لیے کہہ رہے کہ اسفند یار ولی کیس میں عدالت یہ کہہ چکی ہے کہ اگر نیب قوانین میں کوئی ترامیم کی جاتی ہیں تو وہ سپریم کورٹ کے علم میں لائی جائے۔انہوںنے کہاکہ یہ قانون سازی ایک فقط اپنے مقصد کے لیے کی گئی ہے، اس پر تحریک انصاف کا ماننا ہے کہ اس ترامیم سے نیب کا محکمہ بے معنی ہوگیا ہے، نیب کو جو قانونی آزادانہ حیثیت حاصل تھی اب اس پر سمجھوتہ ہوگیا ہے اور ادارہ وفاقی حکومت کے تابع ہوگیا ہے۔انہوں نے نیب کو اینٹی کرپشن ڈیپارٹمنٹ پنجاب اور ایف آئی اے بنانے کی کوشش کی ہے جو سرکاری حکومت کے تابع ہوتے ہیں، اس ترمیم کے بعد نیب کے کیسز متاثر ہوں گے، ان میں سے 80 فیصد کیسز احتساب عدالت سے دیگر عدالتوں کو منتقل ہوجائے گے، اور کچھ کیسز واپس نیب کو منتقل کردئیے جائیں گے یہ ہی ان کا مقصد تھا۔انہوںنے کہاکہ انہوں نے کچھ ایسی شقوں میں تبدیلی کی ہے جو بینک کی لین دین سے متعلق ہیں، سیکشن 9، سب سیکشن اے 5 سے براہِ راست ہمارے وزیر اعظم شہباز شریف کو فائدہ پہنچے گا۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سیکشن 14 میں جو ترمیم کی گئی ہے اس سے نواز شریف براہِ راست مستفید ہوں گے کیونکہ اس میں منی ٹریل کی ذمہ داری ختم کردی ہے، یہ بات واضح ہے کہ یہ ترمیم کس کو مستفید کرنے کے لیے اور کس کی خواہش پر کی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ انہوں نے بے نامی کی تعریف میں تبدیلی کردی ہے جس سے کیسز متاثر ہونے کا خدشہ ہے، باہر سے موصول کیے جانے والے شواہد نیب کیسز کے لیے کارآمد نہیں ہوں گے، اس ترمیم کے زریعے غیر ملک میں موجود اثاثوں کو محفوظ کیا گیا ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں