عمران خان کے لانگ مارچ پر کوئی غیر قانونی کام ہوا تو قانون اپنا راستہ لے گا‘احسن اقبال
شیئر کریں
وفاقی وزیر منصوبہ بندی ،ترقی و اصلاحات احسن اقبال نے کہا ہے کہ عمران خان کے لانگ مارچ پر کوئی غیر قانونی کام ہوا تو قانون اپنا راستہ لے گا،عمران نیازی انارکی پھیلانا چاہتے ہیں لیکن انہیں ملک میں انارکی پھیلانے اور انتشار کی اجازت نہیں دیں گے،سی پیک منصوبے کو جان بوجھ کر تباہ کر دیا گیا، عمران نیازی اور ان کی نالائق کابینہ کو حساب دینا ہے، عمران خان کی سیاست پاکستان دشمن لابی کی سیاست ہے،گزشتہ حکومت آئی ایم ایف کے ساتھ غریب دشمن معاہدہ کر گئی ، ہم آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات میں اس بوجھ کو کم سے کم کرنا چاہتے ہیں، جب آئی ایم ایف سے حتمی معاہدہ ہوگا عوام کو ریلیف ملنا شروع ہوجائے گا،ملک میں الیکشن کرانے کا ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں ہوا،اتحادی حکومت کی قیادت نے الیکشن کے انعقاد کا فیصلہ کرنا ہے، ،ہمیں تہذیبوں کے ٹکرائو کے بجائے تہذیبوں میں ہم آہنگی کیلئے کام کرنا ہوگا، ہمارے نوجوانوں کو غلط رجحانات اور تصورات دیئے جا رہے ہیں۔ان خیالات کااظہار انہوں نے ایچ ای سی سیرت سنٹر فار جینڈر سٹڈیز اینڈ رائٹس فار وویمن میں تقریب سے خطاب اور میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کیا ۔احسن اقبال نے کہا کہ شہریوں اور اداروں میں بداعتمادی پیدا کرنا ،قومی اداروں کی قیادت کی کردار کشی پیدا کرنا وہ ٹولز ہیں جو ہائبرڈ وارز میں دشمن استعمال کرتے ہیں، عمران خان دو ہزار چودہ سے ملک میں پولرائزیشن پھیلانے کی کوشش کر کے اداروں کے درمیان خلیج کی کوشش کررہے ہیں،ملک میں انارکی پھیلانے اور انتشار کی اجازت نہیں دیں گے، ،ہم جمہوری نظام پر یقین رکھتے ہیں جو کام آئین و قانون کے مطابق ہوگا اسے سرائیں گے ، عمران خان کے لانگ مارچ پر کوئی غیر قانونی کام ہوا تو قانون اپنا راستہ لیگا، ۔انہوں نے کہا کہ عمران نیازی کی سوشل میڈیا ٹیم ملک میں کنفیوژن پھیلا رہی ہے،آئینی طریقے سے جمہوری حکومت تبدیل ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کب ہوں گے اتحادی حکومت کی قیادت نے فیصلہ کرنا ہے، الیکشن کروانے کا ابھی تک ملک میں کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کی چار سالہ عذاب حکومت سے معاشی بدحالی کے اثرات کئی سالوں تک رہیں گے، افراط زر میں قابو لانے کیلئے وقت لگے گا، جس نے معیشت کی اینٹ سے اینٹ بجائی اسے چار ہفتوں میں ٹھیک کیسے کریں، خراب معیشت کا جواب عمران خان اور اس کے مشیروں نے دینا ہے، گوادر پورٹ میں سی پیک کے منصوبے وہیں پڑے رہے، گوادر بندر گاہ گہرائی پندرہ میٹر رہ گئی کوئی جہاز کھڑا نہیں ہو سکتا، سی پیک کی گوادر بندر گاہ کو تباہ کیا گیا، نو صنعتی زون 2020تک تیار کرنے تھے آج تک ایک صنعتی زون تیار نہیں ہوا جو چین سے سرمایہ کاری کیلئے استعمال کر سکیں۔