بحریہ ٹائون انتظامیہ نے ریاست کے اندر ریاست قائم کردی
شیئر کریں
( رپورٹ: مسرور کھوڑو ) بحریہ ٹائون انتظامیہ نے ریاست کے اندر ریاست قائم کرتے ہوئے گردو نواح کے علاقہ مکینوں کا جینا حرام کردیا،گڈاپ، کونکر سمیت 60سے زائد دیہات کے سینکڑوں لوگوں پر مخصوص وقت کے دوران نقل و حرکت پر پابندی عائد کردی، پابندی کے باعث مزدور، نوکری پیشہ افراداورعلاج کیلئے جانے والے نئی مصیبت کا شکار ہوگئے۔ رپورٹ کے مطابق کراچی کے ہزاروں دیہات پر مشتمل گڈاپ ٹائون کے پسماندہ علاقے کیلئے ضلع کونسل کراچی کی جانب سے کونکر سے کاٹھوڑ اور کونکر سے کاٹھوڑ پل تک کروڑوں روپے کی لاگت سے روڈ تعمیر کئے گئے،جس سے ہزاروں لوگوں کوکراچی شہر کے دیگر علاقوںمیں کاروبار اورنوکری پر آنے جانے کی سہولت میسر ہوئی۔ گڈاپ، کونکر، کاٹھوڑ کے کئی دیہات کے لوگ سبزیاں، گھاس ، مویشی ، پھل، دودھ، گوشت اور دیگر اشیاء فروخت کرنے کیلئے سہراب گوٹھ، ملیر میں آزادنہ طور پر آتے جاتے رہتے ہیں، تاہم اب بحریہ ٹائون کے خود ساختہ قوانین و پابندیوں نے گڈاپ کے لوگوں کا جینا حرام کردیا ہے، بحریہ ٹائون انتظامیہ کی جانب سے کونکر سے کاٹھوڑ جانے والے راستے پردیہات کے لوگوں کیلئے گیٹ نمبر 13نصب کرکے پابند سلاسل کردیا ہے، بورڈپر گیٹ کھلنے کا وقت صبح 6اور گیٹ بند ہونے کا وقت رات 11:45 لکھا گیا ہے، اس حوالے سے نامور مصنف و مقامی رہائشی گل حسن کلمتی، حفیظ بلوچ اور دیگر کا کہنا ہے کہ بحریا ٹائون انتظامیہ کی جانب سے کونکر سے کاٹھوڑ جانے کا راستہ بند کرنے کے باعث گبول، جوکھیہ، کلمتی،برفت اور دیگر 60سے زائد دیہات متاثر ہوئے ہیں ،دودھ ، گوشت، پھل فروخت کرنے والوں کو صبح 3 بجے راستہ عبور کرنا ہوتا ہے تاکہ وہ منڈی میں صبح 4 سے 5 بجے پہنچ سکے، گیٹ بند ہونے کے باعث کاروباری افراد کو شدید نقصان کا سامنا ہے، بحریا ٹائون انتظامیہ نے گھروں کی جانب آنے جانے کیلئے بورڈ لگا کر ٹائم لکھ کر ظلم کیا ہے،رات کومریض کو اسپتال پہچانے یا اورکسی ایمرجنسی کی حالت میں دیگر علاقوں کی جانب نہیں جاسکتے ہیں، انہوں نے کہا کہ بحریا ٹائون انتظامیہ کبھی کسی دیہات پر قبضہ کرکے لوگوں کو نقل مکانی پر مجبور کرتی ہے تو کبھی کسی کا راستہ ختم کر کے ان کا جینا حرام کررہے ہیں، علاقہ مکینوں نے چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان عمر عطا بندیال اور اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ بحریہ ٹائون انتظامیہ کی جانب سے ہمارے دیہاتوں اور راستوں پر کئے گئے قبضہ کا نوٹس لے کر ان کے خلاف ایکشن لیا جائے اور ہمارے ساتھ انصاف کیا جائے۔