جماعت اسلامی کے حقوق کراچی کارواں کی تیاریاں شروع ، کمیٹیاں تشکیل
شیئر کریں
جماعت اسلامی کے تحت کراچی کے ساڑھے تین کروڑ عوام کے گھمبیر مسائل کے حل اور وفاقی و صوبائی حکومتوں سے جائز اور قانونی حقوق کے حصول کے لیے جاری ”حقوق کراچی تحریک ”کے سلسلے میں اتوار 29مئی کوشام 5بجے مزار قائد سے شروع ہونے والے عظیم الشان اور تاریخی ”حقوق کراچی کارواں”کی تیاریوں کا آغاز ہوگیا ہے ،کارواں کو بھرپور اور کامیاب بنانے کے لیے مختلف کمیٹیاں تشکیل دیدی گئیں ہیں ،کراچی کارواں کے لیے شہر بھر میں بڑے پیمانے پر عوامی رابطہ مہم کا بھی فوری طور پر آغاز کردیا گیا ہے ،مہم کے دوران امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن تمام اضلاع میںعوام ،موثر طبقات ،بازاروں کا دورہ و دکانداروں اور تاجروں سے ملاقاتیں ،اہم پبلک مقامات پر کارنر میٹنگزاور استقبالیوں سے خطاب کریں گے ،مہم کے دوران حقوق کراچی تحریک کے مطالبات پر مبنی ہینڈ بلز تقسیم کیئے جائیں گے ،شہر بھر میں بینرز او ربل بورڈز آویزاں کیئے جائیں گے اور کیمپس بھی لگائے جائیں گے ،شہریوں کو کراچی کارواں میں شرکت کی دعوت دی جائے گی۔دریں اثنا امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے اس بات کا اعلان کیا ہے کہ 29مئی تک اگر لوڈشیڈنگ ختم اور پانی کا مسئلہ حل نہ ہوا تو آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کرینگے ،انہوں نے کارکنوں اور ذمہ داروں کو ہدایات دی ہیں کہ گھر گھر رابطہ کریں ،حقوق کراچی تحریک اور اس کے مطالبات کو بھر پور طریقے سے اجاگر کریں تاکہ کراچی کے سلگتے مسائل سے حکمرانوں کی توجہ نہ ہٹے ، انہوں نے مزید کہا کہ کراچی کو ہمیشہ نظر اندا ز کیا گیا ہے ،اہل کراچی کی حق تلفی کی گئی ہے اور اس جرم میں موجودہ اور ماضی کی تمام وفاقی وصوبائی حکومتیں ،حکمران پارٹیاں بشمول کراچی سے بھاری مینڈیٹ اور ووٹ لے کر اقتدار اور وزارتیں حاصل کرنے والے سب برابرکے شریک ہیں ،حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ کراچی میں فوری او رہنگامی بنیادوں پر مردم شماری کرائی جائے اور کراچی کی درست آبادی شمار کرکے اس تناسب سے قومی و صوبائی اسمبلیوں میں نمائندگی اور وسائل دیئے جائیں ،کوٹہ سسٹم ختم کرکے کراچی کے اہل اور تعلیم یافتہ نوجوانوں کو سرکاری ملازمتیں دی جائیں ، کرا چی کو اس کے حصے کا پانی دیا جائے K-4منصوبہ 650ملین گیلن کی گنجائش کے مطابق مکمل کیا جائے ،عوام کو لوڈ شیڈنگ اور اوور بلنگ کے عذاب میں مبتلا کرنے اور معاہدے کے مطابق پیداواری صلاحیت نہ بڑھانے پر کے الیکٹرک کو قو می تحویل میں لیا جائے اور اس کا فارنزک آڈٹ کرایا جائے اور کلاء بیک کی مد کے 42ارب روپے اہل کراچی کو واپس دلوائے جائیں ،ادھورے گرین لائن منصوبے اور اورنج لائن کو فی الفور مکمل کر کے ماس ٹرانزٹ پر وگرام پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے ۔جماعت اسلامی کے 29روزہ تاریخی اور کامیاب دھرنے کے بعد سندھ حکومت کے ساتھ ہونے والے معاہدے کے مطابق اسمبلی سے قوانین منظور کرائے جائیں اور کراچی میں بااختیار ،شہری حکومت کا نظام وضع کرتے ہوئے اس کے اختیارات و وسائل واپس کیے جائیں ،وفاق اور صوبہ کراچی سے جتنا ٹیکس اور ریوینیو وصول کررہا ہے اسی تناسب سے وفاقی وصوبائی حکومتیں اپنے اپنے بجٹ میں کراچی کے لیے حصہ مختص کریں ،کراچی کو صرف سونے کی چڑیا اور مال بنانے کا ذریعہ ہی نہ سمجھا جائے بلکہ اسے اس کا جائز اور قانونی حق دیا جائے ۔