میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
کم عمربچیاں پنجاب میں گم ہورہی ہیں ،پولیس کچھ نہیں کررہی ، سندھ ہائیکورٹ

کم عمربچیاں پنجاب میں گم ہورہی ہیں ،پولیس کچھ نہیں کررہی ، سندھ ہائیکورٹ

ویب ڈیسک
هفته, ۲۱ مئی ۲۰۲۲

شیئر کریں

سندھ ہائی کورٹ نے پسند کی شادی کرنے والی نمرہ کاظمی کو پیش نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے پولیس کو 25مئی کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔جمعہ کوسندھ ہائی کورٹ میں مبینہ طور پر پسند کی شادی کرنے والی نمرہ کاظمی کی بازیابی سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی، حکم کے باوجود کراچی سے مبینہ اغوا ہونے والی لڑکی پیش نہ کرنے پر عدالت نے پولیس پر برہمی کا اظہار کیا۔جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ کراچی میں کیا ہورہا ہے؟ بچیاں غائب کی جارہی ہیں اور پولیس کچھ نہیں کررہی، 18 سال سے کم عمر بچیاں جارہی ہیں اور پنجاب میں گم ہورہی ہیں۔عدالت نے کہا کہ ہم نے حکم دیا تھا بچی کو ہر صورت سندھ ہائی کورٹ میں پیش کیا جائے، اب تک نمرہ کاظمی کو بازیاب کراکر عدالت کیوں نہیں لایا گیا؟ڈی ایس پی سعودآباد نے عدالت کو بتایا کہ پولیس کی بچی کی والدہ کے ساتھ پنجاب میں موجود ہے، نمرہ کاظمی کی ڈیرہ غازی خان کے علاقے تونسہ شریف میں موجودگی کی اطلاع ہے،محکمہ داخلہ پنجاب سے اجازت بعد مطلوبہ مقام پر چھاپہ مارا جائے گا۔عدالت نے کہا کہ ہم حکم نامہ جاری کرتے ہیں اور جا کر بتائیں محکمہ داخلہ پنجاب کو عدالت نے حکم دیا ہے۔ڈی ایس پی سعودآباد نے کہا کہ محکمہ داخلہ پنجاب سے آج چھاپہ مارنے کی اجازت ملنے کا امکان ہے، جس کے بعد عدالت نے نمرہ کاظمی کو 25 مئی کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہاکہ نمرہ کاظمی کو ہر صورت سندھ ہائیکورٹ میں پیش کیا جائے۔والد نمرہ کاظمی نے عدالت میں کہا کہ نہ بیٹی سے ملنے دیا جا رہا ہے نہ ہی کوئی خبر دی جا رہی ہے، درخواست میں کہا گیا ہے کہ نمرا کی عمر 14سال کچھ مہینے ہے۔ندیم کاظمی نے بتایا کہ پاکستانی خواتین کو عرب ممالک فروخت کرنے کی اطلاعات ہیں، دعا کو اغوا کرنیوالوں میں بااثر شخصیات ملوث ہیں، وہ لڑکیوں کو عدالت میں پیش نہیں ہونے دیتے اور پولیس کا رویہ ناقابل فہم ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں