میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
حکومت کا سیاست دانوں اور بیوروکریسی کے خلاف نیب کے اختیارات تبدیل کرنے کا فیصلہ

حکومت کا سیاست دانوں اور بیوروکریسی کے خلاف نیب کے اختیارات تبدیل کرنے کا فیصلہ

جرات ڈیسک
منگل, ۱۷ مئی ۲۰۲۲

شیئر کریں

وفاقی حکومت نے سیاست دانوں اور بیوروکریسی کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) اختیارات تبدیل کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ ذرائع کے مطابق کرپشن کے نام پرنیب کارروائی کا دائرہ کار تبدیل کرنے کیلئے نیب آرڈیننس میں 31 ترامیم تیار کرلی گئی ہیں اور کرپشن کیسز میں نااہلی 10 سال کے بجائے 5 سال کیلئے ہوگی اور 5 سال بعد الیکشن لڑا جاسکے گا، ترمیم کے مطابق کرپشن کیس میں سزا پر اپیل کا حق ختم ہونے تک عوامی عہدے پر فائز رہا جاسکے گا۔ ذرائع کے مطابق نئی ترامیم میں نیب کا ملزم کو گرفتار کرنے کا اختیارختم کردیا گیا ہے اور اب عدالت کی منظوری سے نیب ملزم کو گرفتار کرسکے گی۔ذرائع کے مطابق 5سال سے زیادہ پرانی ٹرانزیکشن یا اقدام کے خلاف نیب انکوائری نہیں کرسکے گا، بار ثبوت ملزم کے بجائے نیب کوفراہم کرنا ہوگا ورنہ انکوائری شروع نہیں ہوسکے گی۔ نئی مجوزہ ترمیم کے تحت وزیراعظم، کابینہ ارکان اور کابینہ کمیٹیوں کے فیصلوں پرنیب کارروائی نہیں کرسکے گا، زیرالتوا انکوائریاں اور انڈر ٹرائل مقدمات احتساب عدالت سے متعلقہ اتھارٹیز کو منتقل ہوں گے۔ مجوزہ ترمیم کے مطابق سیاستدانوں اوربیوروکریسی کے خلاف مالی فائدہ ثابت کیے بغیر کرپشن کیس نہیں بنے گا، سیاستدانوں اوربیوروکریسی کے اچھی نیت کے فیصلوں پر بھی نیب کارروائی نہیں کرسکے گا۔ مجوزہ ترمیم میں کہا گیا کہ پراسیکیوٹرجنرل نیب کی تعیناتی وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کی مشاورت کے بعد صدرمملکت کریں گے، ترمیم کے ذریعے نیب آرڈیننس کی 7 شقیں ختم کردی جائیں گی اور نیب ترامیم کااطلاق 1985 سے کیاجائے گا،اطلاق زیرتفتیش اور انڈر ٹرائل مقدمات پر ہوگا۔دوسری جانب ذرائع کے مطابق مجوزہ ترامیم کے مسودے پراتحادی جماعتوں اور پی ٹی آئی سے مشاورت ہوگی، اتحادیوں اورپی ٹی آئی سے مشاورت کے بعد حتمی مسودہ کابینہ کو ارسال کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق نیب ترامیم سے پی ٹی آئی، مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کو سب سے زیادہ ریلیف ملے گا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں