شریف خاندان نے مقدمات ختم کرنے پرکام شروع کردیا،عمران خان
شیئر کریں
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی ان چور حکمرانوں کو اپنی توہین سمجھتے ہیں ، امپورٹڈ حکومت ہم پر مسلط کی گئی ہے ‘ جس کی 60 فیصد کابینہ ضمانت پر ہے ، امریکہ اور پوری دنیا میں لوگ ان کے خلاف نکلے ہوئے ہیں ‘ ان کو اندازہ نہیں لوگوں کو ان پر کتنا غصہ ہے ، اب عوامی رائے کو کنٹرول نہیں کیا جاسکتا۔تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شہباز شریف ڈرپوک اور ظالم شخص ہے جس نے پولیس مقابلوں میں لوگ مروائے ، آدھے عوام کو ہمارے ساتھ ان کی شکل دیکھ کر نکل رہے ہیں ، اسلام آباد کی کال دی ہے یہ پاکستان کی سب سے بڑی تحریک ہوگی ، سندھ میں زرداری سسٹم نے عوام کو غلام بنایا ہوا ہے ، اب ہماری عدالتوں کا بھی امتحان ہے۔عمران خان نے کہا کہنیب کے اندر ڈی جیز تبدیل ہوں گے پراسیکیوٹرز تبدیل ہوں گے ، شہباز شریف نے تمام کیسز کا ریکارڈ اپنے پاس رکھ لیا ، خدشہ ہے کہ یہ ریکارڈ غائب کردیا جائے گا ، ان کی بہت ساری پراپرٹیاں ابھی سامنے نہیں آئیں ، یہ ملک کو دوبارہ لوٹیں گے اور پیسے باہر بھیجیں گے ، مشرف نے این آر او دے کر ملک کا نقصان کیا ، ہم نے اپنے دور حکومت میں ان کے خلاف کوئی کرپشن کیسز دائر نہیں کیے، شہبازشریف کیخلاف ایف آئی اے نے صرف مقصودچپڑاسی والا کیس درج کیا ، ن لیگ اور پیپلزپارٹی کی حکومتیں2،2بار کرپشن پر نکالی گئیں، اس لیے پتہ چلنا چاہیے کہ مشرف کے این آر او سے ملک کو کتنا نقصان ہوا۔سابق وزیر اعظم اور پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے بشریٰ بی بی کی سہیلی فرح خان کو بے قصور قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ فرح خان کے پاس کوئی عہدہ نہیں تھا،نیب کیسے کیس بنا سکتا ہے ، انتقامی کارروائی کی جارہی ہے ،پیپلز پارٹی، مسلم لیگ پر کیسز ان کے اپنے دور میں بنائے گئے،مشرف نے این آر او دیکر کیسز ختم کر دیئے تھے ،اب یہ این آر او ٹو کے تحت آکر اپنے اوپر تمام کیسز ختم کریں گے،زرداری نے اپنے مقصد کیلئے توشہ خانہ کے قواعد میں نرمی کی،آصف زرداری نے بلٹ پروف گاڑیاں، دو بی ایم ڈبلیو اور ایک ٹوئٹا لیکسز توشہ خانہ سے نکالی،یہ دنیا میں کہیں بھی جائیں ان کے ساتھ مدینہ جیسے واقعات پیش آئیں گے ،ہمارے خلاف ایکشن لیا گیا توملک تصادم کی طرف جائے گا۔ اتوار کو یہاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ میں نیب سے یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ یہ جو فرح خان پر کیسے کیس بنا سکتے ہیں، اس کیس کا ذریعہ آمدن سے زائد اثاثے بتائے گئے ہیں یہ کیس سرکاری عہدیدار پر کیا جاسکتا ہے،فرح خان ایک ریئل اسٹیٹ میں کام کرتی ہے۔انہوںنے کہا کہ نیب نے کہا ہے کہ اس خاوند 1997 سے 1999 تک یونین کونسل کا عہدیدارتھا، تو اس وقت ان کی شادی نہیں ہوئی تھی ، یہ سیدھی سیدھی انتقامی کارروائی ہے۔ انہوںنے کہاکہ فرح کا قصور یہ ہے کہ بشریٰ بیگم بہت کم لوگوں سے ملتی ہیں، ان میں سے ایک فرح خان ہیں، یہ ایک کنکشن ہے، یہ وہی کنکشن ہیں جس میں انہوں نے جمائمہ پر ٹائلوں کی اسملنگ کا کیس ڈالا تھا، اس کا قصور یہ ہی تھا کہ وہ میری بیوی تھی، شکست مجھے دینا چاہتے ہیں، مجھ پر کچھ ملتا ہی نہیں ہے۔