کّوئوںکی رہنمائی
شیئر کریں
کہتے ہےں کہ وقت حادثوں کی پرورش کرتا ہے پھر وہ قطرہ قطرہ وقت کی صراحی سے ٹپکا کرتے ہےں مگر گزشتہ ہفتے تو ےوں لگا جےسے اس صراحی مےں ےکاےک کوئی بڑا چھےد ہو چلا ہے، حادثات بلکہ سانحات کا پورا رےلہ ہی بہہ نکلا۔ فروری کے دوسرے اور تےسرے ہفتے کے درمےان مجموعی طورپر پاکستان مےں قومی ذرائع ابلاغ کے پاس دو ہی موضوعات تھے ۔دہشت گردی اور پی اےس اےل ۔ بادی النظر مےں دہشت گردی بھی گوےا کرکٹ جےسی ہی کچھ معلوم ہوئی۔ اِدھر گےند نے بلے باز سے چوٹ کھا کر مےدان سے باہر کی راہ لی اُدھر کھلاڑی پےچھے پےچھے دوڑ پڑے۔ سانحہ سہون کے بعد مسلح افواج کی قےادت نے بھرپورسرگرمی دکھائی اور اگلے روز ہی تقرےباً تمام ٹےلی وےژن چےنلزنے ےہ خبرعسکری ذرائع سے نشر کی کہ پاک افغان سرحد کے قرےب دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر پاک فوج کی زبردست کاروائی، 100سے زائد دہشت گرد ہلاک ، جماعت الاحرارکے 5ٹھکانے بھی تباہ کر دئےے گئے وغےرہ وغےرہ۔ سوال ےہ پےدا ہوتا ہے کہ اگر فوجی قےادت کو ان دہشت گردوں کے حدود اِربع اوراےک دہشت گرد تنظےم کے ٹھکانوں کا علم تھا تو پھر وہ اب تک کس کا انتظار کر رہی تھی؟ کہا جا رہا ہے کہ 76مطلوب دہشت گردوں کی اےک فہرست بھی افغان حکام کے حوالے کر دی گئی ہے اور اےسی ہی اےک فہرست افغان حکومت نے بھی پاکستانی حکام کے حوالے کی ہے جس مےں 85افراد کے نام ہےں جو افغا ن حکام کو مطلوب ہےں اور وہ کراچی اور کوئٹہ مےں کہےں روپوش ہےں ۔
دہشت گردی کی حالےہ لہر کراچی مےں سماءٹی وی کی ڈی اےس اےن جی وےن پر فائرنگ سے شروع ہوئی اور عارضی طور پر لعل شہباز قلندر کی درگاہ تک پہنچ کر تھمی ،وےک اےنڈ خےرےت سے گزرا مگر کل پھر چار سدہ مےں کچہری پر تےن خودکش بمباروں نے حملہ کےااور مجموعی طور پر4اہلکاروں سمےت 7افراد لقمہ¿ اجل بن گئے۔ شاباش ہے خےبر پختونخوا کی پولےس کو جو پوری طرح الرٹ تھی اور اس نے دو خودکش بمباروں کو پھٹنے سے پہلے ہی مار گراےا اور بہت سی قےمتی جانےں بچانے مےں کامےابی حاصل کی۔ گزشتہ ہفتے کے دوران 6روز مےںہونے والے واقعات مےں کوئٹہ مےں دو پولےس اہلکاروں کا قتل ، ڈےرہ اسمعٰےل خان مےں پولےس وےن پر فائرنگ جس مےں 4اہلکارقتل کر دئےے گئے ، پشاور مےں جج کی گاڑی پر فائرنگ ، لاہور مےں ادوےات کے تھوک فروشوں کے احتجاجی مظاہرے مےں دھماکا ، قبائلی علاقوں مےں اےف سی کے قافلوں پر حملہ اور بونےرمےں ےوسی ناظم کے حجرے مےں بھی دھماکا شامل تھاجس مےں دو افراد جاں بحق ہوئے گوےا ےکے بعد دےگرے ملک کے الگ الگ حصّوں مےں منظم انداز سے دہشت گرد سرگرم رہے ، دہشت گردوں کی کارروائےوں مےں جدّت جبکہ حکمرانوں کے ردّعمل مےں وہی ےکسانےت دےکھنے مےں آئی۔ سندھ کے وزےر اعلیٰ سے وزےر اعظم تک اور ڈی جی آئی اےس پی آر سے وزےرداخلہ تک ۔ سب کچھ وےسا ہی رہا جےسا ہمےشہ رہتا ہے ۔ وہی کرکٹ والا حال ۔وزےر اعظم ہر بار ےہی کہتے ہےں کہ دہشت گردوں کو ملک کا مستقبل تباہ کر نے کی اجازت نہےں دی جائے گی گوےا دہشت گردوں نے اس کی باقاعدہ اجازت طلب کر رکھی ہواور اس ضمن مےں درخواست اوتھ کمشنر سے تصدےق کروا کر نےلے پس منظر والی پاسپورٹ سائز تصاوےر کے ہمراہ جمع کروا رکھی ہو۔
لاہور کی انتظامےہ بڑی پھرتےلی نکلی انوار الحق نامی سہولت کار فوراً دھر لےا گےا مگر جس طرح وےڈےو مےں اُسے رَٹّو طوطے کی طرح سوالوں کے جواب دےتے اور سارا ملبہ افغانستان مےںموجود دہشت گردوں پر ڈالتے دےکھا دل مےں شکوک و شبہات کے سانپ نے پھن پھےلائے مگر پھر خاکسار نے ےہ پھن خادمِ اعلیٰ پر ےقےنِ محکم کی اےنٹوں سے کچل ڈالے ۔
نےشنل اےکشن پلان کے حوالے سے دستےاب اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 26ماہ کے دوران 5ہزار611دہشت گرد گرفتار کئے گئے اور اےک ہزار865 دہشت گرد ہلاک کر دئےے گئے ، دہشت گردی کی دنےا کے پرانے ”سپر اسٹارز“ کے نام دھندلے پڑچکے مگر عجب ماجرا ہے کہ اےک بار پھر نئے ”ستارے“ جنم لے چکے ہےں ، لاہور واقعے کے پےچھے عادل باچا نامی ماسٹر مائنڈ اور سہون دھماکے کے پس پشت عبدالحفےظ پندرانی نامی دہشت گرد کے کار فرما ہونے کی اطلاعات ذرائع ابلاغ کی زےنت بنی ہےں ، عبدالحفےظ پندرانی کے بارے مےں بتاےا گےا کہ وہ لشکر جھنگوی کے آصف چھوٹو گےنگ کا رکن تھا اور آصف چھوٹو کی پولےس مقابلے مےں ہلاکت کے بعد اس نے اپنا گےنگ بنا لےا ہے ، اب وہ داعش سے رابطے مےں ہے اور انہی کے نام پر کارروائےاں کرتا ہے ۔ گوےا راحےل شرےف اتنی مار دھاڑ کرکے گئے اور نتےجہ ےہ ہے کہ دہشت گردوں کی اےک نئی کھےپ پھر سے تےار کھڑی ہے ۔ اب خبر آئی ہے کہ 9مزےد خود کش بمبار افغانستان سے پاکستان مےں داخل ہو چکے ہےں جن کا نشانہ تعلےمی ادارے بن سکتے ہےں ۔خدانخواستہ خاکم بدھن پھر کوئی سانحہ ہو، خارج ازامکان نہےں ۔
سہون مےں دہشت گردی کے بعد وزےر داخلہ نے ارشاد فرماےا دہشت گردوں نے بےرونِ ملک ٹھکانے بنالئے ہےں ، غےر ملکی طاقتےں انکی پشت پناہی کر رہی ہےں ، ان سے کوئی پوچھے وہ خود کےا سردی مےں آگ پر ہاتھ تاپنے مےں مصروف ہےں ؟جناب آصف زرداری نے ارشاد فرماےا ہے کہ کچھ مدارس ہمارے بچوں کو بہکانے مےں مصروف ہےں۔ کوئی پوچھے حضرت آپ اپنے بچوں کو سنبھالتے کےوں نہےں؟ےہ ہر سگنل ، چوک چوراہے پر وائےپر ہاتھ مےں لئے کاروں کے شےشے صاف کرتے بچے آپ کو دکھائی کےوں نہےں دےتے، دہشت گردی کا ےہ”پوٹےنشل را مےٹرےل“ آپ کی نظروں سے کب تک اوجھل رہے گا؟
وزےر اعلیٰ سندھ نے صوبے بھر مےں موجود86بڑی درگاہوں کے ازسرِ نو سےکورٹی آڈٹ کا حکم دے دےا ہے ، محکمہ¿ اوقاف نے صوبے بھر کے تمام مزارات کی سےکورٹی رےنجرز کے سپرد کرنے کےلئے محکمہ داخلہ کو مراسلہ بھی ارسال کر دےاہے وےسے بھی بلاول ہاﺅس، سندھ مےں جا بجا پھےلے زرداری ہاﺅسز، وی آئی پےز کی سےکورٹی اور بھٹو کے مزارپر قرےباً 5ہزار سے زائد پولےس اہلکار پہلے ہی مصروف ہےں۔
سندھ کے عوام کو شاباش ہے” غم غلط“ کےلئے کسی سےکورٹی کی پرواکئے بغےر اگلے ہی روز قلندر بادشاہ کی محبت مےں دھمال ڈالنے مزار جا پہنچے اور بھنگ پی کے خوب ”ٹن “ہو ئے۔ ”دما دم مست قلندر“ پر دھمال ڈال کر انہےںغمزدہ خاندانوں کا دکھ بھلانے مےں بڑی مدد ملی ہو گی۔ لعل شہباز کی درگاہ کے احاطے مےں شےما کرمانی کو ٹھمکتے دےکھا تو ےقےن ہو گےا کہ پاکستانی واقعی دلےر اور زندہ دل ہےں انہےں اےسے ہی حکمراں ملنے چاہےے تھے ۔
کبھی کبھی مےں سوچتا ہوں کہ شراب کی دکانوں، فحاشی کے اڈوں، سےنما ہالز اور امرےکی سفارتخانے وغےرہ کو دہشت گرد نشانہ کےوں نہےں بناتے، ہمےشہ ےہ غرےب اور نہتے عوام ہی کےوں نشانہ بنتے ہےں جنہوں نے ان دہشت گردوں کا کچھ بگاڑا بھی نہےں ہوتا ۔اےک طرف تو ےہ صورتحال ہے کہ سندھ مےں پےپلز پارٹی کوئی آپرےشن نہےں چاھتی، پنجاب مےں آپرےشن پر شہباز شرےف راضی نہےں ، افغان مہاجرےن کے خلاف کارروائی کی بات ہو تو بلوچستان مےں محمود خان اچکزئی اور خےبر پختو نخوا مےں اسفندےا ر ولی ناراض ہونے لگتے ہےں ، فوجی عدالتےں مولانا فضل الرحمن کو برداشت نہےں ہےں اور ان سب کو ہی عوام کی ”بھاری اکثرےت“ کی حماےت حاصل ہے، شاےد اسی لئے دہشت گردی کا نشانہ بننے کا ذمہ بھی انہےں کے سپرد ہے۔
سہون دھماکے کے بعد مراد علی شاہ کی ”نائٹ فلائنگ“کے حوالے سے معذوری اور وسائل کی عدم موجودگی پر بے بسی دےکھ کر بڑا افسوس ہوا ۔پھر ےاد آےا کہ گزشتہ دنوں آصفہ بی بی کی بِلّی لاہور مےں بےمار ہوگئی تھی تو پھر اسے خصوصی طےارہ بھےج کر کراچی منگواےا گےا تھا اور علاج کرواےا گےا تھا ، الحمد للہ وہ بلّی اب خےرےت سے ہے ، رہ گئے سندھ کے عوام وہ لگے رہےں دھمال مےں ۔ باقی رہے نام سائےں کا ۔ سندھ کے عوام کو چاہےے کہ وہ اب حکمرانوں سے روٹی ، کپڑا اور مکان مانگےں نہ مانگےں ،کم از کم اےمبولےنس کا تقاضہ توکرےں تاکہ بے فکر ہو کر دھمال ڈال سکےں ۔
سہون واقعے کا مقدمہ اےک سب انسپکٹر کی مدّعےت مےں پانچ نا معلوم افراد کے خلاف درج کےا جا چکا ہے ۔برصغےر کے چوٹی کے صوفی شاہ ولی اللہ نے کہا تھا جس کا قتل نامعلوم ہو اسکا قاتل حکمراں ہوتا ہے ۔ پاکستان کے عوام کی اکثرےت چند افراد کی پرستش کے خوفناک مرض مےں مبتلا ہےں ،کسی سےانے نے کہا تھاکہ شخصےت پرستی بت پرستی سے زےادہ خطرناک ہے کےونکہ بت کا دماغ نہےں ہوتا جو پرستش سے خراب ہو جائے ۔ شاعر نے خوب کہا ہے
ہم بچاتے رہے دیمک سے اپنا گھر
کرسیوں کے چند کیڑے ملک سارا کھا گئے
دہشت گردی نےا مسئلہ نہےں ، اب تو اےک دہائی سے زےادہ ہو گےا ہمےں اس عفریت سے لڑتے لڑتے، لےکن ہماری سول و فوجی قےادت شاخےں کاٹ کر کام چلا لےنے پر مُصر ہے جبکہ دہشت گردی کے درخت کی جڑےں کاٹنا ہوں گی۔ اےک طرف غربت اور بےروزگاری کے خاتمے کےلئے ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے دوسری طرف تعلےم ، شعور اور آگاہی کو فروغ دئےے بغےر نتائج حاصل نہےں ہوسکتے، پولےس اورسول انٹےلی جنس نظام کی تشکےل نو کے بغےر بھی چارہ نہےں، عدالتی نظام کی بھی اصلاح کرنا ہوگی، استغاثہ اور کرےمنل جسٹس سسٹم بھر پور جراحی کا متقاضی ہے اور پسماندہ علاقوں پر بالخصوص توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے جہاں کی سرزمےن دہشت گردوں کے مقاصد کی تکمےل کےلئے ساز گار پائی جاتی ہے۔ اور ےاد رہے اندھا دھند آپرےشنز کے دوران سول آبادی کے ساتھ ہونے والی زےادتےاں خود بھی دہشت گردی کے بےج بوتی ہےں ۔ کاش !کوئی سمجھے۔نےشنل اےکشن پلان پر عمل درآمد نہ ہونے کا رونا دھونا تقرےباً سبھی سےاست دانوں نے مچا رکھا ہے، خود سندھ کے وزےر اعلیٰ کہتے ہےں کہ 94مدارس کی فہرست وفاق کے حوالے کی تھی مگر کوئی کارروائی نہےں ہوئی۔
اب تک ہونے والی دہشت گردی کے تمام بڑے واقعات کے تانے بانے قبائلی علاقوںاور پھر سرحد پار افغانستان سے جا ملتے ہےں ان علاقوں کی حالت بہتر کرنے کےلئے چند دور اندےشوں نے وفاق کے زےر انتظام قبائلی علاقوںکو کے پی کے مےںضم کرنے کی تجوےز شدت سے پےش کی، جنرل راحےل شرےف نے سنجےدگی سے اس حوالے سے پےش رفت بھی کی ، سمرےاںبنےں ، نوٹس تےار ہوئے ، کئی اجلاس بلائے گئے اور بلآخر فائل گھومتے گھومتے فا ٹا اصلاحات کامعاملہ وفاقی کابےنہ کے اےجنڈے کا حصّہ بن گےالےکن اطلاعات کے مطابق مولانا فضل الرحمن نے وزےر اعظم صاحب کو سمجھاےا کہ اگر فاٹاکو کے پی کے کے سپرد کر دےا گےا تو اس کا براہ راست فائدہ اگلے انتخابات مےں پی ٹی آئی کو پہنچے گا اور اگلے انتخابات مےں قبائلی علاقوں سے نو تخلےق شدہ تمام نشستےں عمران خان کو مل جائےں گی اس طرح قومی اسمبلی مےں تحرےک ِ انصاف کی عددی برتری کے ”خطرے“ کے پےشِ نظر اس معاملے کو وفاقی کابےنہ کے اجلاس کے اےجنڈے سے خارج کر دےا گےا ۔
دہشت گردی نےا قلم آرائی کےلئے موضوع نہےں سو نفسِ مضمون مےں کوئی اچھوتا پن نہےں ، اسلوب مےں بھی کوئی نئی چاشنی نہےں، بس گفتگو اےک عربی کہاوت پر سمےٹتا ہوں جس کا مفہوم کچھ ےوں ہے کہ ”جوقومےں کوﺅں کورہنمابناتی ہےںوہ کتوںکی لاشوں کے پاس ہی پہنچ سکتی ہےں کہےں اور نہےں “۔
٭٭