سیپا افسران ڈپٹی ڈائریکٹر لیبارٹری کامران راجپوت سے ناراض
شیئر کریں
(رپورٹ: علی کیریو)محکمہ ماحولیات کے ماتحت سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن اتھارٹی (سیپا) میں گزشتہ تین سال سے بدعنوانی، جعلسازی کرنے کے الزامات کا سامنا کرنے والے کینیڈین شہری افسر ڈپٹی ڈائریکٹر لیبارٹری کامران خان راجپوت کی شکایت سیپا کے کچھ متاثرین افسران نے کینیڈین ریونیو ایجنسی، کینڈین رائل پولیس اور کینیڈین وزیر اعظم کو کردی ہے۔تفصیلات کے مطابق کینیڈا میں 5سال رہ کر وہاں کی نیشنلٹی حاصل کرنے کے بعد پاکستان آکر اپنے پرانے ادارے سیپا میں بطور کیمسٹ دوبارہ جوائن کرنے والے افسر کامران خان نے اپنی پانچ سال سیپا میں غیر موجودگی کو جعلسازی سے برحق ثابت کیا تھا، اس امر کی شکایت بھی کچھ سیپا کے افسران نے کینیڈین حکام کو کردی ہے۔اس کے علاوہ مہران ٹاؤن میں فیکٹری میں آگ لگنے اور چودہ مزدور ہلاک ہونے پر مذکورہ افسر کے خلاف کاٹی گئی ایف آئی آر کی نقل بھی کینیڈین رائل پولیس کو بھیج دی گئی ہے، جبکہ روزنامہ جرأت میں مذکورہ افسر کی بدعنوانی اور جعلسازی کی نشاندہی کرنے والی تیس کے لگ بھگ خبروں کی نقول بھی کینیڈین ریونیو اتھارٹی کو بھیج کر درخواست کی گئی ہے کہ مذکورہ افسر کی پاکستان سے کینیڈا بھیجی گئی تمام رقوم بلیک منی ہے جس کا پاکستان میں کوئی قانونی رتبہ نہیں ہے۔سیپا کے پانچ افسران نے اپنی علیحدہ علیحدہ ای میل میں کینیڈین حکام کو اپنی شناخت ظاہر کرتے ہوئے ذاتی حیثیت میں بطور متعلقہ شہری کے کینیڈین حکام کو مذکورہ افسرکی تمام خلاف ورزیوں اور قانون شکن سرگرمیوں کی تفصیلات ثبوتوں کے ساتھ بھیج کر درخواست دی ہے کہ ایسے بدعنوان اور قانون شکن کینیڈین نیشنل کے خلاف کینیڈا کے قانون کے مطابق سخت سے سخت کارروائی کی جائے۔سیپا کے جن افسران نے کینیڈین حکام کو مذکورہ افسر کے خلاف شکایت کی ہے وہ ایسے افسران ہیں جن کو کامران خان دفتر میں گیدڑ بھبکیاں دیتا رہتا ہے ۔ سیپا کے نان کیڈر ڈی جی نعیم احمد مغل نے کینیڈا کی شہریت حاصل کرنے والے کیمسٹ ڈپٹی ڈائریکٹر محمد کامران خان کو ضلع کیماڑی اور سینٹرل کو انچارج تعینات کیا ہے ، اس کے علاوہ بی ٹی ایس ٹاورز کی اضافی چارج بھی دے رکھی ہے، جس کے تحت کیمسٹ خصوصی کارروایاں کرتے ہیں۔