حکومت سندھ نے ایرانی تیل کی اسمگلنگ کی اجازت دے دی! رینجرز کی رپورٹ میں انکشاف
شیئر کریں
ہر ٹینکر اضافی ٹینک لگا کر 350 لیٹر ایرانی پیٹرول‘ ڈیزل ساتھ لاکر فروخت کرسکے گا، SSP جیکب آباد ساجد کھوکھر کی آئل ٹینکر مافیا سے ملاقات کے بعد فیصلہ
ایرانی ڈیزل‘ ایرانی پیٹرول مسلسل بلوچستان سے جیکب آباد کے راستے سندھ میں آرہا ہے، رینجرز کی مداخلت نے آئل ٹینکرز مالکان کو پریشان کردیا
عقیل احمد راجپوت
دنیا بھر میں اسمگلنگ ہی ایسا کاروبار ہے جس میں انسان کی جان کو خطرہ تو ہوتا ہے لیکن یہ منافع بخش کاروبار بھی بہت ہے ۔یہی وجہ ہے کہ ڈالر‘ پاﺅنڈ‘ تیل‘ سونا‘ ڈائمنڈ‘ ہیروئن‘ کوکین سمیت متعدد مہنگی اشیاءکی اسمگلنگ ہوتی ہے حالانکہ ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال 800 افراد اسمگلنگ کے دوران جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں لیکن اس کے باوجود اسمگلنگ میں کسی بھی قسم کی کمی نہیں ہوتی اور ہر سال اس میں اضافہ ہی ہوتا ہے۔ یہ ایسا دھندہ ہے جس میں خوبرو خواتین‘ اداکاراﺅں‘ ماڈلز کو بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ پاکستان میں خوبرو مادل ایان علی کو جب گزشتہ سال دس لاکھ ڈالر کے ساتھ اسلام آباد ایئرپورٹ پر گرفتار کیا گیا تو ہلچل مچ گئی بعد میں یہ ثابت ہوگیا کہ یہ رقم ایک اعلیٰ سیاسی شخصیت کی تھی جو پچھلے کئی سالوں سے اس طرح بھاری ر قومات ماڈلز کے ذریعہ بیرون ملک بھیجتے رہتے ہیں۔ ایان علی کیس کے تفتیشی افسر ایف آئی اے کے انسپکٹر چودھری اعجاز کو بھی قتل کردیا گیا اور تفتیشی حکام کو پیغام دیا گیا کہ وہ ایان علی پر ہاتھ ہلکا رکھیں۔ اس کے بعد ایان علی کی ضمانت ہوئی اور اب وہ بیرون ملک جانے کے لئے پر تول رہی ہیں اور ان کے وکیل لطیف کھوسہ دن رات کوشش کررہے ہیں کہ ایان علی بیرون ملک چلی جائیں۔ ایان علی جس وقت عدالت میں آتی ہیں اس وقت ان کے ساتھ 50 سے زائد نجی گارڈ ز ہوتے ہیں جو اس کی ”حفاظت“ پر مامور ہوتے ہیں، خیر اب ایان علی کو بیرون ملک جانے کی اتنی فکر نہیں ہے کیونکہ وہ جس کے لیے ملک سے جانے کے لیے بے چین رہتی تھیں ، وہ اب ملک میں دوبارہ آنے جانے لگے ہیں۔ اس کے علاوہ سمندری حدود میں دو تین بڑے چھاپے مارے گئے جس میں بھی کروڑوں ڈالر پکڑے گئے لیکن چونکہ وہ چوری کا مال تھا اس لئے اس کا کوئی مالک کھل کر سامنے نہیں آیا اور نہ ہی کسی نے دھمکی دی کہ اگر یہ پیسے واپس نہ کیے گئے تو اینٹ سے اینٹ بجا دیں گے ۔ خیر ماضی میں داﺅد جت‘ ایوب آفریدی‘ منور منج‘ رحمت شاہ آفریدی جیسے لوگوں پر اسمگلنگ کے الزامات لگے۔ اسی طرح تیل کی اسمگلنگ بھی ایک منافع بخش کاروبار ہے۔ سرکاری افسران خصوصاً پولیس اور انتظامی افسران پر الزامات لگتے رہتے ہیں کہ وہ ایرانی تیل کی اسمگلنگ کراتے ہیں۔ ایرانی تیل ویسے بھی امریکی پابندیوں کی وجہ سے عالمی مارکیٹ میں سستا ہے اوپر سے اس کی اسمگلنگ کی جائے تو پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت پر فی لیٹر 20 سے 40 روپے کا فائدہ ملتا ہے۔ اکثر پولیس اور انتظامی افسران نے یہ کاروبار شروع کر رکھا ہے اس سے ان کو روزانہ دو تین لاکھ روپے کا فائدہ ہوتا ہے اور وہ اپنے اس کاروبار کو مزید منافع بخش بناتے رہتے ہیں۔ رواں ہفتے رینجرز نے ایک رپورٹ وفاقی وزارت داخلہ اور صوبائی محکمہ داخلہ سندھ کو ارسال کرکے تہلکہ مچادیا ہے جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ایرانی ڈیزل‘ ایرانی پیٹرول مسلسل بلوچستان سے جیکب آباد کے راستے سندھ میں آرہا ہے۔ رینجرز نے جیکب آباد کے قریب شہید عبدالجبار چیک پوسٹ پر جب آئل ٹینکرز کو روکا اور ایرانی ڈیزل‘ پیٹرول کو سندھ میں آنے سے روکا تو آئل ٹینکرز مالکان پریشان ہوگئے انہوں نے فوری طور پر 2 اور 3 فروری کو جیکب آباد میں آئل ٹینکرز کے ساتھ دھرنا دیا اور سڑکیں بلاک کردیں۔ 4 فروری کو ایس ایس پی جیکب آباد ساجد کھوکھر نے آئل ٹینکرز مالکان سے مذاکرات کیے اور حیرت انگیز طور پر انہیں اجازت دی کہ ہر ٹینکر اپنے ساتھ اضافی ٹینک لگا کر 350 لیٹر ایرانی پیٹرول‘ ڈیزل ساتھ لاکر سندھ میں فروخت کرسکتا ہے۔ یہ عمل غیر قانونی اسمگلنگ کے ذمرے میں آتا ہے۔رینجرز کی اس رپورٹ نے ہنگامہ کھڑا کردیا ہے کیونکہ ایس ایس پی کو یہ اختیار نہیں ہے کہ وہ تیل کی اسمگلنگ کی اجازت دے‘ رینجرز کی رپورٹ نے اقتدار کے ایوانوں میں ہلچل مچادی ہے۔ جرا¿ت سے بات چیت میں ایس ایس پی جیکب آباد ساجد کھوکھر نے بتایا کہ انہوں نے جو بھی فیصلہ کیا اس میں اعلیٰ حکام کو اعتماد میں لیا تھا اور اس کے بارے میں رینجرز کو بھی پتہ ہے۔