ڈاکٹر نمرتا اور ڈاکٹر نوشین کی پراسرار موت, ڈی این اے میں حاصل نمونے ایک ہی مردکے نکلے
شیئر کریں
(رپورٹ:شاہنوازخاصخیلی)بے نظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی کے ہاسٹل میں میڈیکل کی طالبات ڈاکٹر نمرتا اور ڈاکٹر نوشین کی پراسرار موت کے واقعات میں حیرت انگیز انکشافا ت سامنے آئے ہیں ۔جامشورو کی فارنزک لیبارٹری نے ڈی این اے رپورٹ جاری کردی، رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ دونوں کیسز میں حاصل کیے گئے نمونے ایک ہی مرد کے ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جسم اور کپڑوں سے ملنے والے نمونوں میں 50 فیصد مشابہت ہے، نوشین شاہ کے نمونوں کو مزید جانچ کے لئے محفوظ کردیا گیا ہے۔متعلقہ حکام سے سفارش کی گئی ہے کہ گرلز ہاسٹل سے وابستہ تمام مردوں سمیت ہاسٹل میں آنے اور جانے والے تمام مردوں کے نمونے لیے جائیں۔دوسری جانب تفتیشی حکام نے بتایاکہ دونوں لیڈی ڈاکٹرز بے نظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی کے ہاسٹل میں رہائش پذیر تھیں،دونوں کے ہاسٹل کے درمیان فاصلہ ایک سے 2 کلو میٹر تھا۔تفتیشی حکام نے بتایا کہ ڈاکٹر نمرتا ہاسٹل نمبر 2 جبکہ ڈاکٹر نوشین ہاسٹل نمبر 4 میں رہتی تھیں،دونوں کی مبینہ خودکشی کا طریقہ ایک جیسا تھا، لاشیں پنکھے سے لٹکی ہوئی تھیں۔تفتیشی حکام نے بتایاکہ 2019 میں خودکشی کرنے والی ڈاکٹر نمرتا سے زیادتی کے شواہد ملے تھے، جبکہ نومبر 2021 میں مبینہ خودکشی کرنے والی ڈاکٹر نوشین سے زیادتی کے شواہد نہیں ملے ۔اس کے علاوہ ڈاکٹرنوشین کی لاش کے قریب مبینہ خط ملا تھا، ڈاکٹر نمرتا کے کمرے سے تحریر نہیں ملی تھی۔تفتیشی حکام نے بتایا کہ دونوں ڈاکٹرز کے جسم اور کپڑوں سے ملنے والے نمونے ایک ہی شخص کے نکلے ہیں جس کے بعد ہاسٹل میں آنے جانے والے تمام مردوں کے خون کے نمونے لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔