محکمہ تعلیم سندھ میں 28کروڑروپے کی فراڈادائیگیوں کاانکشاف
شیئر کریں
(رپورٹ: علی کیریو)محکمہ تعلیم سندھ کی 28 کروڑ روپے کی اسکیم میں فراڈ کے ذریعے ادائیگیوں کا انکشاف ہوا ہے، افسران نے فراڈ کے ذریعے ادائیگی کردی، بھانڈا پھوٹنے پر شوکاز نوٹس جاری کردیئے گئے، انکوائری شروع ہونے کا امکان ہے۔ جرات کی رپورٹ کے مطابق محکمہ تعلیم سندھ سال 2018 میں ضلع ٹنڈو محمد خان میں ترجیحی بنیادوں پر 68 پرائمری اسکولوں کی مرمت کے لئے اسکیم شروع کی، اسکولوں کی اسکیم رواں برس مکمل ہونی ہے اور اس پر 75 فیصد کام مکمل کرنے کا دعویٰ کیا گیا ہے، لیکن محکمہ تعلیم سندھ کے انجنیئرنگ شعبے کے افسران نے فراڈ کے ذریعے سرکاری رقم کی ادائیگی کردی ،گریڈ 17 کے اسسٹنٹ انجنیئر سلیم اللہ شیخ نے ٹھیکیدار کو غیر قانونی طور پر 28 لاکھ روپے ادا ئیگی کروائی، سب انجنیئر وسیم احمد نے 11 لاکھ روپے ادائیگی کی ہے، سب انجنیئر مختیار جونیجو نے بھی 7 لاکھ 25 ہزار روپے کی غیرقانونی ادائیگی ہے جس کے باعث دونوں کو شوکاز نوٹس جاری کرکے 14 دن میں جواب طلب کرلیا گیا ہے، گریڈ 16کے افسر اعجاز ڈانگر نے بھی بہتی گنگا میں ہاتھ دھوئے اور فراڈ کے ذریعے 12 لاکھ 18 ہزار روپے کی ادائیگی کروادی، گریڈ 16 کے افسر صفر جتوئی اور رضا محمد قریشی نے بھی 2 لاکھ 53ہزار کی ادائیگی ٹھیکیدار کو کروائی ہے، گریڈ 11 کے سب انجنیئر عنایت اللہ سٹھیو نے 3 ٹھیکیداروں کو 32 لاکھ روپے ادا کروائے ۔ محکمہ تعلیم سندھ نے ٹھیکیداروں کو لاکھوں روپے کی رقم فراڈ کے ذریعے ادا کروانے والے افسران کو شوکاز نوٹس جاری کرکے 14 دن میں جواب طلب کرلیا ہے۔ محکمہ تعلیم کے افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ افسران نے ٹھیکیداروں سے ملی بگھت کرکے لاکھوں روپے غیرقانونی ادائیگی کروائی اور بعد میں رقم سے کمیشن وصول کیا ہے، معاملے کی انکوائری بھی شروع ہونے کا امکان ہے۔