میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کے نظرثانی خارج فیصلے میں4 ججز کا اختلافی نوٹ

جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کے نظرثانی خارج فیصلے میں4 ججز کا اختلافی نوٹ

ویب ڈیسک
اتوار, ۶ فروری ۲۰۲۲

شیئر کریں

سپریم کورٹ میں جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کے نظرثانی خارج فیصلے میں4 ججز نے اختلافی نوٹ لکھا، اقلیتی فیصلے میں کہا گیا کہ ایک جج بھی اپنی غلطی اور کوتاہی پر قابل احتساب ہوتا ہے، فائزعیسیٰ اپنے اہل وعیال کے اثاثوں کی تفصیلات فراہم کرنے کے پابند ہیں، بھارت اور کینیڈا میں ججوں کو انکوائری کے بعد مستعفی ہونا پڑا۔نجی چینل کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کے نظرثانی خارج فیصلے میں4 ججز نے اختلافی نوٹ بھی جاری کیا، اختلافی نوٹ لکھنے والے ججز میں جسٹس سجاد علی شاہ، جسٹس منیب اختر اور جسٹس قاضی محمد امین شامل ہیں، 100 صفحات پر مشتمل اختلافی نوٹ جسٹس عمرعطاء بندیال نے تحریر کیا۔ اختلاف کرنے والے ججز نے اقلیتی فیصلے میں قرآنی آیات کا بھی حوالہ دیا۔اقلیتی فیصلے میں کہا گیا کہ ایک جج بھی اپنی غلطی اور کوتاہی پر قابل احتساب ہوتا ہے، سپریم جوڈیشل کونسل میں جسٹس قاضی فائز کیخلاف شکایت آئی۔ ایک جج اورعدلیہ کی ساکھ بچانے کیلئے مواد پر وضاحت دینا نہایت ضروری ہے، آئین کے آرٹیکل184/3کا اطلاق نہ ہونے کی دلیل میں بھی وزن نہیں۔اقلیتی فیصلے میں کہا گیا کہ جسٹس فائزعیسیٰ اپنے اہل وعیال کے اثاثوں کی تفصیلات فراہم کرنے کے پابند ہیں، بھارت اور کینیڈا میں بھی ججوں کو انکوائری کے بعد مستعفی ہونا پڑا ہے، ایک جج اورسرکاری ملازم کے احتساب کے طریقہ کارمیں ایک ہی فرق ہے۔شکایت پر انکوائری کیلئے سپریم جوڈیشل کونسل کا فورم موجود ہے، جب یہ جائیدادیں خریدی گئیں جسٹس فائز عیسیٰ بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس تھے، قاضی فائزعیسیٰ کا اپنی بیگم کے فارن کرنسی اکاؤنٹس کے ساتھ تعلق تھا، ایف بی آر کا ان دستاویزات کا جائزہ لینا نہایت ضروری ہے۔ اکثریتی ججوں نے ایک بیترتیب صورتحال پیدا کردی ہے، اکثریتی فیصلے سے تاثر پیدا ہوسکتا ہیعدالت نے اپنے ایک شخص کے لئے مختلف معیار اپنایا


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں