محکمہ ماحولیات سندھ کے ماتحت سیپانے ناکامی کااعتراف کرلیا
شیئر کریں
(رپورٹ: علی کیریو)محکمہ ماحولیات سندھ کے ماتحت سیپا نے اپنی ناکامی کا اعتراف کرلیا، 15 سو میں صرف 70صنعتوں میں گندے پانی کے ٹریٹمٹ پلانٹ نصب ہوسکے، 90 فیصد صنعتوں سے کروڑوں روپے کے عیوض مک مکا کرلیا۔ جراٗت کی رپورٹ کے مطابق محکمہ ماحولیات سندھ کی ویب سائیٹ پر موجود تفصیلات میں واضح طور پر تحریر ہے کہ کراچی کے 6اضلاع کورنگی، سینٹرل ، غربی، شرقی ، ملیر اور جنوبی میں 3 ہزار 7سو 25 صنعتیں موجود ہیں ، جس میں سے 1576فیکٹریز آلودہ پانی خارج ہوتا ہے، آلودہ پانی سمندر، ملیر ندی اور لیاری ندی میں چھوڑا جاتا ہے اور صرف 71 فیکٹریز نے آلودہ پانی صاف کرنے کے لئے ٹریٹمنٹ پلانٹ نصب کئے ہیں ، جبکہ باقی 1505فیکٹریز میں ٹریٹمنٹ پلانٹ نصب نہیں ہوسکے ، سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن اتھارٹی (سیپا ) کے افسران فیکٹریز کے آلودہ پانی کو صاف کرنے کے لئے واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ لگوانے میں ناکام ہوگئے ہیں۔ محکمہ ماحولیات کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ کراچی کے سینکڑوں صنعتکاروں نے نان کیڈر ڈی جی سیپا نعیم احمد مغل، ڈپٹی ڈائریکٹر محمد کامران خان، منیر عباسی اور دلشاد انصاری نے مک مکا کرلیا ہے، صنعتکاروں سے مبینہ طور پر کروڑوں روپے رشوت وصول کرنے کے بعد صنعتکاروں کو فیکٹریز میں واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ لگانے میں رعایت دے دی ہے۔