مہاجرعوام زیادتی کے شکارہیں،صوبہ بناکررہیں گے ،آفاق احمد
شیئر کریں
مہاجر قومی موومنٹ کے چیئرمین آفاق احمد نے کہا ہے کہ اب کوٹہ سسٹم کے خاتمے یا محصورین کو واپس لانے جیسا کوئی مطالبہ نہیں ہو گا صرف علیحدہ صوبے کے لئے تحریک چلے گی، اب تک مطالبات سے کچھ حاصل نہیں ہوا اس لئے جان ہتھیلی پر رکھ کر سڑکوں پر دھرنے دینے ہوں گے، تحریک چلانی ہو گی، اب سندھی حاکم ہمارے فیصلے نہیں کریں گے، مہاجر مارشل قوم ہے سب قومیں سن لیں، منظور پشتین کہتا ہے کہ کراچی کی کنجی ہمارے پاس ہے ہم خبردار کرتے ہیں کہ پورے ملک سے روزی کمانے کے لئے جو چاہے آئے لیکن کراچی اور حیدرآباد ہمارے شہر ہیں، مہاجر صرف مہاجروں سے کاروبار کریں اور پختونوں سے کاروبار مکمل طور پر ختم کیا جائے۔وہ حیدرآباد لطیف آباد میں باغ مصطفی گرائونڈ میں جلسہ عام سے خطاب کر رہے تھے، زونل انچارج محمد حنیف خان اور دیگر نے بھی خطاب کیا، آفاق احمد بار بار شرکا سے اپیل کرتے رہے کہ وہ اتنے جوشیلے اور جذباتی طور پر مہاجر صوبے کے لئے نعرے لگائیں تاکہ اپنوں کے دل ٹھنڈے ہوں اور دشمنوں کے دل دہل جائیں۔مہاجر قومی موومنٹ کے چیئرمین آفاق احمد نے کہا کہ ایک وہ مظالم ہیں جو ہم نے اپنے اوپر ڈھائے ہیں کچھ وہ ہیں جو دوسروں نے ہم پر کئے ہیں، کوٹہ سسٹم 1973 میں نافذ ہوا تھا جسے ہم میرٹ کا قتل قرار دیتے آ رہے ہیں مگر وہ ہمارے نعروں سے اب تک ختم نہیں ہوا، کراچی اور حیدرآباد میں 95 فیصد نمبر لے کر بھی مہاجر طلبہ و طالبات کو داخلہ نہیں ملتا لیکن اندرون سندھ کے امیدوار 65 فیصد نمبروں سے آسانی سے داخلہ لے لیتے ہیں، انہوں نے کہا کہ الطاف حسین، خالد مقبول صدیقی، عامر خان اور میں نے اب تک ہزاروں بار محصورین مشرقی پاکستان کو وطن واپس لانے کے لئے مطالبات کئے ہیں مگر کوئی نتیجہ نہیں نکلا، حیدرآباد جیسا بڑا شہر یونیورسٹی، میڈیکل کالج، انجینئرنگ کالج سے محروم ہے لیکن نواب شاہ اور دیگر کئی چھوٹے شہروں میں کئی کئی میڈیکل اور انجینئرنگ یونیورسٹیاں ہیں، کیا یہ ظلم نہیں، مگر اس کے خلاف ہماری کوئی بات نہیں سنی جاتی اور کہا جاتا ہے کہ مہاجر غدار ہیں ہم ان کو تسلیم نہیں کرتے، انہوں نے کہا کہ کراچی اور حیدرآباد میں دوسروں کو بسا کر دعوی کیا جاتا ہے کہ وہ دوسری قوموں کے شہر ہیں، منظور پشتین جو اپنے آپ کو پختون رہنما کہتا ہے اس کا دعوی ہے کہ کراچی کی کنجی اب پختونوں کے پاس ہے، میں سب کو احترام کے ساتھ کہتا ہوں کہ پورے ملک سے روزگار کے لئے جس کو بھی آنا ہے ضرور آئے لیکن اگر کوئی باپ بننے کی کوشش کرے گا تو ہم اس کے بھی باپ ہیں، انہوں نے کہا کہ الگ صوبے کے حق میں آج یہ منی ریفرنڈم ہے، اب دستخطی مہم بھی شروع کی جا رہی ہے اور پھر باقائدہ ریفرنڈم بھی ہو گا اور ہم سب مل کر اپنا الگ صوبہ بنا کر رہیں گے، انہوں نے کہا کہ جو الگ صوبے کے لئے صوبائی اسمبلی میں دو تہائی اکثریت سے قرارداد کی منظوری کو آئینی تقاضہ کہتے ہیں ان اندھوںکو بتائو کہ انگریز کے آئین میں پاکستان اور آئین کا کوئی تصور نہیں تھا، لیکن ہمارے بزرگوں نے قربانیاں دے کر آزادی حاصل کی، پاکستان بنایا، اب ہمیں کسی کا باپ بھی الگ صوبہ بنانے سے نہیں روک سکتا، پوری مہاجر قوم اٹھے گی اور فولادی دیوار بن کر تحریک چلائے گی، آفاق احمد نے کہا کہ مہاجروں میں سے ایک شخص نے غلطی کی تو پوری قوم پر غداری کا الزام لگایا گیا اور مہاجر قوم کو پاکستانی بننے کا درس دینے کے ساتھ ان کو ہر جگہ شک کی نگاہ سے دیکھا جانے لگا لیکن برصغیر کے مسلمان اقلیت کے صوبوں کے ہمارے بزرگوں نے 20 لاکھ سے زائد قربانیاں دیں جبکہ انہیں علم تھا کہ ان کے علاقوں میں پاکستان نہیں بنے گا مگر انہوں نے 10 کروڑ مسلمانوں کے لئے جان کی بازی لگائی اور سندھیوں پنجابیوں بلوچوں پختونوں کو پاکستانی بنایا۔