گوٹھ آبادکرناقبضہ کرنے کالائسنس ہے، قیمتی زمین کیسے کوڑیوں کے بھائودی گئی، سندھ ہائیکورٹ
شیئر کریں
سندھ ہائی کورٹ نے نادرن بائی پاس پر فیروز شیدہ گوٹھ اراضی پر تنازع سے متعلق بورڈ آف ریونیو و دیگر اداروں سے وضاحت پیش کرنے کا حکم دیدیا۔جمعہ کو سندھ ہائی کورٹ میں جسٹس سید حسن اظہر رضوی کی سربراہی میں بینچ نے نادرن بائی پاس پر فیروز شیدہ گوٹھ اراضی پر تنازع سے متعلق درخواست پر سماعت کی۔ جسٹس سید حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیئے کہ گوٹھ آباد کرنا قبضہ کرنے کا لائسنس ہے۔ بتایا جائے، قیمتی زمین کیسے کوڑیوں کے بھائو دی گئی؟ نادرن بائی پاس پر گوٹھ کہاں سے آگئے؟ حکومت نے جو کارنامے جاری کیے ان میں سے ایک یہ بھی ہے۔ اتنی بڑی بڑی زمینیں دیکھ کر حیرانی ہوتی ہے۔ تمام فریقین اپنے جوابات جمع کرائیں۔ آنکھوں میں دھول جھونکنے والے جوابات ہرگز جمع نہ کرانے جائیں۔ سرکاری وکیل نے موقف دیا کہ یہ گوٹھ اور انڈسٹری پلاٹ کا تنازع ہے۔ بیس ایکٹر گوٹھ آباد کے لیے الاٹ کی گئی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ بیس ایکٹر گوٹھ کے لیے کیسے الاٹ ہو سکتی ہے؟ درخواستگزار کے وکیل نے موقف دیا کہ چار ایکٹر رفاعی پلاٹس کے لیے زمین رکھی گئی۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے موقف دیاکہ مختیار کار نے جواب جمع کرا دیاہے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ گوٹھ آباد اسکیم بنائی جاتی ہے یا پرانے گوٹھ کو لیز دی جاتی ہے؟ انڈسٹری مالک کے وکیل نے موقف اپنایاکہ چھ ایکٹر اراضی ہمیں انڈسٹری کے لیے دی گئی۔ ضابطے کے مطابق ڈی سی نے زمین الاٹ کی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ڈی سی اتنا طاقتور ہے کہ چھ ایکٹر زمین انڈسٹری کے لیے دے دے۔ انڈسٹری کے وکیل نے کہا کہ دو ہزار گیارہ میں وزیراعلی نے الاٹمنٹ کا حکم دیا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ وزیراعلی سندھ کو کس نے اختیار دیا؟ عدالت نے بورڈ آف ریونیو و دیگر اداروں کو وضاحت پیش کرنے کا حکم دیدیا۔