اپوزیشن کااحتجاج بے اثرایم کیوایم کی قلابازی، منی بجٹ بھاری اکثریت سے منظور
شیئر کریں
قومی اسمبلی نے اپوزیشن کے شدید تحفظات کے باوجود منی بجٹ کی منظوری دیتے ہوئے اپوزیشن کی پیش کر دہ ترامیم کثرت رائے سے مسترد کردیں،حکومت نے بل کی شق 3 میں تبدیلیاں کی ہیں جس کے تحت چھوٹی دکانوں پر روٹی، چپاتیاں، شیرمال، نان، ورمیسیلی، بن اور پاپوں پر ٹیکس نہیں لگے گا، پہلی سطح کے ریٹیلر ٹیئر ون ریٹیلرز، ریستورنٹ، فوڈ چینز اور مٹھائی کی دکانوں پر ان اشیا کی فروخت پر ٹیکس عائد کیا جائیگا، 1800 سی سی گھریلو اور ہائبرڈ اور گھریلو کاروں پر 8.5 فیصد سیلز ٹیکس عائد کیا جائے گا، 1801 سے 2500 سی سی ہائبرڈ گاڑیوں پر 12.75 فیصد ٹیکس عائد کیا جائے گا ، درآمد شدہ الیکٹرک گاڑیوں پر 12.5 فیصد ٹیکس عائد کیا جائے گا۔دودھ کے 200 گرام کارٹن پر کوئی جنرل سیلز ٹیکس نہیں لگایا جائے گا جبکہ 500 روپے سے زائد کے فارمولا دودھ پر 17 فیصد جی ایس ٹی عائد کیا جائے گا،ترامیم کے تحت درآمدی گاڑیوں پر ٹیکس بھی پانچ فیصد سے بڑھا کر 12.5 فیصد کر دیا گیا ہے، تمام درآمدی گاڑیوں پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی یکساں رہے گی۔جمعرات کو اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا جہاں وزیراعظم عمران خان، قائد حزب اختلاف شہباز شریف اور بلاول بھٹو سمیت دیگر شریک ہوئے۔وزیراعظم عمران خان آئے تو ایوان میں حکومتی اراکین نے ڈیسک بجا کر ان کا استقبال کیا گیا البتہ اپوزیشن کی جانب سے شدید نعرزے بازی کی گئی۔فنانس بل میں ٹیکسوں اور ڈیوٹیوں کے حوالے سے قوانین میں کچھ ترمیم کی گئی ہے اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ترمیمی) بل 2021 30 دسمبر کو پیش کیا گیا تھا اور ان بلوں کا مقصد آئی ایم ایف کی سفارشات کو پورا کرنا ہے۔اسٹیٹ بینک بل پر ووٹنگ بھی اجلاس کیلئے جاری کردہ 64 نکاتی ایجنڈے کا حصہ تھی جو شام 4 بجے کے قریب شروع ہوا۔اپوزیشن کی جانب سے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، محسن داوڈ اور نوید قمر نے ترامیم پیش کیں۔ترامیم کے حق میں 150 اور اس کی مخالفت میں 168 ووٹ پڑے۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ شوکت ترین نے ضمنی بجٹ پیش کیا ہے، اس کی ضرورت پیش کیوں آئی، پاکستان کی تاریخ میں اتنے زیادہ ضمنی ٹیکسز کسی ضمنی بجٹ میں آج تک پیش نہیں کیے گئے۔انہوںنے کہاکہ فنانس بل پاس کرائے ہوئے 6 مہینے ہوئے ہیں، کیا آپ کے سرمایے میںکمی آئی ہے یا اخراجات میں اضافہ ہوا ہے کہ عوام پر اضافی بوجھ لاد رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ نہ بتائیں کہ کون سی چیزیں مہنگی ہوں گی بس یہ بتادیں کہ کون سی چیزیں مہنگی نہیں ہوں گی کیونکہ اس بل کے بعد مزید مہنگائی آئے گی، پیٹرول بھی 4 روپے ماہانہ بڑھ رہا ہے۔