اسٹیل ملزکی 40ایکڑاراضی کوڑیوں کے مول فروخت
شیئر کریں
(رپورٹ:طارق رائو) لینڈ گریبروں نے اسٹیل مل کی 40 ایکڑ اراضی ناکلاس 96 سروے نمبرز پر قبضہ شروع کر دیا۔تفصیلات کے مطابق۔پاکستان اسٹیل مل کی 40 ایکڑ اراضی ناکلاس 96سروے نمبرز 10۔11۔اور 12 پر لینڈ گریبروں نے قبضہ شروع کردیا اسٹیل مل کی کروڑوں کی اراضی کوڑیوں کے دام فی پلاٹ 2 لاکھ میں فروخت لینڈ گریبروں نے سادہ لوح عوام کو بیوقوف بناکر اور سستے پلاٹ کا جھانسہ دے کر لاکھوں روپے بٹور لیے۔قبضہ مافیا نے منظم انداز میں اسٹیل مل کی اراضی کو ہڑپ کرنے کی منصوبہ بندی بنالی۔ملیر قائدآباد اور گلشن حدید میں فرضی دفاتر قاہم کر کے پاکستان اسٹیل مل کی قبضہ شدہ اراضی کے سروے نمبرز کے جعلی دستاویزات تیار کی گئی سروے نمبر 10 میں 2ایکڑ 37 کنڈے۔سروے نمبر 11 میں 3 ایکڑ 9 کنڈے اور سروے نمبر 12 میں 2 ایکڑ 21 کنڈے جوکہ مجمعوعی طور پر 8 ایکڑ 27 کنڈے زمین لینڈ گریبروں کے قبضے میں ہے۔تینوں سروے نمبرز لینڈ گریبر بغیر کسی رکاوٹ کے نہ صرف پلاٹوں کی فروخت جاری ہے بلکہ فروخت شدہ زمین پر گھروں کی تعمیر کا کام شروع کردیا گیا۔ دوسری جانب لینڈ گریبروں سے جگہ خرید کر گھر تعمیر کرنے والے افراد اس بات سے لا علم ہیں کہ یہ جگہ پاکستان اسٹیل مل کی ملکیت ہے۔پاکستان ا سٹیل مل انتظامیہ کی خاموشی کے پیچھے کچھ راز پوشیدہ ہیں۔ باوثوق ذرائع نے روزنامہ جرأت سے انکشاف کیا کہ28 دسمبر2021کو اسٹیل مل کارپورٹیو سیکٹریری نے ڈپٹی کمشنر ملیر محکمہ ریونیو کے آفس میں باقاعدہ ایک عدد درخواست موصول کرائی ہے جس میں تحریری طور پر لکھ کر دیا گیا ہے لینڈ گریبر جن میں 1 ولی 2 مہتاب علی راجپر 3 خالد محمد پلیجو 4 علی جان 5 حبیب راجپر 6 محمد پلیجو 7 عاشق 8 عبدالرشید اور دیگر شامل ہیں، ان لینڈ گریبروں نے پاکستان اسٹیل مل کی قبضہ شدہ اراضی کے سروے نمبرز کی جعلی دستاویزات تیار کی ذرائع کے مطابق 10۔11۔2021۔کو ملیر کورٹ میں حکم امتناعی کے لیے سول سوٹ داہر کیا گیا سول سوٹ نمبر 2021 /1029۔ے۔ روزنامہ جرأت کی خبر شائع ہونے کے چند گھنٹوں کے بعد ہی سنگین نتائج کی دھمکی بھی شروع ہوئی کہ قبضہ شدہ اراضی کی تصویر کیوں بنائی اور شائع کیوں کی گئی، لیکن ان تمام تر صورتحال کے باوجود روزنامہ جرأت اپنی صحافتی ذمہ داری احسن طریقے سے جاری رکھے ہوئے ہے اور ان سادہ لوح عوام کو ان لینڈ گریبروں سے بچانا اور آگاہی فراہم کرنا ہے تاکہ مزید عوام ان کے جھانسہ میں نہ آسکے اور جو عوام ان سے پلاٹ خرید چکے ہیں اور پلاٹوں کی رقم کی ادائیگی کر چکے ہیںوہ فوراًآکر اپنی رقم واپس لے سکیں، کیونکہ دی گی درخواست کے مطابق اسٹیل مل کی انتظامیہ ڈپٹی کمشنر ملیر سے یہ امید رکھتی ہے وہ ایک مکمل آپریشن کے بعد
لینڈ گریبروں سے قبضہ شدہ اراضی واگزار کرائیں، لیکن ان عوام کی رقم جو یہ لینڈ گریبر ہڑپ کر چکے ہیں اور مکانات کی تعمیرات کے جھوٹے سپنے دکھا کرڈکار گئے، ان عوام کا کیا بنے گا ۔جیسا کہ تمام متعلقہ ادارے اس صورتحال کا بغور جائزہ لے رہے اور مکمل چھان بین کے بعد قانونی کارروائی عمل میں لائی جاسکے گی، جیسی بھی کارروائی عمل میں لائی جائے نقصان عوام کا ہے، ایک جانب پاکستان اسٹیل مل کی انتظامیہ قبضہ شدہ اراضی واگزار کرانے کی کوششوں میں مصروف عمل ہے تو دوسری جانب تعمیرات کا سلسلہ بدستور جاری ہے آج سے تقریباً 41دن قبل پاکستان اسٹیل مل اسی اراضی کی فارم 7 کے مطابق موٹیشن کرا کر حقیقی مالک کا درجہ حاصل رکھتی ہے لیکن اس کے باوجودہ قبضہ مافیا اس اراضی کا اسٹے حاصل کرنا چاہتی ہے پاکستان اسٹیل مل انتظامیہ کی جانب سے ڈی سی آفس ملیر میں دی گئی درخواست کے مطابق موقف سامنے آیا ہے کہ ڈی سی ملیر ان قبضہ مافیا کے خلاف جاری تعمیرات کے خلاف ایک مکمل آپریشن کرییں اور ان کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جاسکے، اہل علاقہ پیر سرہندی ون کے عوام کی متعلقہ اداروں سے اپیل ہے کہ پرانے گھوٹھوں کی آڑ میں قبضہ شدہ اراضی پر نئے گوٹھ بنانے کا یہ سلسلہ بند ہونا چاہیے۔