میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سندھ حکومت غلطی تسلیم کرکے مذاکرات کرے، لیاقت بلوچ

سندھ حکومت غلطی تسلیم کرکے مذاکرات کرے، لیاقت بلوچ

ویب ڈیسک
پیر, ۱۰ جنوری ۲۰۲۲

شیئر کریں

دھرنے کے دسویں روز صبح سے ہی شہر کے مختلف علاقوں بالخصوص گلشن حدید ، قائد آباد، اسٹار گیٹ،شاہ فیصل کالونی ،ملیر،لیاری ،فیڈرل بی ایریاسے عوام قافلوں کی شکل میں جس میں خواتین بھی شامل تھیں سندھ اسمبلی کے باہر پہنچتے رہے ،امیرجماعت اسلامی پاکستان سراج الحق کی اپیل پر کالے بلدیاتی قانون کے خلاف ملک بھر میں دھرنے سے یکجہتی کے لیے مظاہرے ، جلسے جلوس اور ریلیاں نکالی گئیں ،دھرنے سے جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر لیاقت بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ سندھ حکومت ضد ،ہٹ دھرمی چھوڑے اور دھرنا قائدین کے ساتھ مذاکرات کرے،غلطی تسلیم کی جائے ،کراچی کے عوام کی خواہشات کے مطابق بلدیاتی نظام اورقانون تشکیل دیا جائے ،کراچی کے عوام تنہا ،لاوارث نہیں ہیں ،ملک میں ہر سیاسی ،سماجی پارٹی کو احتجاج ،دھرنے کا حق حاصل ہے ، پیپلزپارٹی کا رویہ اور طرز عمل عوام اور سندھ دشمنی پر مبنی ہے ،پیپلزپارٹی کے چیئرمین کراچی سے اسلام آباد ضرور مارچ کریں لیکن پہلے اپنے گھر کی فکر کریں ،حافظ نعیم الرحمن نے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ آج سندھ اسمبلی کے خلاف دھرنے کا دسواں دن ہے ، جوکراچی کے ساڑھے تین کروڑ عوام کے مسائل کے حل کے لیے دیا جارہا ہے ،جماعت اسلامی کے ذمہ داران کے اجلاس اور مشاورت میں طے کیا گیا ہے کہ کراچی کے عوام کے حقوق کے حصول ،مسائل کے حل اور کالے بلدیاتی قانون کی واپسی تک دھرناجاری رہے گا ،سندھ اسمبلی دھرنے کا مرکز جبکہ پورے شہر میں ریلیاں نکالی جائیں گی اور اسٹار گیٹ شاہراہ فیصل پر احتجاج کیا گیا،جماعت اسلامی کی حق دو تحریک سے کراچی سمیت اندرون سندھ کے عوام میں بھی شعور بیدا ر ہورہاہے اور دیہی سندھ کے عوام بھی اپنا حق لینے کے لیے گھروں سے نکل آئے ہیں ،لاڑکانہ ،حیدرآباد ،جام شورو سمیت مختلف شہروں میں بھی شہریوں کی جانب سے کالے بلدیاتی قانون کے خلاف احتجاج کیاجارہا ہے، پیپلزپارٹی کے کالے بلدیاتی قانون کے نتیجے میں لسانیت وعصبیت جنم لے رہی ہے اور انہوں نے دیہی اور شہری میں فرق پیدا کر کے صوبے کو تقسیم کیا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں