جماعت اسلامی کادھرناپانچویں روزمیں داخل، حافظ نعیم نے بلدیاتی ایکٹ سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا
شیئر کریں
جماعت اسلامی کا پیپلزپارٹی کے کالے بلدیاتی قانون کے خلاف سندھ اسمبلی کے سامنے دھرنا چوتھے روز بھی جاری رہا ،دوسری جانب امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے بلدیاتی ایکٹ کو سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا ہے، دھرنے میں شہر بھر سے خواتین نے ہزاروں کی تعداد میں شرکت کی اور سندھ حکومت کے خلاف شدید احتجاج کیا۔دھرنے سے امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن اورنائب امیرکراچی ڈاکٹر اسامہ رضی نے خطاب کیا۔دھرنے میں جماعت اسلامی پاکستان حلقہ خواتین کی مرکزی جنرل سکریٹری دردانہ صدیقی، ڈپٹی سکریٹری عطیہ نثار، ناظمہ صوبہ سندھ رخشندہ منیب ،ناظمہ کراچی اسماء سفیر،بزر گ خاتون رہنما امت الرقیب ودیگر خواتین ذمہ داران نے بھی شرکت کی ۔خواتین کے ہمراہ چھوٹے بچے بھی بڑی تعداد میں موجود تھے ۔خواتین نے کالے بلدیاتی قانون کے خلاف اور کراچی کے حقوق کے حصول اور مسائل کے حل کے حوالے سے مختلف پلے کارڈز اور بینرز اٹھائے ہوئے تھے ۔حافظ نعیم الرحمن نے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ آج کے اس دھرنے میں مائیں ،بہنیں موجود ہیں اور اپنا حق لینے اور بچوں کے مستقبل کے لیے سراپا احتجاج ہیں ،خواتین کی بھرپور شرکت پر ہم ان کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں ، ضرورت پڑی تو خواتین کو دوبارہ بھی بلائیں گے ۔ادھرامیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے بلدیاتی ایکٹ کو سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا ہے۔درخواست گزار نے موقف اپنایا ہے کہ سندھ حکومت کی جانب سے11 دسمبر 2021 کو پاس کیا گیا نیا بلدیاتی ایکٹ غیر قانونی ہے، نیا بلدیاتی ایکٹ آئین کے آرٹیکل 140اے کی خلاف ورزی ہے۔درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ نئے بلدیاتی ایکٹ پر سندھ حکومت کو عمل درآمد کرنے سے روکا جائے۔اس موقع پر حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا ہے، سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ آئین سے متصادم ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ کی اسمبلی میں جیسی اکثریت ہے وہ ہمیں پتہ ہے، اکثریت کے باوجود آئین سے متصادم قانون سازی نہیں کرسکتے۔ا نہوںنے کہا کہ جب تک سندھ حکومت ہم سے بات نہیں کرے گی دھرنا جارہے گا، ہمارے پاس تمام پلان موجود ہیں جو اس شہر میں ہوسکتے ہیں۔