میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سپریم کورٹ برہم: عدالت میں سخت الفاظ پرمرتضی وہاب کی معافی قبول، عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ واپس

سپریم کورٹ برہم: عدالت میں سخت الفاظ پرمرتضی وہاب کی معافی قبول، عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ واپس

جرات ڈیسک
پیر, ۲۷ دسمبر ۲۰۲۱

شیئر کریں

سپریم کورٹ نے ایڈمنسٹریٹر کراچی  مرتضی وہاب کی دوبارہ معافی قبول کرتے ہوئے انہیں عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ واپس لے لیا،قبل ازیں سپریم کورٹ نے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو ایڈ منسٹریٹر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب صدیقی کو فوری طور پر ان کے عہدے سے ہٹانے کا حکم دیا تھا جبکہ عدالت نے مرتضیٰ وہاب کو فوری طور پر عدالت سے بھی نکل جانے کا حکم دیا۔پیر کے روز کے ایم سی کے پارکس اور دیگر پارکوں کے اوپر قبضہ کے حوالے سے کیس کی جب چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس قاضی محمد امین احمد پر مشتمل دورکنی بینچ نے سماعت شروع کی تو اس موقع پر عدالت نے مرتضیٰ وہاب سے کے ایم سی کے پارکس کو واگزار کرانے کے حوالے سے پوچھا تو وہ غصے میں آگئے اور عدالت کے ساتھ ان کا سخت جملوں کاتبادلہ ہوا۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے مرتضیٰ وہاب پر برہمی کااظہار کیا اور ویزاعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو حکم دیاکہ مرتضیٰ وہاب کو فوری طور پر عہدے سے ہٹایا جائے۔مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ اوپن کورٹ میں سندھ حکومت کے خلاف بڑی،بڑی ابزرویشنزآجاتی ہیں اورباتیں کی جاتی ہیں جس سے لوگوں میںحکومت کا غلط تاثر پیدا ہوتاہے۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا مسٹر آپ چُپ کریں ، آپ کیا بات کررہے ہیں ، یہاں سے باہر نکل جائیں ہم آپ کو ابھی فارغ کردیتے ہیں،یہاں سیاست نہ کریں۔چیف جسٹس گلزار احمد نے مرتضیٰ وہاب کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو سرکاری زمینیں واگزار کروانے کا حکم دیا گیا اس پراب تک عملدرآمد کیوں نہیں ہو سکا، سندھ حکومت بھی آپ کی ہے اور تمام اختیارات بھی آپ کے پاس ہیں لیکن اب تک عدالتی احکامات پر عملدآمد کیوں نہیں کیا جاسکا۔ مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ کیا ہم چلے جائیں، حکومت چھوڑ دیں؟ چیف جسٹس نے کہا کہ ایڈمنسٹریٹر کا اس طرح کا رویہ نہیں ہوتا، ایڈمنسٹریٹر غیر جانبدارشخص ہونا چاہئے، مرتضیٰ وہاب کا رویہ ایک سیاستدان کی طرح ہے اوروہ سیاست کرتے ہیں، ایڈمنسٹریٹرکا عہدہ کسی سیاستدان کے لئے نہیں ہونا چاہئے۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ بادی النظر میں ایڈمنسٹریٹر کراچی اپنے فرائض انجام دینے میں ناکام رہے اورایڈمنسٹریٹر کراچی کا ایسا رویہ نہیں ہونا چاہئے، انہوں نے شہریوںکے لئے سروسز فراہم کرنا تھیں لیکن وہ سروسز فراہم کرنے کی بجائے وہ اپنی سیاست چمکا رہے تھے۔ عدالت نے وزیر اعلیٰ سندھ کو حکم دیا ہے کہ کوئی غیر جانبدار اور جو عوام کی خدمت کرسکے ایسے شخص کو ایڈمنسٹریٹر کراچی لگائیں اور مرتضیٰ وہاب کا چونکہ عدالت سے بھی رویہ مناسب نہیں اورعوام کی خدمت بھی نہیں کرنا چاہتے کیونکہ رویہ سے لگتا ہے کہ وہ سیاسی شخص ہیں اس لئے ان کو فوری طور پر عہدے سے ہٹایا جائے۔ عدالت نے وزیر اعلیٰ سندھ کو حکم دیا ہے کہ غفلت برتنے پر مرتضیٰ وہاب کے خلاف تادیبی کاروائی شروع کریں،بعد ازاں مرتضی وہاب نے سخت الفاظ استعمال کرنے پر عدالت سے معافی مانگ لی۔مرتضی وہاب نے عدالت کے روبرو کہا کہ میں معافی چاہتا ہوں اپنے رویئے پر معذرت خواہ ہوں، اس پر جسٹس قاضی امین نے ریمارکس دیے کہ ہم آپ کو عہدے سے ہٹا چکے اب آپ ایڈمنسٹریٹر نہیں رہے، آپ ریاست نہیں ہو حکومت ہو، دونوں کا فرق پتا ہونا چاہیے، آپ کا عہدے پر رہنا مفادات کا تصادم ہوگا۔عدالت نے کارروائی میں مختصر وقفے کے بعد مرتضی وہاب کی معافی قبول کرلی اور انہیں عہدے سے ہٹانے کا حکم واپس لے لیا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں