میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سیپاکی ایک اورنااہلی ، محکمہ ماحولیات کاماتحت ادارہ آلودگی کے خاتمے میں ناکام

سیپاکی ایک اورنااہلی ، محکمہ ماحولیات کاماتحت ادارہ آلودگی کے خاتمے میں ناکام

ویب ڈیسک
جمعه, ۱۰ دسمبر ۲۰۲۱

شیئر کریں

(رپورٹ : علی کیریو)محکمہ ماحولیات کے ماتحت ادارے سیپا کی ایک اور نااہلی سامنے آگئی، نان کیڈر ڈی جی نعیم مغل 9 سال تعیناتی کے باوجود گاڑیو ں سے دھویںکے اخراج کے رولز اور گرین پولیس قائم کرنے میں ناکام ہوگئے، گاڑیوں پرایکسائیز کے قانون موٹر وہیکل آرڈیننس کے تحت جرمانہ عائدہونے کا انکشاف ہوا ہے،دونھیں کے اخراج سے کراچی فضائی آلودگی کا بدترین مثال بن گیا۔جراٗت کی رپورٹ کے مطابق سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی (سیپا ) میں نان کیڈر ڈی جی نعیم مغل سال 2008، 2009،2013 اور سال 2019 سے تاحال ادارے میں تعینات ہیں لیکن وہ اپنی 9 سالہ تعیناتی کے دوران گاڑیوں سے خارج ہونے والے دونھیں کو روکنے لئے قوائد و ضوابط بنانے میں ناکام ہوگئے ہیں،محکمہ ماحولیات کے ماتحت ادارے سیپا کو گاڑیوں کی چیکنگ کے لئے ایکسائیز اور اینٹی نارکوٹکس فورس کی طرز پر گرین پولیس کا ادارہ قائم کرنا تھا جو گاڑیوں کی مانیٹرنگ کرے لیکن یہ ادارہ قائم نہ ہوسکا، نان کیڈر ڈی جی نعیم مغل کی نااہلی کی وجہ سے محکمہ ماحولیات محکمہ ایکسائیز کے قانون موٹر وہیکل کے تحت گاڑیوں کی چیکنگ کرتا ہے،سیپا گاڑیوں سے خارج ہونے والے دونھیں کو کنٹرول ہی نہیں کرسکتا۔ ماحولیاتی صورتحال پر نظر رکھنے والے ایک افسر نے بتایا کہ فضائی طور پر ہوا کی خصوصیات کے لئے انتہائی اہم ایئر کوالٹی انڈیکس دیکھا جاتا ہے، ایئر کوالٹی انڈیکس میں صفر سے لے کر 500 تک کے اعداد ہوتے ہیں، فضا میں صفر سے 50 تک کے اعداد و شمار کو بہترین یا انسانی آبادی کے لئے صحتمند ہونا قرار دیا جاتا ہے ، کراچی میں اکثر ایئر کوالٹی تقریبا 107 کے اعداد و شمار تک پہنچ گئی ہے اور یہ انسانی آبادی کے لئے خطری کی گھنٹی ہے، جس سے مختلف امراض میں مبتلا مریضوں کو سانس لینے میں دشواری ہوتی ہے ، گلے کا انفیکشن ہوتا ہے اور شہریوں کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ کھلی فضا میں ایک محدود وقت تک رہیں۔ جبکہ ہوا کی خصوصیات دیکھنے کے لئے پی ایم 2.5 بھی دیکھا جاتا ہے اور صنعتی کیمیکلز اور دھات کے زرات ہوا میں شامل ہوجاتے ہیں،یہ زرات گاڑیوں سے خارج ہونے والے دونھیں کے ذریعے فضا میں شامل ہوجاتے ہیں لیکن محکمہ ماحولیات کے ماتحت ادارہ شہریوں کے سانس لینے کے انتہائی اہم معاملے پر کوئی بھی قانونسازی نہیں کرسکا۔محکمہ ماحولیات کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ نان کیڈر ڈی جی نعیم مغل کا کراچی سمیت سندھ بھر کے ماحول، فضائی آلودگی، گاڑیوں سے خارج ہونے والے دونھیں اور صنعتی کیمیکلز کے اخراج پر کوئی توجہ نہیں جس کے وجہ سے ماتحت افسران بھی سال میں ایک بارمحکمہ ایکسائیز کے قانون کو خیرات میں لینے کے بعد نمائشی کارروائی کرتے ہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں