میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
حکومت کیخلاف نیب کے کچھ نہ کرنے کے الزامات بے بنیاد ہیں،جاوید اقبال

حکومت کیخلاف نیب کے کچھ نہ کرنے کے الزامات بے بنیاد ہیں،جاوید اقبال

ویب ڈیسک
بدھ, ۸ دسمبر ۲۰۲۱

شیئر کریں

پبلک اکائونٹس کمیٹی نے اگلا ان کیمرہ اجلاس چھ جنوری کو طلب کرتے ہوئے نیب سے ریکوریز کی تفصیلات مانگ لیں جبکہ چیئر مین نیب نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ سپریم ترین ادارہ ہے، اس بارے کسی کو کوئی ابہام نہیں ہونا چاہیے، نیب کا چار سال کا آڈٹ ہو چکا ہے، ایک دو بار جائز وجوہات کی بنیاد پر پی اے سی میں پیش نہیں ہوسکا،نیب اپنے آپ کو قانون سے بالا تر نہیں سمجھتا، میں چیئرمین نیب ہوں، مغلیہ بادشاہ نہیں ہوں،نیب احتساب کیلئے ہر وقت تیار ہے جس پر چیئر مین پی اے سی رانا تنویر حسین نے کہا ہے کہ شکر ہے کفر ٹوٹا خدا خدا کرکے، آپ پارلیمنٹ کو جواب دہ ہیں، آپ آئیں گے تو عزت ہوگی۔ منگل کو پبلک اکائونٹس کمیٹی کااجلاس رانا تنویر حسین کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں چیئرمین نیب جاوید اقبال نے بھی شرکت کی ۔ چیئر مین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہاکہ نیب اپنے آپ کو قانون سے بالا تر نہیں سمجھتا، میں چیئرمین نیب ہوں، مغلیہ بادشاہ نہیں ہوں۔ انہوںنے کہاکہ پارلیمنٹ سپریم ترین ادارہ ہے، اس بارے کسی کو کوئی ابہام نہیں ہونا چاہیے۔ انہوںنے کہاکہ نیب کا چار سال کا آڈٹ ہو چکا ہے، ایک دو بار جائز وجوہات کی بنیاد پر پی اے سی میں پیش نہیں ہوسکا۔ چیئر مین نیب نے کہاکہ نیب احتساب کیلئے ہر وقت تیار ہے، ایک بار آنکھ کے آپریشن کی وجہ سے نہیں آسکا تھا۔ چیئر مین پی اے سی رانا تنویر حسین نے ریمارکس دیئے کہ شکر ہے کفر ٹوٹا خدا خدا کرکے، آپ پارلیمنٹ کو جواب دہ ہیں، آپ آئیں گے تو عزت ہوگی۔ رانا تنویر حسین نے کہاکہ بطور سابق جج آپ کو قانون کی زیادہ پاسداری کرنی چاہیے،ہم آپ سے زیادہ توقع رکھتے ہیں۔ نور عالم خان نے کہاکہ ہمارا کوئی ذاتی عناد نہیں، آپ شریف آدمی ہیں، ہمیں بتایا جائے سیاستدانوں اور دیگر لوگوں کیخلاف کتنے مقدمات ہیں۔ چیئر مین نے کہاکہ یہ معاملہ آج کے ایجنڈے مین شامل نہیں ہے، اگرچہ میں اس حوالے سے جواب دہ سکتا ہوں۔چیئرمین پی اے سی نے اس حوالے سے الگ اجلاس بلانے کا فیصلہ کرلیا ۔ اجلاس میں پی اے سی میں نیب کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا ۔ آڈٹ حکام نے بتایاکہ سال 2018-19 میں نیب کو 3.6 ارب روپے کی گرانٹ ملی، تاہم نیب کے اخراجات 3.9 ارب روپے تک پہنچ گئے، نیب نے 38 کروڑ 70 لاکھ روپے اضافی اخراجات کیئے۔ حکام نے بتایاکہ نیب کا کہنا ہے کہ تنخواہوں کی مد میں اضافہ اخراجات ہوئے، نیب نے آڈٹ پیرا نمٹانے کی سفارش کر دی۔ رانا تنویر حسین نے کہاکہ آپ نے آج تک کسی وزارت کی سپلیمنٹری گرانٹ نمٹانے کی سفارش نہیں کی،آپ نے نیب کی سپلیمنٹری گرانٹ ہی سیٹل کرنے کی سفارش کیوں کی؟۔چیئر مین پی اے سی نے اگلا اجلاس 6 جنوری کو طلب کرلیا ۔ انہوںنے بتایاکہ پی اے سی اجلاس ان کیمرہ ہوگا، نیب سے ریکوریز کی تفصیلات طلب کی ہیں ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں