معیشت کاجہازاُڑنہیں رہاتوکیبن کریونہیں کپتان کوبدلو، فاروق ستار/شہبازشریف
شیئر کریں
پاکستان مسلم لیگ (ن)کے صدر شہباز شریف سے ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے سابق کنوینر ڈاکٹر فاروق ستار نے ماڈل ٹائون میں ان کی رہائشگاہ پر ملاقات کی ۔جس میںملک کی مجموعی صورتحال اور اہم سیاسی امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا ،رہنمائوں نے ملک کی موجودہ معاشی صورتحال اور بدترین مہنگائی پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس امر پر اتفاق کیاکہ معاشی تباہی اور بدترین مہنگائی ملک میں تبدیلی کا تقاضہ کر رہی ہے، دونوں رہنمائوں نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین اور حکومت کی انتخابی اصلاحات کے اقدامات پر بھی مشاورت کی اور مستقبل میں بھی رابطوں اور مشاورت جاری رکھنے پر اتفاق کیا ۔ ملاقات میں مسلم لیگ (ن) کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال، مرکزی رہنما خواجہ سعد رفیق اور سردار ایاز صادق بھی موجود تھے۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے ملاقات کے بعد احسن اقبال اور خواجہ سعد رفیق کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ(ن) کی قیادت اور رہنمائوں سے ملاقات کا مقصد ملک کے موجودہ مجموعی حالات پر بات کرنا تھا ،کراچی کے حالات بھی بڑے خراب ہیں ،ہم نے ملک کو موجودہ حالات سے نکالنے پر بات کی ہے ، مایوسی کو امید میں بدلنے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔سیاسی طور پر ِملک کو بڑے چیلنج کا سامنا ہے ،معیشت تباہ ہو گئی ہے ،منی بجٹ معیشت کے تابوت میں آخری کیل ہوگا، ہمارا عوام کی نبض پر ہمارے ہاتھ ہی،ہم نے عوام کی مشکلات کو محسوس کیا ہے اس کے بعد میں نے نتیجہ نکالا ہے ملک کو وسیع تر مفاہمت اور قومی یکجہتی کی ضرورت ہے اس لئے پیشرفت کی کہ سیاسی جماعتوںکے سربراہان سے بات کی جائے ،عوام مایوس ہو چکے ہیں،ایسا محسوس ہوتا ہے کہ لاوا پک رہا ہے ،اس کی ذمہ داری تحریک انصاف کی حکومت کی نالائقی پر ہے ، ہم چاہتے ہیں کہ سیاسی جماعتیں کم سے کم وسیع البنیاد اشتراک عمل میں شامل ہوں او رمفاہمت ہو ۔ حکومت کے ساتھ سیاسی جماعتوں کی بھی ایسی کارکردگی رہی ہے کہ عوام تنگ او ربے زار نظر آرہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ سندھ میں وڈیرا شاہی ہے ،پیپلز پارٹی سندھ کی اسٹیک ہولڈر ہے سندھ کی حکمرانی بد سے بد تر کی طرف جا رہی ہے ،دیہی اور شہری سندھ میں خلیج بڑھ رہی ہے ،آج ہم نے یہی بات کی ہے کہ موجودہ صورت حال سے ملک کو نکالنے کے لیے عوام کی مایوسی کو امید میں بدلنا ہے تاکہ لوگوں کا سیاسی جماعتوں اور نظام پر اعتبار بحال رہے ،قومی سطح پر بھی سوچ و فکر کا بحران نظر آتا ہے ،میں بہت سنجیدگی اور خلوص دل سے ماضی کے دوستوں کے پاس آیا ہوں ،(ن)لیگ کے اکابرین میری آواز پر مثبت جواب دیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں دیوالیہ پن ہے اور ایک خلاء ہے ، سوچ و فکر کا فقدان ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آج جو لبنان کے حالات ہیں اس کی معیشت جہاں پہنچ گئی ہے دس سال پہلے اس کی بھی بالکل پاکستان جیسی صورتحال تھی ، اس لئے سب کو سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں بلی کو دودھ کی رکھوالی پر بٹھا دیا گیا ہے ، وہاں پر مقامی حکومتوں کے تصور کو ہی پامال کر کے رکھ دیا گیا ہے ۔