ناظم جوکھیو کا قتل ،کراچی میں قومی شاہراہ بلاک ،ورثا کادھرنا
شیئر کریں
کوہستان میں ناظم جوکھیو کے قتل پر سندھ بھر میں شدید غم وغصے کی لہر، کراچی میں قومی شاہراہ پر قاتلوں کی گرفتاری کے لئے ورثاء کا احتجاجی دھرنا، ورثاء نے صوبائی وزیر ساجد جوکھیو اور ایم پی اے سلیم بلوچ کو واپس روانہ کردیا،پولیس قتل کیس میںنامزد پی پی ایم پی اے جام اویس جوکھیو کو گرفتار کرنے میں ناکام ہوگئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق کراچی کے قریب دھابیجی کے گوٹھ سالار جوکھیو سے تعلق رکھنے والے نوجوان ناظم جوکھیو عرب شکاریوں کے شکار کی وڈیو رکارڈ کرنے کے بعد 30 سالہ نوجوان ناظم جوکھیو کی تشدد زدہ لاش جام ہائوس ملیر سے برآمد ہوئی، نوجوان کے ورثاء اور جوکھیو برادری کے سینکڑوں لوگوں نے تدفین کے بعد دھابیجی میں قومی شاہراہ پر دھرنا دے دیا، دھرنے میں جوکھیو برادری کی عورتیں بھی شامل تھیں، احتجاجی دھرنے کے پیش نظر پولیس کی بھاری نفری بھی پہنچ گئی، پولیس افسران اور اہلکاروں کوورثاء عورتوں کے سخت الفاظ سننے پڑے،دھرنے کے باعث گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئی اور شدید ٹریفک جام ہوگیا جس کے باعث مسافروں کو پریشانی کا سامنا رہا۔ جبکہ صوبائی وزیر ساجد جوکھیو اور ایم پی اے سلیم بلوچ نے دھرنے کے مقام پر پہنچ کر احتجاج ختم کرنے کی اپیل کی، جس پر مقتول کے ورثاء اور سول سوسائٹی کے لوگوں نے صوبائی وزیر ساجد جوکھیو کو دھرنے سے نکل جانے کا کہا، احتجاجی دھرنا 10 گھنٹے تک جاری رہا اور دھرنے میں جی ڈی اے ایم پی اے نصرت سحر عباسی، سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے رہنما سید زین شاہ، قومی عوامی تحریک، ایس ٹی پی اور دیگر قومپرست پارٹیوں کے رہنمائوں نے یکجہتی کے طور پر شرکت کی۔ بعد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر ساجد جوکھیو نے کہا کہ مقتول ناظم جوکھیو اور پی پی ایم پی اے جام اویس، ایم این اے جام عبدالکریم جوکھیو کے درمیان صلح کی کوئی کوشش نہیں کررہا، میری جام اویس اور عبدالکریم سے کوئی بات چیت نہیں ہوئی،قتل کیس میں نامزد3 ملزم گرفتار ہوئے ہیں اور مزید 2 افراد بھی جلد گرفتار ہونگے،میں یہاں پر سیاست کرنے نہیں بلکہ دھرنے میں شریک ہونے آیا ہوں ، ناظم جوکھیو کے ورثاء میری بات پر یقین کرکے دھرنا ختم کریں یا دھرنہ جاری رکھیں ، میں ورثاء کے ساتھ ہوں۔ دوسری جانب ملیر کے میمن گوٹھ تھانہ کی پولیس پی پی ایم پی اے جام اویس جوکھیو اور سالار نیاز کو آخری اطلاعات تک گرفتار کرنے میں ناکام ہوگئی ہے۔