نیب آرڈیننس لانے میں عجلت سمجھ سے باہرہے ،شاہدخاقان عباسی
شیئر کریں
احتساب عدالت نے پی ایس او میں غیر قانونی بھرتیوں کے ریفرنس میں شریک ملزم کی طرف سے نئے آرڈیننس سے متعلق درخواست پر نیب سے جواب طلب کرلیا۔جمعرات کوکراچی کی احتساب عدالت میں پی ایس او میں غیر قانونی بھرتیوں سے متعلق ریفرنس کی سماعت ہوئی۔سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی و دیگر ملزمان عدالت میں پیش ہوئے۔ نیب کے جانب سے ریفرنس کے گواہ بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ ریفرنس کے شریک ملزم شیخ عمران کی جانب سے درخواست دائرکردی گئی۔ ملزم کی وکیل نے کہا کہ نیب آرڈیننس آنے بعد احتساب عدالت میں ریفرنس کی سماعت نہیں ہوسکتی۔ احتساب عدالت نے آئندہ سماعت پر درخواست پر نیب سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت 18 نومبر تک ملتوی کردی۔ سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو میں سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ یہ نام نہاد احتساب کا عمل ہے۔ اس ہفتے میری تین پیشیاں ہیں، نیب کا نیا قانون نیب چیئرمین کی نوکری میں توسیع کے لئے لایا گیا ہے، تمام چیزوں کو خفیہ رکھنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ نیب آرڈیننس کی کیاعجلت تھی سمجھ سے باہر ہے ۔جو آرڈیننس آیا ہے جج صاحبان خود اس سے پریشان ہیں۔تمام چیزوں کو خفیہ رکھنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ تین ہفتے تک ڈی جی آئی ایس آئی کی تعیناتی کا معاملہ چلتا رہا۔ یہ معاملہ کیوں پبلک ڈومین میں آیا کچھ سمجھ نہیں آیا۔اگر قوانین بدنیتی سے بنائے جائیں گے تو نتائج تو اچھے نہیں ہوں گے۔آج ملک میں جو صورتحال بن رہی ہے وہ بھی سب کے سامنے ہے۔انہوں نے کہاکہ حکومت آج تک توشہ خانہ کے تحائف کاجواب نہیں دے سکی، تحفے تحائف جو حکومت کے نمائندوں کو ملتے ہیں اس کو پبلک کرنے کی ضرورت ہے۔ حکومت خود اس معاملے میں عدالت چلی گئی ہے۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ایک صحافی نے بتایا کہ انہوں نے ایک پٹیشن دائر کی ہے اسکے خلاف۔ یہ معاملہ چلنے والا نہیں ہے یہ حکومت مکمل طور پر ناکام ہوگئی ہے۔